لکی مروت، اٹامک انرجی کمیشن کے مغوی ملازمین کی بازیابی کیلئے آپریشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
بنوں ریجن کے پولیس افسر عمران شاہد نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ آج صبح سویرے ان ملازمین کی بازیابی کے لیے دوبارہ آپریشن شروع کر دیا گیا جس میں تمام وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں جوہری توانائی کے ایک منصوبے پر کام کرنے والے باقی ملازمین کی بازیابی کے لیے سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔ اس واقعہ کا مقدمہ نامعلوم شر پسندوں کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔ بنوں ریجن کے پولیس افسر عمران شاہد نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ آج صبح سویرے ان ملازمین کی بازیابی کے لیے دوبارہ آپریشن شروع کر دیا گیا جس میں تمام وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کل رات آٹھ ملازمین کو بازیاب کر لیا گیا تھا اور اب باقی نو کی بازیابی کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت کے علاقے قبول خیل میں مسلح افراد کی جانب سے اغوا کیے جانے والے اٹامک انرجی کمیشن کے 16 ملازمین میں سے آٹھ کو بازیاب کروا لیا گیا تھا جبکہ دیگر افراد کی بازیابی کے لیے سکیورٹی فورسز کا علاقے میں آپریشن جاری ہے۔ لکی مروت میں جوہری توانائی میں کام کرنے والے ان ملازمین کو گزشتہ روز اس وقت نامعلوم افراد نے گاڑی سے اتار کر اغوا کر لیا تھا جب یہ ڈیوٹی کے لیے قبول خیل فیکٹری جا رہے تھے۔
لکی مروت پولیس کے مطابق بازیاب کروائے گئے آٹھ افراد میں سے تین افراد زخمی ہیں جنھیں سول ہسپتال لکی مروت منتقل کر دیا گیا ہے۔ مغویوں کا تعلق لکی مروت اور قریبی علاقوں سے بتایا گیا ہے۔ پولیس حکام نے بتایا ہے کہ اغوا کی یہ واردات کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ٹیپو گل گروپ کی ہو سکتی ہے۔ اس حوالے سے جمعہ کے روز پولیس افسر عمران شاہد نے بی بی سی کو بتایا کہ ان ملازمین کی بحفاظت بازیابی کے لیے آپریشن جاری ہے۔ کی مروت میں آج اس بارے میں ایک جرگہ بلایا گیا ہے جس میں مقررین نے لکی میں امن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ مقررین نے کہا ہے کہ منتخب اراکین کی ایک کمیٹی قائم جائے تاکہ وزیر اعلی سے ملاقات کر کے اپنے تحفظات سے انھیں آگاہ کیا جا سکے۔ سکول گراؤنڈ دلوخیل میں ابا شہدخیل قومی جرگہ میں علاقے کے عمائدین اور منتخب اراکین شریک ہیں۔ ان میں پی ٹی آئی کے ایم پی اے جوہر محمد، سابق ایم این اے کرنل ریٹائرڈ ڈاکٹر امیر اللہ مروت اور دیگر جماعتوں کے رہنما شریک ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملازمین کی بازیابی کی بازیابی کے لیے ان ملازمین لکی مروت کی مروت
پڑھیں:
سندھ: گراؤنڈ کی گئی گاڑیاں نیلام کرنے، سرکاری ملازمین کیلئے ای وی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ
---فائل فوٹوحکومت سندھ کی جانب سے گراؤنڈ کی گئی گاڑیاں ایک ماہ میں نیلام کرنے اور کراچی کے سرکاری ملازمین کے لیے ای وی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن کی زیرِ صدارت سندھ کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے کفایت شعاری کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں صوبائی وزراء سعید غنی، ضیاء الحسن لنجار، علی حسن زرداری اور مختلف محکموں کے سیکریٹریز نے شرکت کی۔
حکومت سندھ کا سرکاری گاڑیاں واپس نہ کرنے والوں پر مقدمات درج کروانے کا فیصلہسینئر وزیر شرجیل میمن کی زیر صدارت سندھ کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا، ترجمان
مختلف محکموں کے سیکریٹریز نے سرکاری گاڑیوں سے متعلق 10 سال کا ریکارڈ پیش کیا۔
اجلاس سے خطاب کے دوران شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گاڑیوں کی نیلامی کا عمل ایک ماہ میں مکمل ہونا چاہیے تاکہ وسائل مزید ضائع نہ ہوں، ای وی گاڑیاں خریدنے سے حکومت کو فائدہ اور پیٹرولیم مصنوعات کی بچت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عوامی وسائل کے استعمال میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے پُر عزم ہے، سرکاری گاڑیوں کا غیر مجاز استعمال کرنے والے حکومتی احکامات کے تحت گاڑیاں واپس کریں۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ کی گئی گاڑیوں کی نیلامی پر بھی کام جاری ہے، نیلامی پوری شفافیت کے ساتھ کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ عہدے دار اور محکمے قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے نئی ہدایات پر عمل کریں۔
سندھ حکومت کے پاس 11 ہزار 623 سرکاری گاڑیاںکراچی سندھ حکومت کے پاس 11 ہزار 623 سرکاری گاڑیاں ہیں جن...
اجلاس میں سعید غنی نے کہا کہ گراؤنڈ کی گئی گاڑیوں کی بر وقت نیلامی بہت اہم ہے، جس سے غیر ضروری اخراجات میں کمی لائی جا سکے گی، جن محکموں کے پاس اضافی گاڑیاں ہیں وہ اپنی ضرورت سے زیادہ گاڑیاں حکومت کو واپس کر دیں۔
اجلاس کے دوران ضیاء الحسن لنجار نے بتایا کہ گراؤنڈ کی گئی گاڑیوں کی نشاندہی اور حکومتی پالیسیوں کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے تیزی سے کام کیا جا رہا ہے، ہمارا مقصد عوام کا پیسہ بچانا اور ضروریات کے مطابق اخراجات کو یقینی بنانا ہے۔