جب حکومت کے پاس اختیار نہیں تو مذاکرات میں کیوں بیٹھے ہیں؟ شعیب شاہین
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ جب حکومت کے پاس اختیار نہیں تو مذاکرات میں کیوں بیٹھے ہیں؟، بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے مذاکرات ان سے ہونے چاہئیں جن کے پاس اصل طاقت ہے، راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے دو معصومانہ مطالبات ہیں ایک جوڈیشل کمیشن اور دوسراقیدیوں کی رہائی ہے ۔ ہم نے ان سے کہا ہے کہ سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہونی چاہیے اور ہم یہ بھی کہہ رہے ہیں مزیدمقدمات بازی بھی ختم ہونی چاہیے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے کہا ہے ہم سے وہ مطالبہ کرو جس کا ہمارے پاس اختیار ہے۔ جب حکومت کے پاس اختیار نہیں تو مذاکرات میں کیوں بیٹھے ہیں؟ ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا ہیں مذاکرات کے حوالے سے جو بات کرنی ہوگی وہ صرف صاحبزادہ حامد رضا کریں گےہم الزام تراشی نہیں کررہے ہم سچ بولتے ہیں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے مذاکرات ان سے ہونے چاہئیں جن کے پاس اصل طاقت ہے۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل بانی پی ٹی آئی شعیب شاہین کا مزید کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے کیا ایک سال چاہیے۔ جوڈیشل کمیشن میں 26 نومبر کی پوری تحقیقات ہونی چاہیے۔ جوڈیشل کمیشن فوری طور پر بننا چاہیے تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں ۔ 26 نومبر سے قبل مذاکرات ایک ٹریپ تھا مذاکراتی کمیٹی کو آج تک ملنے نہیں دیا گیا جس سے مذاکرات میں حکومت کی سنجیدگی واضح نظر آ رہی ہے۔ آج علیمہ خان کو بھی اڈیالہ جیل کے اندر جانے سے روکا گیا کیونکہ وہ بولتی ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہاکہ حکومت نے معیشت کو تباہ کیا ہے۔عمران خان نے کہاکہ معیشت کی بہتری کیلئے قانون کی حکمرانی ضروری ہے ۔بانی پی ٹی آئی نے کہا معیشت کیلئے سرمایہ کاری ضروری ہے۔حکومت کہہ رہی معیشت بہتر ہوگئی جبکہ ایک کروڑ سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی عمران خان مذاکرات میں نے کہا کے پاس
پڑھیں:
سیاستدانوں کو جیلوں میں نہیں ہونا چاہیے: مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی۔انہوں نے یہ بات لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی. مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سیاستدانوں کو جیلوں میں نہیں ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی. خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ یہ تقاضا رہا ہے کہ بھئی آپ آئین کے دائرے میں رہ کر ملک کی خدمت کریں، ملک کے نظام سے وابستہ رہیں، یہ ہمارا میثاق ملی ہے، جب اس کی خلاف ورزی ہوگی تو آئین غیر مؤثر ہوجائے گا. آئین بے معنی ہوجائے گا جس طرح آج ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ سب چیزیں ہیں .جس پر تمام ہر ادارے کو اگر انہوں نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے، کسی پارٹی نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے تو اسے اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ایک سوال پر سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ میں سیاسی آدمی ہوں اور مذاکرات کا قائل ہوں اور مذاکرات سے ہی معاملات ٹھیک ہوتے ہیں، مذاکرات کی کامیابی کے لیے وہ ماحول بھی ہونا چاہیے جس میں اس کی امید کی جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر دھاندلی کی گنجائش ہے تو دھاندلی سے پاک غیر جانبدارانہ انتخابات کی گنجائش کیوں نہیں ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دیکھیں آپ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو اتنا کیوں دماغوں پر سوار کیا ہوا ہے۔