واشنگٹن :
نئے سال کے آغاز پر فلسطین اسرائیل تنازعہ اور روس یوکرین تنازعہ جاری ہے اور امن مذاکرات کا راستہ اب بھی کانٹوں سے بھرا ہے۔ لیکن جو بات غیر متوقع ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کئی ممالک کی سرزمین پر قبضے کے بارے میں توسیع پسندانہ بیانات نے دنیا بھر میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے اور لوگوں میں غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے صدر کی حیثیت سے ٹرمپ نے باضابطہ طور پر عہدہ سنبھالنے سے قبل حیران کن ریمارکس دیے ہیں ۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا کہ لوگوں کو یہ ضرور سوچنا پڑے گا کہ کیا امریکہ دنیا کی ترقی کی قیادت کر رہا ہے؟ کیا حالیہ بیانات سے دنیا میں امن اور اعتماد آئے گا یا افراتفری اور شکوک و شبہات پیدا ہوں گے؟
ٹرمپ نے 29 نومبر 2024 کو فلوریڈا کے علاقے مار لاگو میں ایک عشائیہ کے دوران یہ خیال پیش کیا کہ کینیڈا کو امریکہ کی اکیاونویں ریاست بننا چاہئے۔ بعد میں انہوں نے بارہا اپنے بیانات میں کہا کہ وہ کینیڈا کو امریکہ میں ضم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ فوجی طاقت کے بجائے “معاشی طاقت” اور کینیڈین مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کرکے اس مقصد کی تکمیل کی جائے گی۔مزید یہ کہ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک نقشہ بھی پوسٹ کیا ۔ نقشے میں جس علاقے میں کینیڈا واقع ہے اسے امریکہ کے جیسے رنگ میں پینٹ ہوا دکھایا گیا ہے ، مطلب یہ ہے کہ کینیڈا امریکہ میں شامل ہے۔ ٹرمپ کے ان مخصوص “الحاق” کے بیانات نے بلاشبہ کینیڈا کے داخلی اور معاشی معاملات کی تشویش میں اضافہ کیا ہے جس کے نتیجے میں کینیڈین ڈالر کی قدر میں کمی، مارکیٹ کی تشویش میں اضافہ اور عوام میں بے چینی دیکھی جا رہی ہے ۔ توقع کی جا رہی ہے کہ شمالی امریکہ کے دو ہمسایہ اتحادی ممالک اس نئے سال میں امن سے نہیں رہیں گے، اور صورتحال مزید پیچیدہ ہو گی.


امریکہ اور کینیڈا کے درمیان اعتماد تیزی سے زوال پذیر ہو رہا ہے، اور بین الاقوامی رائے عامہ ٹرمپ کے بیانات پر قیاس آرائیاں کر رہی ہے۔ ایسی صورتحال کے تناظر میں ٹرمپ نے مزید بے بنیاد بیانات دیے ہیں، جس سے دنیا میں افراتفری اور عدم تحفظ کا انتہائی خطرہ پیدا ہوا ہے ۔
ٹرمپ نہ صرف نیٹو اتحادیوں سے فوجی اخراجات بڑھانے کے لیے کہہ رہے ہیں بلکہ ان پر براہ راست حملہ بھی کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے 7 جنوری کو کہا کہ امریکہ کو گرین لینڈ کو “معاشی سلامتی” اور “آزاد دنیا کے تحفظ” اور دیگر ضروریات کی وجہ سے خریدنا ہوگا اور اگر ڈنمارک امریکہ کو اس معاملے میں انکار کرتا ہے تو امریکہ کو برآمد کی جانے والی ڈنمارک کی مصنوعات پر بھاری محصولات عا ئد ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گرین لینڈ اور پاناما کینال کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوجی طاقت کے استعمال سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ ٹرمپ کے خیال میں “پاناما نہر امریکی فوج کے لیے بنائی گئی ہے اور یہ امریکہ کے لیے اہم ہے”۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ جلد ہی خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کرکے “خلیج امریکہ” رکھیں گے۔ ٹرمپ کے قول و فعل کے اس سلسلے کو متعلقہ ممالک نے مسترد کیاہے ۔
کینیڈا اور ڈنمارک بھی نیٹو کے اتحادی ہیں اور امریکہ کو نیٹو کا باس کہا جا تا ہے۔ لیکن شائد ان دونوں کو بھی یہ توقع نہیں تھی کہ ان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو اپنے ہی باس سے دھمکی ملے گی ۔ این بی سی نیوز کے مطابق ٹرمپ کے بیانات سے امریکہ پر یورپ کا عدم اعتماد بڑھے گا اور ٹرمپ کا سفارتی موقف دیرپا نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
یوں 2025 کے آغاز میں دنیا میں پر امن دکھائی نہیں دے رہی اور عالمی صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ ٹرمپ کے تسلط پسندانہ بیانیے سے ایک بار پھر ظاہر ہوتا ہے کہ نئی ٹرمپ انتظامیہ اپنی خود غرضی کی بنیاد پر اپنا مسابقتی فائدہ حاصل کرنے کے لیے بین الاقوامی اعتماد کو قربان کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم یہ واضح ہے کہ اس طرح کا نکتہ نظر صرف بین الاقوامی اعتماد کے نظام کی تباہی کو بڑھائے گا اور بین الاقوامی ماحول کو چیلنجوں اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار کرے گا ۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2025 کو امن اور اعتماد کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ امن کے حصول اور اعتماد کی بحالی کے لئے ابھی ایک طویل سفر طے کرنا باقی ہے۔ البتہ یہ بات اطمینان بخش ہے کہ چین کے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے تصور اور “”تین عالمی انیشٹوز ” نے اعلی درجے کی ذمہ داری کے ساتھ ایک بین الاقوامی اعتماد کے نظام کی تعمیر کو فعال طور پر فروغ دیا ہے، جس سے بین الاقوامی اعتماد کی تعمیر نو کے لئے ایک روشن صبح دکھائی دیتی ہے ۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

حلف برداری تقریب سے قبل ٹرمپ کی چینی ہم منصب شی سے فون پربات چیت

ویب ڈیسک — 

امریکہ کےمنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ فون پر بات کی جسے انہوں نے "بہت عمدہ” قرار دیا۔

واضح رہے کہ ٹرمپ اور شی کے درمیان فون پر ہونے والی یہ گفتگو بیجنگ کے اس اعلان کے چند گھنٹے بعد ہوئی جس کے مطابق چین کے نائب صدر ہان زینگ ٹرمپ کی 20 جنوری کو منعقد ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے واشنگٹن آرہے ہیں۔

اب سے ایک ماہ قبل ٹرمپ نے شی سمیت دوسرے بیرونی رہنماؤں کو اس ا تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیا تھا۔

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم، ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے اس کال کو امریکہ اور چین کے لیے "بہت عمدہ”قرار دیا۔




ٹرمپ نے کہا کہ دونوں نے گفتگو کے دوران تجارت میں توازن، فینٹینیل، ٹک ٹاک اور "کئی دیگر موضوعات” پر تبادلہ خیال کیا۔

نو منتخب امریکی صدر نے اپنی پوسٹ میں لکھا، "یہ میری توقع ہے کہ ہم مل کر بہت سے مسائل کو حل کریں گے، اور فوری طور پر (اس جانب کام) شروع کریں گے۔”

انہوں نے مزید کہا،”صدر شی اور میں دنیا کو مزید پرامن اور محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔”

ادھر چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق شی نے گفتگو کے دوران ٹرمپ کو الیکشن میں انکی کامیابی پر مبارک باد دی۔




اس موقع پر شی نے کہا کہ وہ اور ٹرمپ دونوں ہی اگلے چار سالوں میں امریکہ اور چین کے تعلقات کی ترقی کے لیے بلند عزائم رکھتے ہیں۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق صدر شی نے کہا "ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ اپنی بات چیت کو بہت اہمیت دیتے ہیں، ہم دونوں امید کرتے ہیں کہ امریکی صدر کے نئے دور میں امریکہ اور چین کے تعلقات ایک اچھی شروعات کریں گے۔”

سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے رپورٹ کردہ بیان میں کہا گیا کہ شی نے کہا کہ دونوں رہنما چین اور امریکہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں تاکہ ایک نئے نقطہ آغاز سے زیادہ ترقی کی جائے۔”

شی نے کہا کہ جب بھی بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان اختلافات ہوں گے،وہاں اس معاملے پر "ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کرنا اور مسئلے کا مناسب حل تلاش کرنا” کلیدی حیثیت ہو گا۔




چینی صدر نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ تائیوان کے معاملے پر "احتیاط سے” کام لیں۔ بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ تائیوان اس کی سرزمین کا حصہ ہے اور اس نے دھمکی دی ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اس جزیرے کو چین کے ساتھ ملانے کے لیے طاقت کا استعمال کر سکتا ہے۔

بیان کے مطابق شی اور ٹرمپ نے یوکرین جنگ، اسرائیلی فلسطینی تنازع اور دیگر اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

متعلقہ مضامین

  • چینی صدر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین اسرائیل فلسطین تنازعہ پر تبادلہ خیال
  • چین اور ویتنام دوستانہ پڑوسی اور اسٹریٹجک ہم نصیب معاشرہ ہے، چینی صدر
  • امریکا نے تجارتی جنگ شروع کی تو جواب میں ٹرمپ ٹیکس لگائیں گے، کینیڈا کی وارننگ
  • امریکہ کے47ویں صدرڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت اور کیرئیر پر ایک نظر
  • حلف برداری تقریب سے قبل ٹرمپ کی چینی ہم منصب شی سے فون پربات چیت
  • چینی حکومت سائبر جرائم کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے پرعزم ہے، وزارت خارجہ
  • امریکی انٹرنیٹ صارفین میں چینی ایپ’’ ریڈ نوٹ ‘‘کی مقبولیت
  • چین اور موناکو کے درمیان باہمی سیاسی اعتماد کو مسلسل فروغ ملا ہے، چینی صدر
  • ’دنیا کی  یکجہتی‘میں چین اور امریکہ کا  مثبت کردار ضروری ہے، چینی میڈیا
  • چین کیلئے امریکی چپ برآمدی کنٹرول میں اضافہ خود امریکہ اور عالمی معیشت کیلئے نقصان دہ ہے، چینی وزارت خارجہ