ایلون مسک جرمن معاملات میں مداخلت کرنے پر تُل گئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ایلون مسک جرمن معاملات میں مداخلت کرنے پر تُل گئے.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ ایک بار پھر تاخیر کا شکار
اسلام آباد:پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہوگیا ہے، حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کی تاریخ میں جون تک کی توسیع کردی ہے، جبکہ حکومت رواں مالی سال کے دوران کسی دوسرے ادارے کی نجکاری بھی نہیں کرسکے گی اور یوں نجکاری کے ذریعے 30 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف پورا کرنے سے محروم رہے گی.
بزنس سمٹ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کی آخری سہہ ماہی میں متوقع ہے.
مزید پڑھیں: عمران خان نے پی آئی اے تباہ کرنے میں کسر نہیں چھوڑی، لاجواب سروس قصہ پارینہ بن گئی، خواجہ آصف
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مارچ میں شروع کرنے کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی تھی، لیکن حکومت یہ ہدف حاصل نہیں کرسکی ہے، اب اظہار دلچسپی کا اشتہار رواں ماہ کے اختتام تک جاری کردیا جائے گا، جس کے بعد کا عمل مکمل ہونے میں تین سے پانچ ماہ کا عرصہ درکار ہوگا.
ادھر پی آئی اے کے منافع میں ہونے کے متعلق غیرمصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں، لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی دستاویزات پبلک نہیں کی گئی ہیں، کہ جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ یہ منافع آپریشنل منافع ہے یا پھر حسابی منافع ہے،یادر ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں پی آئی اے کی نیلامی کی کوشش اس وقت ناکام ہوگئی تھی، جب دو بولی دہندگان معاملات طے نہ پانے پر پیچھے ہٹ گئے تھے، جبکہ ایک بولی دہندہ کی دی گئی بولی کو حکومت نے مسترد کردیا تھا.
مزید پڑھیں: سگریٹ پینے سے کیوں روکا؟ پی آئی اے کی پیرس پرواز میں مسافر کا ایئرہوسٹس پر حملہ
یاد رہے کہ نجکاری کے عمل کی منظوری شہباز حکومت نے گزشتہ سال اگست میں دی تھی، جس میں 24 حکومتی اداروں کی نجکاری کی جانی تھی، لیکن حکومت رواں مالی سال کے دوران کسی ایک ادارے کی نجکاری بھی نہیں کرسکے گی.
ایک سوال کے جواب میں محمد علی نے کہا کہ جولائی تک فرسٹ وومین بینک کی نجکاری کی جاسکتی ہے، یو اے ای نے بینک کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اور کابینہ بینک کی مکمل کمرشل مینڈیٹ کے ساتھ نجکاری کی منظوری دے چکی ہے.
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر نجکاری نے نجکاری میں حائل رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز نجکاری کیلیے پرعزم ہیں، تاہم کچھ پالیسیاں، عدالتی عمل اور بیوروکریسی کی مستقل مزاجی میں کمی اہم رکاوٹیں ہیں، جن کو دور کیا جارہا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ نجکاری کے نتیجے میں زیادہ مسابقت، زیادہ پیداوار، کم مہنگائی اور معاشی ترقی ہوگی۔