چین سے پھیلنے والا ایچ ایم پی وی وائرس دیگر ممالک تک پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
چین سے پھیلنے والا ایچ ایم پی وی (ہیومن میٹا نیو موویروس) وائرس اب دنیا کے دیگر ممالک میں بھی پھیلنے لگا ہے، جس میں ہندوستان، ملیشیا، قزاقستان، برطانیہ، امریکہ، یونان اور سنگاپور شامل ہیں۔
غیر ملکی ذرائع کے مطابق اس وائرس کا زیادہ تر شکار بچے بن رہے ہیں، جس پر ماہرین طب نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایچ ایم پی وی عام طور پر زیادہ خطرناک نہیں ہوتا اور اس سے سنگین بیماریوں کا امکان کم ہوتا ہے، تاہم اس کے پھیلاؤ کو روکنا ضروری ہے، خاص طور پر کمزور قوت مدافعت والے افراد کے لیے۔
رپورٹس کے مطابق اس وائرس کے متاثرین میں زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے بچے اور 65 سال سے زائد عمر کے بزرگ شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق، ایچ ایم پی وی بچوں میں عام طور پر کوئی سنگین اثرات نہیں چھوڑتا، اور تقریباً ہر بچہ پانچ سال کی عمر تک ایک بار اس کا شکار ہوتا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کے میڈیکل پروفیسر ڈاکٹر پال ہنٹر نے کہا کہ بچوں میں ایچ ایم پی وی کا پھیلنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے اور اس پر زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ وائرس عام طور پر سانس کی نالی میں انفیکشن پیدا کرتا ہے، جو کھانسی اور نزلہ کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
بھارت میں بھی ایچ ایم پی وی کے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد اسپتالوں میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ماہرین نے والدین کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی ہے، جیسے کہ ہاتھوں کی صفائی، پرہجوم مقامات سے گریز، اور سردیوں میں اضافی احتیاط۔ اگر کسی بچے کو کھانسی، نزلہ یا سانس لینے میں دشواری ہو، تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قرآن کی برکتیں
اللہ وحد ہ، لاشریک نے انسان کی ہدایت و رہنمائی کے لئے اپنے رسولوں کے ساتھ اپنی کتابیں بھی بھیجیں کہ رسول ان کتابوں کے ذریعہ اپنی اپنی امتوںکو دنیا میں زندگی بسر کر نے کے طریقے سکھائیں۔ ایسے کاموں کے کرنے کا حکم دیں جو خالق انسان کی رضا کا ذریعہ ہو ں اور ان کامو ں سے بچنے کی تاکید کریں جو مالک حقیقی کی مرضی کے خلاف ہو ں ،یعنی خداکی کتابیں ،آسمانی کتابیں ، انسانوں کے لئے دستور العمل ،ضابطہ حیات ، قانون زندگی ہیں،جن کا معلم انبیا ء کرام ورسل عظام علیہم السلام ہیں ۔ رسول صرف ان کتابوں کے پہنچانے والے نہیں بلکہ ان کو سکھانے والے اور عملی طور پر ان کی تعلیم دینے والے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ رسول کی تعلیم و تربیت خود خدائے بالاوبرتر فرماتا ہے۔ رسول نہ تو دنیا کے عالموں سے علم حاصل کر تا ہے اور نہ وہ دنیا کی کتابوںکا محتاج ہو تا ہے ۔ وہ تو خداکی کتاب کا معلم ہوتاہے، لہذا خداہی اس کو ا س منصب کا اہل بناتا ہے ،ایسا علم عطا فرماتا ہے کہ امت کا کوئی فرد اس کے علم کا مقابلہ کرنے کی جرات نہیں کرپاتا ، رسول کا ہر عمل ، اس کی ہر ادا خداکی کتاب کاعملی نمونہ ہوتی ہے ۔ فرمایا گیا (پ۱۲،الاحزاب۱۲) ترجمہ: ’’بے شک تمہاری رہنمائی کے لئے اللہ کے رسول کی زندگی بہترین نمونہ ہے‘‘ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے حضور علیہ السلام کی عادات و اطوار کے متعلق معلوم کر ناچاہا تو آپ نے یہی فرمایا کہ ،ترجمہ’’کردار رسول ﷺ قرآن کے عین مطابق تھا‘‘انسان کی ضرورت کے مطابق ہر دور میں خدانے اپنی کتابیں نازل فرمائیں ۔
حضرت دائود علیہ السلام کو ’’زبور‘‘دی گئی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ’’تورات‘‘ملی، حضرت عیسیٰ علیہ السلام ’’انجیل‘‘ لے کر آئے۔ ان کتابوں پر ایمان لانے کا حکم دیا گیا ۔ہمارا ایمان ہے کہ یہ اللہ کی کتابیں تھی ،لیکن یہ کتابیں ہمیشہ کے لئے نہیں بلکہ خاص زمانے اور خاص امتوں کے لئے تھیں ،جو رسول یہ کتابیں لے کر آئے ، انہوں نے خود کبھی یہ دعویٰ نہ کیا کہ ان کی کتا بیں ہر دور سے انسانوں کے لئے دستور العمل ہیں۔ ا نہو ں نے تو یہ بھی دعویٰ نہیں کیا کہ ان کی رسالت عام ہے۔ وہ قیامت تک کے انسانوں کے لئے رسول ہیں ،بلکہ ان کی کتابوں نے نبی آخر الزماں کی آمد کی خبر دی ۔ غرض کہ اس میں شک نہیں کہ سب کتابیں اللہ ہی کی کتابیں تھیں ،لیکن محدود وقت اور مخصوص قوم کے لئے ،یہی وجہ ہے کہ آج یہ کتابیں اپنی اصل حالت میں کہیں نہیں نہ ان کی تاریخ کا پتہ ہے اور نہ اس کے اصل نسخے کہیں پائے جاتے ہیں ،حتیٰ کہ جس زبان میں یہ کتابیں نازل ہو ئی ،آج دنیا میں ان زبانوں کا بولنے والا ،جاننے والا کوئی نہیں رہا ، پس اب خدا کے بندوں کے پا س خداکی صرف ایک ہی کتا ب ہے ، جوآخری کتاب ہے ، جو خدا کے آخری رسول ، حضرت محمد ﷺ پر نازل ہوئی، یہی مسلمانوں کا ضابطہ حیات اور دستور العمل ہے اوریہ آج تک امت مسلمہ کے پا س اصلی حالت میں موجود ہے ،اس کاایک ایک حرف وہی ہے جو خدانے اپنے آخری نبی محمدمصطفی ﷺپر نازل فرمایایہ نبی کریم ﷺکا صدقہ ہے کہ مسلمانوں کے پاس خداکی کتاب اصل حالت میں موجود ہے ۔ہم بڑے خوش نصیب ہیں ہمیں چاہیے خدا کی اس نعمت کی قدر کر یں ،اس کا ادب کریں ،احترام کریں ، اس کی تلاوت کریں، اس کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں ۔ اس کی تاریخ کو جانیں تاکہ اس کی حفاظت کا ہمیں بھی ثواب ملے ۔
قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے ،جو آخری نبی حضرت محمد ﷺ کے ذریعہ ہمیں ملی۔ آپ کی عمر شریف چالیس سال چھ ماہ کی ہو چکی تھی۔ آپ غار حرا میں اپنے رب کی عبادت کر رہے تھے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام خداکا پہلا پیغام آپ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئے۔ یہیں سے قرآن کریم نازل ہونے کی ابتدا ہو ئی اور تیئیس سال تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ اس کو نازل فرمانے والا،خدا وحدہ،لاشریک ،اس کا لانے والافرشتہ بڑی خوبیوں والا معززمحترم اور امانت دار ، حضور علیہ السلام کا جاناپہچانا ، اس کو لینے والے محمد ابن عبداللہ ﷺ نبیوں کے سردار ،آخری نبی (ﷺ) ہیں۔قرآن کریم کی ان آیات پر غور کیجئے ۔ترجمہ:’’فرمادیجئے ، نازل کیا ہے اسے روح القدس نے آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ ، تاکہ ثابت قدم رکھے انہیں جو ایمان لائے ہیں یہ ہدا یت اور خوشخبری ہے مسلمانوں کے لئے‘‘(پ ۴۱ ،النحل ، ۲۰۱) یہ سورہ نحل کی آیا ت ہے ،دوسرے مقام پر سورہ شعرا میں فرمایا جارہا ہے ، ترجمہ ’’اور بے شک یہ کتاب رب العلمین کی اتاری ہو ئی ہے اسے لے کر روح الامین اترے ہیں (اے محمدﷺ ) آپ کے قلب پر تاکہ آپ لوگوں کو ڈرانے والے ہو جائیں یہ ایسی عربی زبان میں ہیں جو بالکل واضح ہے اوراس کا ذکر پہلے لو گو ں کی کتابوں میں بھی ہے ‘‘ (پ ۹۱ ، الشعرا ،۲۹۱،۶۹۱)سورہ تکویر کی آیا ت سے مزید وضاحت ہو تی ہے ،ترجمہ ’’بے شک یہ(قرآن) معزز قاصد (جبرئیل)کا (لایا) ہو ا قول ہے جو قوت والا مالک عرش کے یہا ں عزت والاہے سب (فرشتوں)کے سردار اور وہاں کا امین ہے اور تمہا را یہ ساتھی (محمد ﷺ) کوئی مجنون تو نہیں ہے اور بلا شبہ اس (رسول)نے اس قاصد (جبرئیل)کو روشن کنارے پر دیکھا ہے اور یہ نبی غیب بتانے میں ذرا بخیل نہیں اور یہ (قرآن)کسی شیطان مردود کا قول نہیں پھر تم کدھر چلے جارہے ہو یہ صرف تمام جہا ںوالو ں کے لئے نصیحت ہے جو تم میں سے سیدھی راہ چلناچاہے ‘‘ (پارہ۰۳ ،التکویر ، ۹۱،۸۲)
بالکل واضح ہو گیا کہ قرآن کریم نازل کر نے والا تمام جہانوں کا پر ور دگار ہے اس کو دنیا میں پہنچانے کا کا م ایک ایسے فرشتے کے سپرد کیا گیا جو روح القدس ہے ،روح الامین ہے ، بڑی قوت والا ہے۔ خدا کے نزدیک اس کی بڑی عزت ہے ، فرشتوں کا سردار اور فرشتوں میں نہایت امانت دار ہے ۔جس پر یہ کتاب نازل ہو ئی اس کو فرشتے سے لینے کی روحانی قوت اور انسانوںکو دینے سکھانے کی مادی صلاحیت سے پو ری طرح نوازاگیا ہے ۔ اس نے زندگی کے چالیس برس اہل مکہ میں بڑی عزت کے ساتھ امین ،صادق کی حیثیت سے بسر کئے ہیں۔ اس کی زندگی دیکھنے والے ذرا بھی انصاف سے کا م لیں تو اس کو مجنوں و دیوانہ تصور بھی نہیں کر سکتے۔
(جاری ہے)