دیسی گھی یا مکھن، دونوں میں سے زیادہ فائدہ مند کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اگرچہ گھی اور مکھن ایک جیسی غذائیت کے حامل ہوتے ہیں لیکن لیکٹوز (ایک قسم کی شوگر) سے حساسیت رکھنے والے لوگوں کے لیے گھی مکھن سے قدرے زیادہ صحت بخش سمجھا جا سکتا ہے۔
گھی میں دودھ کے ٹھوس مواد (solids) کو ہٹادیا جاتا ہے جس کی وجہ سے گھی زیادہ درجہ حرارت پر بغیر جلے پک سکتی ہے۔
تاہم مجموعی طور پر اس بات کا کوئی واضح ثبوت نہیں ہے کہ گھی یقینی طور پر مکھن کے مقابلے میں زیادہ "صحت بخش" ہے۔
گھی اور مکھن، دونوں کو متوازن غذا کے حصے کے طور پر اعتدال میں کھایا جانا چاہیے۔ درج ذیل نکات میں دونوں غذاؤں کا موازنہ کیا گیا ہے۔
گھی اور مکھن دونوں میں یکساں مقدار میں چکنائی اور وٹامنز ہوتے ہیں، غذائیت کے لحاظ سے ان میں زیادہ فرق نہیں ہوتا۔
گھی میں مکھن کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم لیکٹوز ہوتا ہے جو ڈیری مصنوعات سے حساسیت رکھنے والے لوگوں کے لیے ایک بہتر آپشن ہوسکتا ہے۔
مکھن کے مقابلے میں گھی کو زیادہ درجہ حرارت پر دیر تک پکایا جاسکتا ہے، جس سے یہ بغیر جلے کھانا پکانے میں زیادہ درجہ حرارت کو برداشت کر سکتا ہے۔
کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ گھی میں فیٹی ایسڈز کی وجہ سے صحت کے زیادہ فوائد ہوسکتے ہیں لیکن اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
کراچی:انٹربینک مارکیٹ میں بدھ کے روز ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم رہی۔
کویت کی جانب سے پاکستان کے لیے موخر ادائیگیوں پر 2سال کے لیے تیل کی درآمدات میں توسیع دینے، عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کی معاشی استحکام کا اعتراف کرتے ہوئے 6 سالہ وقفے کے بعد غیرملکی کرنسی کی طویل مدتی کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ اور آؤٹ لک کو مستحکم قرار دینے سے پاکستان کو درپیش ایکسٹرنل فنانشل گیپ مشکلات کم ہونے کی توقعات پر انٹربینک مارکیٹ میں بدھ کو بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا، تاہم اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم رہی۔
سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے مارچ میں 4ارب 10کروڑ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات موصول ہونے کے بعد آنے والے مہینوں میں ترسیلات مزید بڑھنے کی امیدوں سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 36پیسے کی کمی سے 280روپے 20پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
لیکن اس دوران درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 10پیسے کی کمی سے 280روپے 46پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 282روپے 09پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔