چمگادڑوں کو عام طور پر زمین پر چلتے ہوئے نہیں دیکھا جاتا، حالانکہ ان کے پاؤں ہوتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ ان کا جسمانی ڈھانچہ ہے جو پرواز کے لیے موزوں بنایا گیا ہے، زمین پر چلنے کے لیے نہیں۔

چمگادڑوں کی ٹانگیں وقت کے ساتھ ساتھ کمزور اور چھوٹی ہوگئی ہیں، جو زمین پر چلنے کی صلاحیت میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ ان کی پچھلی ٹانگیں نہ صرف پتلی اور کمزور ہیں بلکہ ان کی ہڈیاں بھی اس حد تک مضبوط نہیں ہیں کہ وہ ان کے وزن کو سہارا دے سکیں۔ مزید یہ کہ ان کے گھٹنوں کے جوڑ پیچھے کی طرف مڑے ہوئے ہوتے ہیں، جس سے زمین پر حرکت کرنا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔

چمگادڑوں کے بڑے پروں کی جھلی انہیں ہوا میں بلند رہنے کے قابل بناتی ہے، لیکن یہی جھلی زمین پر چلنے میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ اس وجہ سے زیادہ تر چمگادڑیں زمین پر عجیب طریقے سے رینگتے ہوئے حرکت کرتی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ویمپائر چمگادڑ اس قاعدے سے مستثنیٰ ہیں۔ یہ چمگادڑ زمین پر چلنے اور مختصر فاصلے تک دوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، کیونکہ انہوں نے زمین پر شکار تک رسائی کے لیے خود کو اس طرح ڈھال لیا ہے۔

چمگادڑوں کی یہ منفرد خصوصیات قدرت کی اس حکمت کو ظاہر کرتی ہیں جو انہیں پرواز کے لیے موزوں اور زمین پر کمزور بناتی ہے، سوائے ان چند نسلوں کے جو اپنے مخصوص ماحول کے مطابق چلنے کی صلاحیت حاصل کر چکی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

گلگت بلتستان ججز تعیناتی؛ وفاق کو آرڈر 2019 پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے، جسٹس جمال

اسلام آباد:گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کیس کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019 پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان منظور عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ ہم مشروط طور پر اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے آرڈر 2018 پڑھ کر بھی سنایا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آرڈر 2018 کے تحت تو ججز کی تعیناتی وزیر اعلیٰ اور گورنر کی مشاورت سے کرنے کا ذکر ہے، گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ وزیراعظم گورنر کی ایڈوائز ماننے کے پابند نہیں ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہے وزیر اعظم جو کرنا چاہے کر سکتے ہیں تو ون مین شو بنا دیں۔

ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے کہا کہ اسٹے آرڈر کی وجہ سے ججز کی تعیناتی کا معاملہ رکا ہوا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ اسٹے آرڈر ختم کر دیتے ہیں آپ مشاورت سے ججز تعینات کریں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کر کے اس معاملے کو حل کیوں نہیں کرتی۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس کے لیے پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔ جسٹس جمال نے کہا کہ پارلیمنٹ مجوزہ آرڈر 2019 کو ترمیم کر کے ججز تعیناتی کروا سکتی ہے۔

اسد اللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ آرڈر 2018 کو ہم نہیں مانتے کیونکہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے 2020 میں فیصلہ دیا اس پر عمل درآمد کریں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 2019 کا مجوزہ آرڈر ہے اسے پارلیمنٹ لے جائیں اور قانون سازی کریں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے مجوزہ آرڈر 2019 نہ بنایا اور نہ اسے اون کرتے ہیں۔

اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ گلگت بلتستان میں نگراں حکومت کے لیے تو یہ مانتے ہیں لیکن ججز تعیناتی کے لیے نہیں مانتے۔

ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے بتایا کہ ججز کی عدم تعیناتی پر گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ میں آٹھ ہزار کیسز زیر التواء ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس وقت گلگت بلتستان میں آرڈر 2018 ان فیلڈ ہے، اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019 پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے، مجوزہ آرڈر 2019 مجھے تو مناسب لگا اس پر قانون سازی کرے یا پھر دوسرا بنا لیں۔

جسٹس امین الدین خان نے ہدیات کی کہ آرڈر 2018 کے تحت ججز تعینات کریں۔

گلگت بلتستان میں مشروط طور پر ججز تعینات کرنے کے لیے اٹارنی جنرل نے مخالفت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں انصاف کی فراہمی میں تعطل ہے ہم چاہتے ہیں ججز تعینات ہوں۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا ہ مستقبل میں 2018 کے تحت ججز تعیناتی وفاقی حکومت کو سوٹ کرتی ہے۔

اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پانچ میں سے چار ججز کی تعیناتی پر ہمیں اعتراض نہیں، ایک جج کی تعیناتی سیکشن 34 کے تحت نہیں ہوئی اس پر ہمیں اعتراض ہے۔

عدالت نے کہا کہ کیس میرٹ پر سنیں گے، جس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان نے میرٹ پر دلائل کا آغاز کیا تاہم عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اس کا حل کیا ہے؟
  • ایک رنگ جو ہمیں دکھتا تو ہے، لیکن حقیقت میں موجود نہیں
  • ٹرمپ کا اصل ہدف کمزور قوموں کے معدنی ذخائر پہ قبضہ ہے، علامہ جواد نقوی
  • آپکی کپتانی کافی سیکھ لیا کیا ملتان سلطانز ون کی طرف جائیگی؟
  • قدم زمین پر ، ہاتھ آسمان پر
  • ٹریجیڈی اور کامیڈی
  • تنہائی کا المیہ
  • پی ٹی آئی کسان اتحاد کے مطالبات کی حمایت کرتی ہے، شیخ وقاص اکرم
  • کسانوں کی گندم کا نرخ طے نہ کرنے پر حکومت کو وارننگ
  • گلگت بلتستان ججز تعیناتی؛ وفاق کو آرڈر 2019 پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے، جسٹس جمال