سیکریٹری جنرل او آئی سی کی پاکستان آمد
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
وفاقی وزیرِ تعلیم خالد مقبول صدیقی او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حُسین ابراہیم طحہٰ اور دیگر کے ہمراہ---تصویر بشکریہ وزارتِ تعلیم
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل اسلام آباد میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے پہنچ گئے۔
عرب خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے ایک خصوصی کانفرنس کا انعقاد ہو رہا جس کا موضوع ’مسلم کمیونٹیز میں لڑکیوں تعلیم، اس حوالے سے چیلنجز اور مواقع‘ ہے۔
اس کانفرنس میں 47 ممالک کے 150 ماہرِ تعلیم، مذہبی اسکالرز، سفارت کار اور اہم سیاسی شخصیات شرکت کریں گی۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے ملاقاتدفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسلامی سربراہی اجلاس کے کامیابی سے انعقاد پر سیکرٹری جنرل کو مبارکباد پیش کی۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ اس کانفرنس میں شرکت کےلیے اسلام آباد پہنچے تو وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول نے اُن کا استقبال کیا۔
وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف ہفتے کے دن اپنے خطاب سے اِس کا نفرنس باضابطہ آغاز کریں گے۔
یہ دو روزہ کانفرنس اتوار کو اختتام پزیر ہو گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکریٹری جنرل او ا ئی سی ئی سی کے
پڑھیں:
190 ملین پاؤنڈ کیس میں شواہد کی بنیاد پر سزا، وزیراطلاعات نے عدالتی فیصلے کو تاریخی قراردیدیا
لاہور (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے علماء کرام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے 190 ملین پاﺅنڈ کیس کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ اور عدالتی فیصلے کو تاریخی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاﺅنڈ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا اور شواہد کی بنیاد پر اس کیس میں سزا سنائی گئی۔ وزیر اطلاعات نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں شہزاد اکبر کی سربراہی میں ایسٹ ریکوری یونٹ نے 2020 میں ایک خط کے ذریعے کہا کہ یہ رقم حکومت پاکستان کو واپس مل چکی ہے۔ تاہم، یہ رقم بند لفافے کے ذریعے دوبارہ اسی شخص کو واپس کر دی گئی جس سے ضبط کی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس رقم کے بدلے پانچ قیراط کی ہیرے کی انگوٹھیاں اور زمان پارک میں گھر تعمیر کروایا گیا۔ وزیر اطلاعات نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی کا ذریعہ آمدن کیا ہے اور کیوں یہ معاملہ برطانوی ایجنسی کی تحقیقات سے جڑا ہوا ہے؟ انہوں نے واضح کیا کہ برطانوی ایجنسی نے یہ رقم حکومت پاکستان کے حوالے کرنی تھی، لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے اسے دوبارہ ضبط شدہ شخص کے حوالے کیا۔
عطاءاللہ تارڑ نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے مذہب کا سہارا لے رہی ہے، جو کہ انتہائی افسوسناک اور توہین آمیز رویہ ہے۔ انہوں نے القادر یونیورسٹی میں کارٹون دکھائے جانے کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے اور پی ٹی آئی کو چیلنج دیا کہ وہ وضاحت کرے کہ این سی اے کی تحقیقات ہوئیں یا نہیں، اور کیا یہ پیسہ حکومت پاکستان کے حوالے کیا گیا تھا۔
وزیر اطلاعات نے پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ یہ کرپشن، ڈاکہ اور رشوت کا معاملہ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کے ہاتھ کرپشن سے رنگے ہوئے ہیں اور ان کے جرائم پوری دنیا کے سامنے آ چکے ہیں۔ عطاءاللہ تارڑ نے مطالبہ کیا کہ ذاتی سیاست کے لیے مذہب کو استعمال نہ کیا جائے اور عدالتی فیصلے کے مطابق اس کیس میں ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔