بھارت میں آجروں کو زیادہ کام لینے پر شدید تنقید کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ڈیڑھ دو سال کے دوران بھارت میں بڑے آجروں پر زیادہ کام لینے کے حوالے سے تنقید کی جارہی ہے۔ ملک بھر میں ایسے کئی کیس ہوئے ہیں کہ زیادہ کام کے دباؤ کے باعث لوگ بیمار پڑگئے اور مرگئے۔ گزشتہ برس ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی موت نے اس معامل کو بہت اچھال دیا تھا۔
زیادہ کام کرنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی جسمانی تھکن اور ذہنی پیچیدگی کے باعث زندگی کا توازن بگڑ رہا ہے۔ ممبئی، دہلی، کولکتہ، مدراس، حیدر آباد، بنگلور اور دیگر بڑے اور درمیانے حجم کے شہروں میں لوگوں کو بہت زیادہ کام کرنا پڑ رہا ہے۔
بھارت کی بہت سی مشہور شخصیات نے اس بات پر زور دیا ہے کہ لوگوں کو ڈھنگ سے جینے کا موقع فراہم کیا جائے یعنی اُتنا ہی کام لیا جائے جتنا ضروری ہو اور زندگی کا توازن نہ بگاڑتا ہو۔ بڑے شہروں میں یہ تحریک سی چل پڑی ہے کہ اگر آجر بہت زیادہ کام لے رہے ہوں اور اتوار بھی کام کرنے پر مجبور کریں تو اُن کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔
ممبئی، دہلی اور دیگر بڑے شہروں میں ملازمین اب غیر متوازن سلوک کی صورت میں آجروں کو لیبر کورٹ میں گھسیٹنے سے گریز نہیں کر رہے۔ قانونی چارہ جوئی کی صورت میں آجر اپنے تمام اجیروں سے اُتنا ہی کام لے پاتے ہیں جتنا قانون کے مطابق لیا جانا چاہیے۔ اس حوالے سے صورتِ حال پیچیدہ بھی ہوتی جارہی ہے۔ آجر زیادہ کام لے کر اپنے لیے زیادہ منافع کی گنجائش پیدا کرنا چاہتے ہیں جبکہ اجیر چاہتے ہیں کہ حکومت نے قوانین کی شکل میں اُن کے لیے جو فوائد رکھے ہیں وہ اُنہیں یقینی طور پر دیے جائیں۔
آجروں کا کہنا ہے کہ مسابقت بہت بڑھ گئی ہے۔ منافع کمانے کی گنجائش کم رہ گئی ہے۔ ایسے میں اگر وہ کم ملازمین سے زیادہ کام نہ لیں تو ادارے کو منافع میں چلانے کی گنجائش ہی پیدا نہیں ہوتی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زیادہ کام
پڑھیں:
سینی ٹیشن ڈائریکٹوریٹ کی نجکاری کسی صورت قبول نہیں،چوہدری محمد یسین
سینی ٹیشن ڈائریکٹوریٹ کی نجکاری کسی صورت قبول نہیں،چوہدری محمد یسین WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سی ڈی اے مزدور یونین سی بی اے کمیٹی سینی ٹیشن ڈائریکٹوریٹ کے زیر اہتمام سینی ٹیشن کی نجکار ی کے خلاف بھرپوراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں سی ڈی اے مزدور یونین کے مرکزی عہدیداران سمیت ہزاروں ملازمین نے شرکت کی۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ورکرزفیڈریشن کے سیکرٹری جنرل اور قائد مزدور یونین چوہدری محمد یسین،صدراورنگزیب خان،وارث دلیپ،ملک دلشاد،چوہدری منیر،تشکیل جاوید بھٹی،نذیربھٹی،فاروق نور،الیاس طفیل و دیگرعہدیداران نے کہا کہ سی ڈی اے کے ملازمین کی انتھک محنت اور جدوجہد کی وجہ سے اسلام آباد جیسا خوبصورت شہر بین الاقوامی سطح پر اپنی پہچان رکھتا ہے لیکن موجودہ جمہوری حکومت کے دور میں سی ڈی اے جیسے قومی ادارے کے ملازمین سمیت اس شہر کی صفائی وستھرائی کا کام کرنے والے ملازمین کے خلاف سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی صورت میں ایسے اقدامات اٹھائے جو اس شہر کے کسی بھی سٹیک ہولڈر کو قبول نہیں اور اس نجکاری کے خلاف ہم سی ڈی اے مزدور یونین کی قیادت اور کارکنوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ماضی میں بھی اسلام آباد جیسے خوبصورت شہر کو بلدیاتی اداروں کے حوالے کیا گیا جس کی وجہ سے اسلام آباد جیسا خوبصورت شہر بدصورتی کا نمونہ پیش کرنے لگا،ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں چیئرمین سی ڈی اے چوہدری محمد علی رندھاوا،ممبرایڈمن طلعت محمود،ممبرانجینئرنگ سید نفاست رضااور سی ڈی اے ملازمین کی انتھک محنت سے ایک بارپھر یہ شہر سرسبز و شاداب اورروشن آنے لگا ہے اورشہر میں نئے میگاپروجیکٹس شروع ہو چکے ہیں،چوہدری محمد یسین نے کہا کہ سی ڈی اے ایک قومی ادارہ ہے اوراس میں کام کرنے والے پندرہ ہزار محنت کش دراصل پندرہ ہزار خاندان ہیں جو اس شہر کے میزبان ہیں جنہوں نے اس شہر کو بین الاقوامی دنیا کا خوبصورت دارلحکومت بنانے میں اپنا اہم کرداراداکیا،میری سینی ٹیشن میں کام کرنے والی مسیحی برادری پہلے ہی انتظامیہ کی ظالمانہ رویے کا شکار ہے، اس موقع پر ہم وزیر اعظم پاکستان میاں شہبازشریف،چیئرمین سی ڈی اے سے گزارش کرتے ہیں کہ سینی ٹیشن ڈائریکٹوریٹ کی نجکاری کے حوالے سے جاری ٹینڈرواپس لیا جائے اور محنت کشوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
اگرسینی ٹیشن ڈائریکٹوریٹ کی نجکاری کا ٹینڈرواپس نہ لیا گیا تو سی ڈی اے مزدور یونین بھرپوراحتجاج کرے گی اورشہر بھر میں ہڑتال کی کال دے گی اس ضمن میں تمام ترذمہ داری سی ڈی اے انتظامیہ پر ہوگی،انھوں نے کہا کہ مزدور یونین نے ہمیشہ مذاکرات پر یقین رکھتے ہوئے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اپنا اہم کرداراداکیا، میراجینامرنا مزدوروں کے لیے اور میں اپنے محنت کش کے حقوق اور ان کے مفادات کے تحفظ کی خاطر کسی بھی آخری حد تک جانے کو تیار ہوں،مظاہرے کے شرکا نے اپنے قائد چوہدری محمد یسین کو یہ یقین دلایا کہ انکی آواز پر ہم اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہانے کو تیار ہیں۔