لکی مروت؛ جرگہ کے دوران دو فریقین میں فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
سٹی 42 : لکی مروت میں جرگہ کے دوران دو فریقین میں ہونے والی فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق ہوگئے ۔
لکی مروت گنڈی چوک کے مقام پر الناصر ہوٹل جرگہ میں صلح تقریب کے دوران دو وزیر اقوام میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ، جس کے باعث 4 افراد جاں بحق ہوگئے، واقعے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں ۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق جاں بحق افراد اور زخمیوں کو نورنگ اسپتال منتقل کردیا گیا۔
شہزادہ ولیم کا کیٹ میڈلٹن کی سالگرہ پر خصوصی پیغام
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
کرم شورش: بگن میں خوراک و ادویات کی رسد کاٹنے کے لیے امدادی قافلے پر راکٹ حملے و فائرنگ
خیبر پختونخوا کے شورش زدہ اور فرقہ وارانہ فسادات سے متاثرہ قبائلی ضلع کرم میں قیام امن کے لیے حکومتی کوششوں کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب کلیئرنس کے بعد پاڑاچنار جانے والے قافلے پر حملہ کیا گیا اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔
کرم پولیس اور ڈپٹی کمشنر آفس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ بگن نامی گاؤں میں پیش آیا جہاں مسلحہ افراد نے بھاری ہتھاریوں سے قافلے کو نشانہ بنایا۔ سرکاری حکام کے مطابق سخت سیکیورٹی میں اشیائے خورونوش لے جانے والی گاڑیوں پر راکٹ داغے گئے اور اندھا دھند فائرنگ گئی۔
ایک اہلکار جاں بحق 3 افراد زخمیسرکاری حکام کے مطابق قافلے میں 35 سے زائد گاڑیاں تھی جو اشیائے خورونوش، ادویات اور دیگر سامان لے کر پاڑاچنار کر رہی تھیں۔
حملے کے بعد مسلح افراد نے گاڑیوں کو اگ لگا دی جس سے امدادی سامان سے لدی کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ حکام نے بتایا کہ حملے 4 افراد زخمی ہوئے جن میں ایک سیکیورٹی اہلکار زخمیوں کی تاب نہ لاکر جاں ہو گیا جبکہ باقی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پولیس 35 میں سے 21 گاڑیاں بچا سکیحملے کے فوراً بعد رابطہ کرنے پر متعلقہ حکام نے بتایا کہ پولیس نے جوابی کارروائی شروع کر دی اور 21 گاڑیوں کو بحفاظت واپس ٹل روانہ کر دیا گیا۔
واقعے کے بعد علاقے میں حالات پھر کشیدہ ہو گئے جبکہ علاقے جوابی کارروائی کے دوران 5 حملہ آوروں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ تاہم آزادانہ اور مقتلقہ حکام سے اس کی تصدیق نہ ہو سکی۔
حملے کے بعد حالات کشیدہ، بنکرز مسمار کرنے کا عمل معطلبگن میں قافلے پر حملے کے بعد فرقہ وارانہ فسادات سے متاثرہ کرم میں حالات ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے ہیں۔ قبل ازیں حکومت اور جرگے کی کوششوں سے معاملات بہتری کی طرح بڑھ رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق جرگے کی کوششوں سے مقامی قبائلی عمائدین بنکرز گرانے پر راضی ہوگئے تھے اور چند روز قبل نجی بنکرز کو مسمار کرنے کا عمل شروع ہوا تھا تاہم بگن کے مقام پر ایک بار پھر حملے کے بعد بنکرز مسمار کرنے کا عمل بھی تعطل کا شکار ہوگیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ حملے کے بعد مخالف قبائل ایک بار پھر مورچہ زن ہو گئے ہیں اور فسادات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
پاڑاچنار ہنوز محصور، اشیائے خورونوش و ادویات کی قلت اور حکومت کی رٹ
سرکاری حکام کے مطابق کرم میں شاملات کی زمین پر شروع ہونے والے لڑائی فرقہ فسادات کی شکل اختیار کر چکی ہے جس میں اب تک سینکڑوں افراد زندگی کی بازی ہار ہو چکے ہیں۔
حالیہ فسادات بھی ٹل پاڑاچنار روڈ پر پاڑاچنار جانے والے مسافروں پر حملے کے بعد شروع ہوئے جس کی وجہ سے علاقے کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ 100 سے بھی زیادہ دنوں سے منقطع ہے۔
اس صورتحال کے باعث پاڑاچنار اور ملحقہ علاقوں میں اشیائے خورونوش، ادویات اور دیگر ضروریات اشیا کی شدید قلت ہے۔ صوبائی حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے ادویات اور دیگر ضروریات کی سپلائی بھی کر رہی ہے جبکہ مریضوں کو ہیلی سے پشاور منتقل کر رہی ہے۔
مقامی افراد اور حکام کے مطابق پاڑاچنار روڈ بندش بچے اور بیمار زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور علاج کی سہولت بروقت نہ ملے سے 50 سے زیادہ بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔
مقامی افراد حکومت کو ذمے دار قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق صوبائی حکومت معاملے کو سنجیدہ نہیں لے رہی اور اپنی رٹ قائم کرنے کے بجائے جرگے کا سہارا لے رہی ہے جس کی وجہ سے صورت حال مزید ابتر ہورہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کرم میں قبائل کے پاس ہر قسم کے ہتھیار ہیں اور فرقہ وارانہ فسادات میں بھاری ہتھاریوں سے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ نجی بنکرز میں ہر وقت مسلح افراد موجود ہوتے ہیں جن کے خلاف حکومت کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔
علاقے میں اسلحے کی دوڑکرم میں لوگ اب تعلیم، صحت اور بچوں پر خرچ کرنے کے بجائے قبائل اسلحہ خریدتے ہیں۔
کرم کے مقامی افراد بتاتے ہیں لڑائی ایک طویل عرصے سے جاری ہے جس کے باعث ان کی زندگی شدید متاثر ہو کر رہ گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نوجوان کام کاج کرنے کی بجائے بجائے اسلحہ اٹھا کر لڑنے میں مشغول ہیں جبکہ یہاں کے کچھ افراد بیرونی ممالک میں مزدوری کرکے لڑائی کے لیے اسلحہ خریدتے ہیں۔
مقامی افراد نے بتایا کہ ہم تعلیم، صحت، خوراک یا دیگر ضروریات پر کم اور اسلحے پر زیادہ خرچ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بھاری رقم اسلحہ کی خریداری کے لیے آپس میں چندہ بھی کرتے ہیں۔
فسادات کا پس منظرقبائلی ضلع کرم میں 2 قبائل کے مابین تنازع ایک عرصے سے جاری ہے اور باقاعدہ مورچہ زن ہوکر ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تنازع شمالاتی زمین پر شروع ہوا تھا جو اب فرقہ وارانہ فساد کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
حالیہ تنازع چند ماہ پہلے پاڑاچنار جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر حملے سے شروع ہوا تھا جس میں 40 سے زیادہ لوگ زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔ اس کے جواب میں اگلے روز مسلح افراد مقامی گاؤں بگن پر حملہ آور ہوگئے تھے اور گھروں اور بازاروں کو اگ لگادی تھی جس کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔
تب سے پاڑاچنار پشاور روڈ بدستور بند ہے جس کے باعث علاقے میں اشیائے خورونوش اور ادویات و دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت ہے۔ مزید برآں پاڑاچنار اور ملحقہ علاقوں کے مکین محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امدادی قافلے پر حملہ بگن سے حملہ کرم کرم امن کوششیں کرم شورش