4 سال بعد یورپ کے لیے پہلی پرواز، پی آئی اے کی نیلامی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
تقریباً ساڑھے 4 برس بعد یورپ کے لیے اپنا فضائی آپریشن بحال کرتے ہوئے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی پرواز پی کے 749 نے آج 12 بج کر 10 منٹ پر اسلام آباد سے پیرس کے لیے اڑان بھری ہے۔
ایک طرف پی آئی اے کی نیلامی کی تگ ودو جاری ہے تو دوسری جانب پی آئی اے کی اونچی اڑان کا سلسلہ بھی دم پکڑتا دکھائی دے رہا ہے لیکن کیا یورپ میں فضائی آپریشن کی بحالی پی آئی اے کی نیلامی پر اپنے کچھ اثرات مرتب کرے گی؟
یہ بھی پڑھیں:
ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان کے مطابق گزشتہ ساڑھے چار سال سے معطل پی آئی اے کا یورپی آپریشن آج بحال ہو چکا ہے، جو پی آئی اے کی بہت بڑی کامیابی ہے کیونکہ قومی ایئر لائن کو اسی سیکٹر سے بڑی آمدنی متوقع ہے۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق اس آپریشن کی بحالی سے پی آئی اے پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے، انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد سے پیرس جانے والی اور پیرس سے واپس آنے والی پرواز کی کلب کلاس کی 35 نشستوں سمیت تمام 329 نشستیں فروخت ہوچکی ہیں۔
ترجمان کے مطابق پیرس سے واپسی کی پرواز کی بھی تمام نشستیں بک ہوچکی ہیں جبکہ اگلی تین دوطرفہ پروازوں کے ٹکٹ بھی فروخت ہوچکے ہیں۔
’معاہدے کے تحت قومی ایئرلائن کے مسافروں کو ایئر فرانس پیرس سے آگے برطانیہ سمیت یورپ کے 21 شہروں تک لے جائے گی جن کے ٹکٹ قومی ایئرلائن ہی جاری کرے گی۔‘
ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کی بحالی سے نہ صرف پی آئی اے کی ساکھ بحال ہوئی ہے بلکہ بہت بڑا زرمبادلہ بھی قومی خزانے کو ملے گا۔
’جہاں تک رہی بات پی آئی اے کی نیلامی کی تو اس پیش رفت کا مثبت اثر پی آئی اے کی نیلامی پر بھی پڑے گا کیوںکہ اس آپریشن سے پی آئی اے کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
سیلف میڈیکیشن کے نقصانات
مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ایلو پیتھک ادویات اس صدی کی بہت بڑی دریافت ہیں۔ اگرچہ یہ ادویات جلدی اثر کر کے صحت بخشتی ہیں لیکن بیماری کو ختم کرتے کرتے کچھ ایسے اثرات بھی چھوڑ سکتی ہیں جن کا بیماری کے علاج سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ان اضافی اور غیر ضروری اثرات کو مضر اثرات (Side Effects) کہتے ہیں۔
تقریباً تمام ایلوپیتھک ادویات کھانے سے مختلف قسم کے مضر اثرات ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ یہ اثرات معمولی نوعیت کے بھی ہو سکتے ہیں اور بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ پرائیویٹ پریکٹس میں ادویات کے اندھا دھند اور غیر ضروری استعمال سے انسانی صحت کو بہت سارے خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ مختلف قسم کی ایلو پیتھک ادویات ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کی جائیں اور استعمال کے دوران ڈاکٹر کی بتائی ہوئی ہدایات کو پیش نظر رکھا جائے۔
ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر اور اپنی مرضی سے ادویات استعمال کرنا صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے۔ ان ادویات کے مضر اثرات سے زندگی کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اسپرین (Aspirin) کا زیادہ استعمال کرنے سے معدے کا السر ہو سکتا ہے۔
پینسلین اور مختلف قسم کی اینٹی بائیوٹک ادویات کی وجہ سے ہونے والے صدمہ (Shock) سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ اسی طرح یرقان اور گردے کی پتھری ہونے کی ایک وجہ اپنی مرضی سے ادویات لینا بھی ہو سکتا ہے۔ مختلف قسم کی ادویات کے غیر ضروری استعمال سے سب سے زیادہ جگر متاثر ہوتا ہے۔ کیونکہ جگر انسانی جسم کی بائیو کیمیکل لیبارٹری کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ خود سے ادویات استعمال کرنے سے پرہیز کیا جائے اور مختلف بیماریوں کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات کا استعمال کیا جائے۔
اس کے علاوہ اپنی مرضی سے ادویات استعمال کرنے سے مریض ان کا عادی ہو جاتا ہے۔ شروع میں درد یا پریشانی دور کرنے کیلئے اپنے طور پر ہی کوئی نہ کوئی دوا مسلسل لی جاتی ہے۔ اس کے بعد جسم اس دوا کا عادی ہو جاتا ہے اور آخر کار انجام یہ ہوتا ہے کہ اس کے بغیر زندہ رہنا مشکل ہو جاتا ہے جیسا کہ ہیروئین کے نشہ میں ہوتا ہے۔
اینٹی بائیوٹکس (Antibiotics)، سٹیرائیڈز (Steroids)، سکون آور ادویات (Tranquillisers) کا بغیر سوچے سمجھے اور غیر ضروری استعمال جو معمولی امراض کیلئے کیا جائے بہت ہی خطرناک ہے۔ اس عادت سے وقتی طور پر آرام ضرور محسوس ہوتا ہے لیکن بعد میں زندگی بھر کیلئے پریشانی کا باعث بن جاتا ہے۔ ان ادویات کے مسلسل استعمال سے گردے، جگر اور جسم کے دوسرے اعضا کو نقصان پہنچنا شروع ہو جاتا ہے۔ ان تمام نقصانات سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ دوا ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ کے بعد لیں۔