چینی صدر کی جانب سے چائنا لاء سوسائٹی کی نویں قومی کانگریس کےلیے خط WhatsAppFacebookTwitter 0 10 January, 2025 سب نیوز

بیجنگ : چائنا لاء سوسائٹی کی نویں قومی کانگریس کے انعقاد کے موقع پر چین کے صدر شی جن پھنگ نے ایک خط ارسال کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ لاء سوسائٹی کے اراکین پل کے کردار کو بہتر انداز میں ادا کریں اور لاء سوسائٹی کی ترقی میں ایک نئی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ نئے دور میں تمام سطحوں پر لاء سوسائٹیز کو اپنی تعمیر کو مزید مضبوط بنانا چاہیے، پل کا کردار بہتر طریقے سے ادا کرنا چاہیے ،

قانون کی حکمرانی میں مطالعات،اعمال ،تشہیر اور باصلاحیت افراد کی تربیت سمیت امور کو مضبوط انداز میں انجام دینا چاہیئے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام متعلقہ کارکنان قانون کےمطابق ملک کی حکمرانی میں فعال حصہ ادا کریں گے اورقانونی حکمرانی پرمبنی سوشلسٹ ملک کی تعمیر اور چینی طرز کی جدیدکاری کو فروغ دینے کے لئے نئی خدمات سرانجام دیں گے ۔ چائنا لاء سوسائٹی کی نویں قومی کانگریس کا آغاز 10 تاریخ کی صبح بیجنگ میں ہوا ۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

عالمی بحری مشق امن 2025 کی غرض و غایت اور افادیت

بہترین خارجہ پالیسی، توانائی کے متبادل ذرائع، معاشی استحکام اور جغرافیائی و نظریاتی حدود کا تحفظ کسی بھی ملک کی ترقی کےلیے بنیادی ستون کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان مقاصد کے حصول کےلیے قومی حکمتِ عملی کے بہت سے رہنما اصول ترتیب دیے جاتے ہیں جن کی روشنی میں مستقبل کی راہیں ہموار کی جاسکتی ہیں۔ بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں جن کا دائرہ کار نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح تک پھیلا ہوا ہو اس کی ایک واضح مثال ہے۔

بحرِہند دنیا کےایک اہم ترین جغرافیائی، سیاسی اور اقتصادی دلچسپی کے حامل مرکزی خطے کے طور پر اُبھر کر سامنے آیا ہے۔ ان دنوں یہ خطہ عالمی جغرافیائی سیاست کی زد میں ہے۔ خطے میں سلامتی کی فضا عالمی مفادات کے زیرِ اثر یکسر تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے۔ ایک نئی سرد جنگ اپنے عروج پر ہے۔

پچھلے دو سال سے نیٹو افواج روس کی فصیلوں پر یوکرین کی حمایت میں موجود ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ میں نسل کشی کی حمایت جاری ہے اور جنگ کے شعلے لبنان تک کو اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں، جن کی تپش جبلِ نبی شعیب اور البرز کی چوٹیوں پر محسوس ہورہی ہے۔

بحرِ ہند میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی بساط لپیٹنے کےلیے خطے میں نئے اتحاد وجود میں آرہے ہیں۔ ہندوتوا کی سرزمین کو تزویراتی ہتھیار کے طور پر مضبوط کیا جارہا ہے جسے یقینی طور پر چائنہ ون کی پالیسی کے خواب کو شرمندہ تعبیر ہونے میں ایک بڑی مزاحمت کے طور پر محسوس کیا جاسکتا ہے۔ سی پیک کی راہ میں حائل رکاوٹیں بھی انہی عوامل کا شاخسانہ ہیں۔

ایسے حالات میں کہ جب پوری دنیا نفرت و عداوت کے شعلوں کی لپیٹ میں ہے اور بااثر عالمی طاقتیں اپنے سیاسی، دفاعی اور معاشی مفادات کے تابع ہوچکی ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ عالمی سطح پر ایک سنجیدہ امن مہم کا آغاز کیا جائے، جو روئے زمین کے باسیوں کو محبت، امن، بھائی چارے اور مفاہمت کا درس دیتے ہوئے گفت و شنید کےلیے پُرامن ماحول اور پلیٹ فارم مہیا کرسکے۔

ایسے حالات میں پاک بحریہ اپنی ذمے داریوں کا بخوبی ادراک رکھتی ہے۔ وہ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے عملی مظاہرے کے ذریعے خطے میں پاکستان کے فعال کردار اورمحرک موجودگی کا احساس اُجاگر کرتے ہوئے عملی میدان میں ہے، جس کی تکمیل کے سلسلے میں وہ کثیرالقومی بحری مشق امن 2025 کا انعقاد کرنے جارہی ہے۔

مشق کے عملی مظاہرے 7 سے 11 فروری 2025 کو بحرِہند کے پانیوں اور ساحلوں پر ہوں گے، جس میں دنیا بھر کی کثیر تعداد میں بحری قوتیں حصہ لیں گی۔ یہ پاکستان کی عالمی امن پالیسی کی سیریز مشقوں کا حصہ ہے جس کا آغاز 2007 میں ہوا تھا۔

بحرِ ہند میں ہر دو سال کے بعد ان عالمی بحری مشقوں کا انعقاد پاکستان کی قیادت میں سبز ہلالی پرچم تلے تواتر سے ہوتا چلا آرہا ہے۔ امن مشق 2023 میں 50 ممالک نے حصہ لیا تھا، اس بار اس تعداد میں مزید اضافے کی توقع ہے۔ پاکستان کی دعوت پر چین، برطانیہ، امریکا اور روس جیسی بڑی بحری قوتوں کی شمولیت اس مشق کی اہمیت کو اور بھی بڑھا دیتی ہے۔ عالمی قوتیں اپنے فوجی اور بحری انتظامات پر بھرپور توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

پاک بحریہ بھی کسی لمحے اپنے فرائض سے غافل نہیں ہے۔ بحری مشق امن کو اس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ثبوت اور عالمی امن کے تناظر میں اس کے محرک کردار کی علامت کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ مستقبل میں پاک بحریہ کی اس بڑی بحری سرگرمی کے معاشی، سیاسی اور دفاعی لحاظ سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

پاکستان امن مشق 25 کے ذریعے جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر بین الاقوامی امن اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان خوشگوار تعلقات کی بحالی کےلیے راہیں ہموار کرنے کےلیے پُرعزم ہے۔ بحرِ ہند کا وسیع تر خطہ جغرافیائی و تزویراتی اہمیت اختیار کرچکا ہے۔ ایسے حالات میں پاکستان کو بالخصوص بحیرہ عرب میں اپنے اثرورسوخ کے اظہار کےلیے سرگرمیاں جاری رکھتے ہوئے عالمی سطح پر روابط استوار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ عالمی بحری مشق 25 کا انعقاد اسی کاوش کا اظہار ہے۔

ان دنوں خطے کو لامتناہی خطرات کا سامنا ہے۔ قومی سلامتی کے مقاصد کی تکمیل کےلیے اس طرح کی مشقیں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ خطے میں اتنے بڑے پیمانے پر سمندری سرگرمی دفاعی نقطہ نظر سے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے جو اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوگی۔ امن مشق 25 اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

اس طرح کے اقدامات سے اپنی دیدہ و نادیدہ مخالف قوتوں کو خاموش پیغام دے کر جغرافیائی و سیاسی صورتِ حال میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ یہ مشق شریک ریاستوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور معیشت و توانائی کے باہمی روابط میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اس مشق کے دوران امن ڈائیلاگ، سیمینار اور باہمی ملاقاتوں کے ذریعے پاکستان کو اپنے نقطہ ہائے نظر کو بہتر انداز میں اُجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔ اس دوران ہونے والی سرگرمیوں کے ذریعے شریک ممالک کے درمیان تجارتی روابط اور معاشی استحکام کو بھی فروغ ملے گا۔

پاک بحریہ نے ہمیشہ علاقائی و غیر علاقائی بحری قوتوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے میں اپنا محرک کردار ادا کیا ہے۔ امن 25 بحرِ ہند میں عالمی باہمی تعاون اور مشترکہ مفادات کی جانب اٹھایا جانے والا قدم ہے جس کے ذریعے سمندر کو عالمی تجارتی آمدورفت کےلیے مزید محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ کثیر تعداد میں بحری قوتوں کی مشترکہ پلیٹ فارم پر موجودگی کے ذریعے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو پرکھنے اور سیکھنے کے مواقع میسر آئیں گے۔ باہمی تربیتی مشقوں کے ذریعے سمندر میں ہونے والی مجرمانہ سرگرمیوں سے نبرد آزما ہونے اور سیکیورٹی کے حوالے سے درپیش روایتی اور غیر روایتی خطرات کو بھانپنے اور تدارک کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

امن 25 جیسے اقدامات بحرِ ہند میں تزویراتی خودمختاری کو برقرار رکھنے کےلیے بھی اہم ہیں۔ عالمی بحری قوتوں کی امن کے نام پر مشترکہ پلیٹ فارم پر موجودگی اور مشق کے کامیاب انعقاد کو خطے میں پاک بحریہ کے فعال اور مستحکم کردار کی علامت کے طور پر دیکھا جاسکے گا۔

خطے میں کسی بھی ملک کے خلاف منفی سوچ کسی بھی صورت پاکستان کی خارجہ پالیسی کے منشور کا حصہ نہیں۔ وہ علاقائی و غیر علاقائی قوتوں کے ساتھ پرامن ماحول میں بہتر تعلقات اور پائیدار ترقی کی بنیاد پر آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ خطے میں امن کی فضا قائم رکھنا اور قومی مفادات کا تحفظ اس کی اولین ترجیح ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

متعلقہ مضامین

  • میں اور چینی صدر دنیا کو پرامن بنانے کے لیے کوشش کریں گے‘ٹرمپ
  • فشر فوک فورم کی سوسائٹی میں کرپشن کے خاتمے‘الیکشن کیلیے ریلی
  • کانگریس اور بی جے پی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، امانت اللہ خان
  • عالمی بحری مشق امن 2025 کی غرض و غایت اور افادیت
  • القادر ٹرسٹ میں عمران خان کو 14سال قید کی سزا قانون کی حکمرانی کا مظہر ہے،فردوس عاشق اعوان
  • چین اور آسیان ممالک مشترکہ طور پر الیکٹرانک فراڈ  جیسے جرائم کا مقابلہ کریں گے، چینی وزیر خارجہ
  • ’’ساؤتھ چائنا سی‘‘ سے متصل ممالک کی کواڈ میں عدم شرکت کی وجوہات
  • مذاکرات کا تیسرا دور شروع، اگر پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات دیے تو ضرور غور کریں گے، عرفان صدیقی
  • کانگریس کا نیا دفتر پارٹی کیلئے ایک نئی سمت کی علامت ہے، ملکارجن کھڑگے
  • آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے آئین کی توہین کی ہے، راہل گاندھی