وائلڈ لائف پارک کے توسیعی پراجیکٹ سے خوبصورتی میں اضافہ ہوگا ،فیصل امین گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
وائلڈ لائف پارک کے توسیعی پراجیکٹ سے خوبصورتی میں اضافہ ہوگا ،فیصل امین گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 10 January, 2025 سب نیوز
ڈیرہ اسماعیل خان (محمد ریحان ) رکن قومی اسمبلی و چیئرمین ڈیڈک کمیٹی ڈیرہ سردار فیصل امین خان گنڈا پور ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری عابد مجید ، ڈپٹی کمشنر ڈیرہ سارہ رحمان نے وائلڈ لائف پارک ڈیرہ کا دورہ کیا۔
ڈی ایف او وائلڈ لائف ڈیرہ خان ملوک خان اور وائلڈ لائف ڈیرہ ڈویژن کے دیگر انتظامی عملے نے معزز مہمانوں کا استقبال کیا ، اس موقع پر معزز مہمانوں نے وائلڈ لائف پارک کا معائنہ کیا ،جہاں پر ڈی ایف او وائلڈ لائف ڈیرہ خان ملوک خان نے رکن قومی اسمبلی و چیئرمین ڈیڈک کمیٹی ڈیرہ سردار فیصل امین خان گنڈا پور ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری عابد مجید کو وائلڈ لائف پارک میں موجود مختلف جانوروں اور پرندوں کے حوالے سے بریفنگ دی ، مہمانوں نے پارک میں جانوروں اور پرندوں کی مختلف اقسام کو دیکھا اور ان کی دیکھ بھال کا بھی معائنہ کیا،
مہمانان پارک کے خوبصورت مناظر اور اس ماحول میں جانوروں کی دیکھ بھال اور ان پر دی جانیوالی توجہ سے بہت متاثر ہوئے، دورہ کے موقع پر ڈی ایف او وائلڈ لائف ڈیرہ خان ملوک خان نے چیئرمین ڈیڈک کمیٹی اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری سے موجودہ وائلڈ لائف پارک کے توسیع کے پروجیکٹ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا،
چیئرمین ڈیڈک کمیٹی و رکن قومی اسمبلی سردار فیصل امین گنڈہ پور نے کہا کہ وائلڈ لائف پارک کے توسیعی پراجیکٹ سے یقینی طور پر علاقہ کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگا بلکہ لوگوں کو بھی پارک میں موجود خوبصورت جانور اور پرندے دیکھ کر تفریح کے مواقع میسر آئینگے، انہوں نے اس موقع پر ڈی ایف او وائلڈ لائف ڈیرہ خان ملوک خان اور ان کے عملہ کی کاوشوں کی بھی تعریف کی ۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فیصل امین
پڑھیں:
کیپٹیو کا گیس قیمت میں اضافہ برآمدی انڈسٹری کیلیے تباہ کن ہوگا ، اپٹما
کراچی(کامرس رپورٹر)آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما)، سدرن زون نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے حالیہ فیصلے کو برآمدی ٹیکسٹائل صنعت کے خلاف قرار دیا، جس کے تحت کیپٹیو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کے لیے گیس کی قیمت 3,000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 3,500 روپیفی ایم ایم بی ٹی یو کر دی گئی ہے۔ اپٹما کا کہنا ہے کہ ملکی برآمدات میں 60 فیصد حصہ رکھنے والی ایکسپورٹ پر مبنی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے یہ فیصلہ تباہ کن ثابت ہوگا۔چیئرمین سدرن زون نوید احمد نے کہا کہ حالیہ 16.7 فیصد اضافہ جو گیس کی قیمتوں میں کیا گیا، ان صنعتوں کیلئے جن کے پاس سی پی پی ہیں اور جو بجلی پیدا کرنے کے لیے گیس کا استعمال کرتی ہیں، یہ برآمدی ٹیکسٹائل صنعت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا، جو پہلے ہی ملکی اور عالمی مارکیٹ میں متعدد چیلنجز کا سامنا کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ ملکی برآمدات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور نہ صرف ملک کے لئے انتہائی ضروری زرمبادلہ کما رہا ہے بلکہ لاکھوں افراد کو براہ راست یا بالواسطہ روزگار بھی فراہم کررہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دو سال کے دوران گیس ٹیرف میں 311 فیصد اضافے کی وجہ سے برآمدی ٹیکسٹائل صنعت بین الاقوامی مارکیٹ میں غیر مسابقتی ہوتی جارہی ہے کیونکہ ٹیکسٹائل مصنوعات کی پیداواری لاگت میں توانائی کی لاگت کا بڑا حصہ ہوتا ہے لہذا خطے میں توانائی کی لاگت سب سے زیادہ ہے۔ قرضے اور ٹیکس کی سب سے زیادہ لاگت، پاکستانی ٹیکسٹائل بین الاقوامی مارکیٹ میں غیر مسابقتی ہوں گے.انہوں نے مزید کہا کہ سی پی پیز کے لیے گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا فیصلہ نہ صرف وزیر اعظم کی طرف سے اڑان پاکستان پروگرام میں برآمدات کے اہداف کو حاصل کرنے میں نقصان دہ ثابت ہوگا، بلکہ یہ محنت سے کمائی گئی برآمدی مارکیٹس کو بھی کھو دے گا۔‘‘انہوں نے کہا کہ صنعتوں نے گیس پر مبنی بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی ہے تاکہ وہ اپنی کھپت کے لئے بلا تعطل بجلی پیدا کرسکیں کیونکہ سندھ اور بلوچستان میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں صنعتی ضروریات کے لیے بلا تعطل بجلی کی مطلوبہ مقدار فراہم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت گیس پر مبنی سی پی پیز کے بجائے گرڈ بجلی کے استعمال کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے، حالانکہ یہ پالیسی سندھ اور بلوچستان میں گرڈ بجلی کی فراہمی کی کمزور صلاحیت اور عدم استحکام کی وجہ سے قابل عمل نہیں ہے۔