فزیو تھراپی کی تعلیم کے حوالے سے رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پاکستان میں میڈیکل کے اہم شعبے فزیو تھراپی کی تعلیم کو کنٹرول کرنے کے لیے وفاقی حکومت کی سطح پر کوئی سرکاری ادارہ موجود نہیں۔ فی الحال ہائر ایجوکیشن کمیشن فزیو تھراپی کی تعلیم اور نصاب کی نگرانی کرتا ہے۔
تاہم سندھ میں 2023 میں صوبائی محکمہ صحت سندھ کے تحت سندھ فزیو تھراپی کونسل قائم کی گئی جس کی منظوری سندھ اسمبلی نے دے دی ہے۔ قائم کی جانے والی کونسل سندھ میں فزیو تھراپیسٹ ڈگری حاصل کرنے والوں کو رجسٹر ڈ کرے گی۔
سندھ سمیت ملک بھر میں پانچ سالہ ڈاکٹر آف فزیو تھراپی کی ڈگری مکمل کرنے والے طلبہ اور طالبات کا مستقبل مخدوش نظر آتا ہے کیونکہ سرکاری سطح پر اسپتالوں میں فزیو تھراپسٹ کی اسامیاں کم اور ڈگری مکمل کرنے والے طلبہ و طالبات کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
نجی اسپتالوں میں فزیو تھراپی کے پیکیجز مختلف ہیں اور یومیہ فزیو تھراپی کے چارجز 2 ہزار روپے سے لے کر 10 ہزار روپے تک وصول کیے جاتے ہیں۔ صوبائی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں فزیو تھراپی کے شعبہ میں موجود سہولیات کو مزید بڑھایا جا رہا ہے۔
چ
ایکسپریس ٹریبیون نے ڈاکٹر آف فزیو تھراپیسٹ کی تعلیم کے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کی ہے۔
فزیوتھراپی کی تعلیم مکمل کرنے والی ڈاکٹر حرا نے بتایا کہ انٹرسائنس کے بعد میڈیکل کالج میں داخلہ نا ملنے کی وجہ سے جناح اسپتال کے جناح فزیوکالج میں 2018 میں داخلہ لیا۔2023 میں 5 سالہ ڈاکٹر آف فزیوتھراپی کورس مکمل کیااور اب جناح اسپتال کراچی کے شعبہ فزیوتھراپی یونٹ میں ہاوس جاب کررہی ہوں۔ بدقسمتی سے حکومت کی جانب سے پانچ سالہ ڈگری کورس کرنے کے بعد بھی فزیوتھراپسٹ کو دوران ہاوس جاب ماہانہ معاوضہ نہیں ملتا جبکہ ایم بی بی ایس کے بعد ڈاکٹر کو ہاوس جاب کے دوران ماہانہ معاوضہ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر اف فزیوتھراپسٹ پانچ سالہ کورس کے بعد بھی کراچی میں نجی اسپتال میں ملازمت 20 سے 25 ہزار روپے ماہانہ معاوضہ دیاجاتا ہے جو کہ بہت کم ہیں۔ مزید برآں جناح اسپتال میں کالج آف فزیوتھراپی کراچی یونیورسٹی سے الحاق شد ہ ہے اور ہمیں ڈگری کراچی یونیورسٹی کی دی جاتی ہے۔ کراچی میں بیشتر میڈیکل کالجوں اور اداروں نے DPT کورس شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے طلبا کی تعداد بڑھتی جارہی ہے لیکن ان کو جاب نہیں ملتی۔
جناح اسپتال کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر نوشین نے بتایا کہ اسپتال میں کالج آف فزیوتھراپی 1956 میں قائم کیا گیا تھا۔ اب تک تقریبا 3 ہزار سے زائد فزیوتھراپسٹ اپنی گریجویشن مکمل کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کالج میں ہر سال 54 طلبا کو داخلہ دیے جاتے ہیں۔ لیکن اس سال نشستوں کی تعداد بڑھا کر 64 کردی گئی ہے۔ ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی پہلے 4 سالہ ڈگری پروگرام ہوا جوکہ اب 5 سالہ پروگرام کردیا گیا ہے۔
سندھ فزیو تھراپی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر دبیر احمد نے بتایا کہ سندھ میں پہلی بار 31 جولائی 2023 کو محکمہ صحت کے ایک نوٖٹیفیکشن کے مطابق مجھے سندھ فزیوتھراپی کونسل کے قیام کی ذمہ درای سونپی گئی، انہوں نے بتایا کہ سندھ فزیوتھراپی کونسل کے خدوخال تیار کیے جارہے ہیں، کونسل ابھی تک سندھ میں فعال نہیں تاہم اس پر کام جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں فزیو تھراپی کی تعلیم کا ضابطہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے تحت آتا ہے۔ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (JPMC) اور اسکول آف فزیوتھراپی، کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج، میو ہسپتال لاہور جیسے اہم اداروں نے ملک میں پی ٹی کی تعلیم میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
فزیو تھراپسٹ ڈاکٹر عائشہ نے بتایا کہ فزیو تھراپی مختلف مشینوں کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ فزیو تھراپی ان مریضوں کی ہوتی ہے جن کے جسم کے مختلف حصوں میں درد عر ق النساء اور ریڑھ کی ہڈی کے مریضوں سمیت وہ مریض جو مختلف حاد ثات کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان کی ہڈی ٹوٹ جاتی ہے۔ ہڈی جڑنے کے بعد ان کے متاثرہ حصے کے پھٹوں کو دوبارہ متحرک کرنے کے لیے فزیو تھراپی کی جاتی ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں فزیو تھراپی کی سہولیات مفت ہیں لیکن وہاں مریضوں کی تعداد زیادہ ہے اور مشینیں کم ہیں۔ نجی اسپتالوں میں فزیو تھراپی کی مختلف اقسام کی فیس مرض کے مطابق لی جاتی ہے، جو یومیہ 2 ہزار روپے سے لے کر 10 ہزار روپے یا اس سے زائد ہے۔ اس کے علاوہ آج کل گھروں پر بھی فزیو تھراپی سروسز فراہم کی جاتی ہیں۔ فزیو تھراپسٹ متاثرہ مریض کو یومیہ 1500 سے 4 ہزار روپے میں اپنی خدمات فراہم کرتا ہے۔
عرق النساء کے درد میں مبتلا ایک 62 سالہ خاتون کہکشاں نے بتایا کہ انہیں گزشتہ 4 سال سے عرق النساء کی تکلیف ہے اور ہفتے میں وہ دو دن فزیو تھراپی کرانا ان کے لیے ضروری ہے۔ نجی اسپتالوں میں یا گھر پر فزیو تھراپی کرانا مالی مشکلات کی وجہ سے ان کے لیے ناممکن ہے۔ اس لیے وہ سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد سے فزیو تھراپی کراتی ہیں لیکن اسپتال میں فزیو تھراپی کرانے والے مریضوں کا رش بہت زیادہ ہوتا ہے اور اسپتال میں مشینوں کی بہت کمی ہے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں فزیو تھراپی کی مشینوں میں اضافہ کیا جائے۔
صوبائی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں فزیو تھراپی کے شعبہ میں موجود سہولیات کو مزید بڑھایا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہزار روپے سندھ فزیو انہوں نے ڈاکٹر آف کی تعداد آف فزیو ہے اور کے لیے کے بعد
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ: جبری گمشدگی کی پالیسی سے متعلق رپورٹ 2 ہفتے میں طلب
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے 2 ہفتے میں جبری گمشدگی کی پالیسی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ۔ عدالت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش کے خلاف درخواستوں پروفاقی حکومت اور دیگرفریقین سے 2 فروری کو جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان
عباسی کی 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کردی۔ عدالت کاکہنا تھا کہ ایسی ہی درخواست پہلے سے زیر سماعت ہے، عدالت نے 26 ویں ترمیم کے خلاف زیر سماعت دیگر درخواستوں کے ساتھ منسلک کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کردی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی جہاں درخواست گزار کاکہنا تھا کہ محمد ماجد 2015ء سے تھانہ بریگیڈ کی حدود سے لاپتا ہے، 10 برس سے کیس چل رہا ہے تاحال لاپتا شہری کا کوئی سراغ نہیں لگایا گیا۔ پولیس نے رپورٹ میں بتایا کہ تھانہ اتحاد ٹاؤن کی حدود سے لاپتا شہری محمد اشرف مقدمے میں گرفتار ہے، عدالت نے شہری کی گمشدگی کی درخواست نمٹا تے ہوئے دیگر شہریوں کی بازیابی کیلیے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا عدالت نے درخواستوں کی مزید سماعت 2 ہفتے تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ میں کراچی میں بجلی کے بل میں اضافی سرچارج کے خلاف درخواستوں کی سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔سندھ ہائیکور ٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کے الیکٹرک کے بلوں میں ٹیرف کے علاوہ چارجز وصول کیے جارہے ہیں، ٹیرف کا تعین تمام پیداوار اور ترسیل کے تمام اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے، وفاق کو ٹیرف کی موجودگی میں اضافی سر چارج عاید کرنے کا اختیار نہیں ہے، پارلیمنٹ کو بھی ٹیکس یا فیس عاید کرنے کے لامحدود اختیارات نہیں، پاور ہولڈنگ کمپنی بجلی کے بل میں سبسڈی اور قرضوں سے متعلق ادارہ ہے، لیکن پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی کے بلوں سے وصول کیا جارہا ہے، پی ایچ ایل پر واجب الادا قرضہ 800 ارب تک پہنچ چکا ہے، عدالت کاکہنا تھا کہ کے الیکٹرک کا کردار سرچارج وصولی کی حد تک ہے،بجلی کے بل میں ٹی وی لائسنس فیس بھی وصول کی جاتی ہے، سرچارج کا تعلق بجلی کے استعمال سے نہیں ہے، وکیل کاکہنا تھا کہ یہ چارجز ٹیرف سے علیحدہ ہیں اور نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی کی ترسیل کے ادارے وصول کرینگے، عدالت کاکہنا تھا کہ صنعتیں اضافی سرچارج کے چارجز اپنی مصنوعات کی قیمت میں شامل کردیں گی، اضافی سرچارج آخر میں عوام کو ہی ادا کرنا ہوگا، صنعتوں کے ساتھ اسکول یا اسپتال بھی بطور صارف اضافی سر چارج ادا کررہے ہیں، عدالت نے درخواستوں کے مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔