عراق سے امریکی کردار ختم ہونا چاہئے، ھادی العامری
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اپنے ایک خطاب میں البدر تحریک کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ترکیہ کے پاس اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ وہ ہمارے شمالی علاقوں پر قبضہ کرے۔ اسلام ٹائمز۔ آج عراق میں "البدر تحریک" کے سیکرٹری جنرل "ھادی العامری" نے کہا کہ ملک سے امریکی کردار کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار عراق کے برجستہ اہل تشیع رہنماء اور "مجلس اعلای انقلاب" پارٹی کے بانی، شہید "سید محمد باقر الحکیم" کی برسی سے خطاب کے موقع پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقاومت، کسی بھی قیمت پر جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک سے امریکی قبضے کا خاتمہ ہونا چاہئے اور ستمبر 2025ء عراقی خود مختاری کا سال ہونا چاہئے۔ واضح رہے کہ عراقی حکومت کے پاس "بین الاقوامی اتحادی افواج کی تعیناتی کے خاتمے" کے عنوان سے ایک معاہدہ موجود ہے جو ملک کی اعلیٰ سطحی کمیٹیوں کے اجلاس کے بعد تیار کیا گیا ہے۔
اس معاہدے کے مطابق غیر ملکی افواج پہلے مرحلے میں ستمبر 2025ء سے عراق سے نکلنا شروع کر دیں گی جب کہ دوسرے مرحلے میں ستمبر 2026ء تک ملک میں کوئی بھی غیر ملکی فوجی باقی نہیں رہے گا۔ ھادی العامری نے عراقی سرزمین پر ترکیہ کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ تُرک فورسز ہر صورت میں عراق کے شمالی علاقوں سے نکل جائیں۔ترکیہ کے پاس اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ وہ ہمارے شمالی علاقوں پر قبضہ کرے۔ انہوں نے شام کی تازہ صورت حال کے حوالے سے کہا کہ ہم شام کے وسائل اور صلاحیتوں پر کسی بھی گروہ یا جماعت کے تسلط کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے شام کی ارضی سالمیت کی خلاف ورزی اور صیہونیوں کے تسلط پسندانہ مکروہ عزائم کی مذمت کی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
خواہش ہے مسائل مذاکرات سے حل ہوں،انتقام کا تاثر نہیں ہونا چاہیے،فضل الرحمن
لاہور (نمائندہ جسارت) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مو لانا فضل الرحمن نے کہا کہ سیاستدانوں کو جیلوں میں نہیں ہونا چاہیے، خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں، ملک کو دھاندلی سے پاک انتخابات کی ضرورت ہیملک سے پیار ہے تو ایک نظریے پر جمع
ہونا ہوگا،،افغانستان کے معاملے میں ہمیں ذمے دار ریاست کا کردار ادا کرنا ہو گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی، خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ یہ تقاضا رہا ہے کہ آئین کے دائرے میں رہ کر ملک کی خدمت کریں، ملک کے نظام سے وابستہ رہیں، یہ ہمارا میثاق ملی ہے، جب اس کی خلاف ورزی ہوگی تو آئین غیر مؤثر ہوجائے گا، آئین بے معنی ہوجائے گا جس طرح آج ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کو اگر انہوں نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے، کسی پارٹی نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے تو اسے اپنے رو ئیے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں سیاسی آدمی ہوں اور مذاکرات کا قائل ہوں کیونکہ مذاکرات سے ہی معاملات ٹھیک ہوتے ہیں، مذاکرات کی کامیابی کے لیے وہ ماحول بھی ہونا چاہیے جس میں اس کی امید کی جا سکے۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حولے سے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس معاملے پر ذمے دار ریاست کا کردار ادا کرنا ہو گا جذباتی طور پر چلیں گے تو یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ سیاست میں انتقام کا تاثرنہیں ہونا چاہیے میں سیاسدانوں سے پوچھتا ہو ں کہ ٹرمپ کو اپنے دماغ پر سوار کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔ آپس میں مل بیٹھ کر مسائل کو حل کریں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر دھاندلی کی گنجائش ہے تو دھاندلی سے پاک غیر جانبدارانہ انتخابات کی گنجائش کیوں نہیں ہے۔