حساس معلومات چوری ہونے کا خدشہ ، حکومت نے وائرلیس راوٹرز کو کم محفوظ ڈیوائسز قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
حکومت نے وائی فائی یا وائرلیس نیٹ ورکس کے ذریعے حساس معلومات چوری ہونے کے خدشے کے پیش نظر وائرلیس راوٹرز کو کم محفوظ ڈیوائسز قرار دیدیا،نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے تمام اداروں کو وائرلیس نیٹ ورکس بارے سیکیورٹی تھریٹ سے متعلق ایڈوائزری جاری کردی گئی، کابینہ ڈویژن نے حساس معلومات چوری ہونے کے خدشے کے پیش نظر وائرلیس راﺅٹرز کو کم محفوظ ڈیوائسز قرار دیتے ہوئے تمام وفاقی وزارتوں، ڈویڑنز اور صوبائی حکومتوں خط لکھ دیا ہے۔ مراسلے کے مطابق وائی فائی نیٹ ورک سے ڈائریکٹریز اور فائلز کا ڈیٹا با آسانی شیئر کیا جا سکتا ہے۔مراسلے میں اہم معلومات بچانے کیلئے گیسٹ نیٹ ورک بند کرنے کی بھی سفارش کی گئی مراسلے میں صارفین کو وائی فائی کے پاسورڈ پیچیدہ رکھنے کی سفارش کرتے ہوئے وائی فائی کا نام اور آئی ڈی خفیہ رکھنے کی تجویزبھی دی گئی ہے۔وائی فائی کے ذریعے نیٹ ورک ٹریفک میں باآسانی مداخلت ہوسکتی ہے۔راوٹرز اپڈیٹس کے ذریعے انٹرنیٹ ٹریفک کو غیر محفوظ طرف موڑا جاسکتا ہے۔ایڈوائزری میں وائی فائی نیٹ ورکس کے استعمال میں درپیش سائبر سیکیورٹی خطرات اور حفاظتی تدابیربارے آگاہ کرتے ہوئے تمام اداروں سے کہا گیا ہے کہ وائی فائی استعمال کرتے وقت حفاظتی تدابیر اختیار کی جائیں۔مراسلے میں کہا گیا ہے وائی فائی کے ذریعے نیٹ ورک ٹریفک میں باآسانی مداخلت ہوسکتی ہے۔ راﺅٹرز اپ ڈیٹس کے ذریعے انٹرنیٹ ٹریفک کو غیر محفوظ طرف موڑا جاسکتا ہے۔سائبر سیکیورٹی خطرات کے تناظر میں یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ ڈیفالٹ سیکیورٹی کنفیگریشنز، اور صارفین کی آگاہی کی کمی کی وجہ سے بدنیتی پر مبنی افراد نیٹ ورک یا سسٹمز تک مستقل رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ مالویئر انسٹال کر سکتے ہیں اور حساس معلومات چوری کرسکتے ہیں۔مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈیفالٹ ایس ایس آئی ڈی تبدیل کرتے رہیں اور اس آئی ڈی کو چھپائیں، وائی فائی کا نام نشر نہ کریں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مراسلے میں وائی فائی کے ذریعے نیٹ ورک
پڑھیں:
لاس اینجلس کی آگ دیگر شہروں تک پھیلنے کا خدشہ، 60 لاکھ امریکی خطرے کی زد میں آگئے
کیلی فورنیا(نیوز ڈیسک)لاس اینجلس کے جنگل سے شہر تک پھیلنے والی آگ سے 60 لاکھ امریکیوں کو خطرے کا سامنا ہے، چند گھنٹوں بعد ہواؤں کے جھکڑ چلنے کی پیشگوئی نے ہلچل مچا دی، آگ لاس اینجلس سے باہر دیگر شہروں تک پھیلنے کی وارننگ جاری کردی گئی۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق لاس اینجلس کے جنگل میں لگی آگ پھیلنے کے بعد سے اب تک 25 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اب سے چند گھنٹوں بعد تیز ہوائیں چلنے کے نتیجے میں 60 لاکھ امریکیوں کو ’شدید آگ‘ کے خطرات کا سامنا ہے، لاس اینجلس کے قریبی دیگر شہروں تک یہ آگ پھیل سکتی ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ریاست کے 10 شہروں کی انتظامیہ کے پاس لاس اینجلس سے زیادہ عملہ موجود ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی فائر ڈپارٹمنٹ ان عوامل کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوگا جن کی وجہ سے آگ لگی۔جنوبی کیلیفورنیا کی تاریخ میں ایٹن اور پالیساڈس کی آگ بالترتیب سب سے زیادہ تباہ کن اور دوسری سب سے زیادہ تباہ کن جنگلاتی آگ ہے۔یو سی ایل اے کے ایک تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران لگنے والی آگ سیارے کو گرم کرنے والے فوسل ایندھن کی آلودگی کے بغیر دنیا کے مقابلے میں بڑی اور گرم تھی۔لاس اینجلس کی انتظامیہ کو آگ بجھانے والے عملے کی شدید کمی کا بھی سامنا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے سے امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگل میں لگنے والی آگ پھیلنے کے نتیجے میں اب تک 12 ہزار گھر مکمل تباہ ہوچکے ہیں، جب کہ 150 ارب امریکی ڈالر کے مالی نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے، ہزاروں امدادی کارکن اور جیلوں کے قیدیوں کو آگ بجھانے کے لیے تعینات کیا گیا ہے، تاہم شہر کی تاریخ کی بد ترین آگ بجھنے کا نام نہیں لے رہی۔محکمہ موسمیات اور ماہرین کے مطابق تیز ہوائیں آگ کی شدت کم نہیں ہونے دے رہیں، دو دن سے ہوائیں بند ہونے کی وجہ سے آگ کی شدت کم ہوگئی تھی، تاہم آج بدھ کو اب سے چند گھنٹے بعد لاس اینجلس کی آگ اب دوسرے قریبی شہروں تک پھیلنے کی پیشگوئی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ لاس اینجلس اور وینٹورا کاؤنٹی کے زیادہ تر علاقوں میں منگل سے بدھ کی صبح تک 50 سے 70 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔امریکی حکام نے ’ریڈ فلیگ وارننگ‘ کا اعلان کردیا تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے اور پہلے سے لگی آگ میں مزید شدت آسکتی ہے۔لاس اینجلس کے فائر ڈیپارٹمنٹ نے خدشہ ظاہر کیا تھا تیز ہواؤں کے باعث آگ پر قابو پانے کی کوششیں متاثر ہوسکتی ہیں اور آگ مزید پھیل سکتی ہے۔
عمران خان کو کترینہ کیف نے 20 تھپڑ کیوں مارے؟