حکومت اب بیک فٹ پر جارہی ہے ان کے رویے میں سنجیدگی کی کمی نظر آ رہی ہے، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شوکت یوسفزئی کا کہا ہے حکومت اب بیک فٹ پر جارہی ہے اور ان کے رویے میں سنجیدگی کی کمی نظر آ رہی ہے، حکومت کے ساتھ تحریک انصاف کے مذاکرات کا تیسرا دور شاید آخری ہو، تحریک انصاف کے رہنماءنے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کے تیسرے دور کو ممکنہ طور پر آخری قرار دیدیا، اپنے بیان میں رہنماء پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حکومت مذاکرات سے خوفزدہ لگ رہی ہے۔ حکومت کے پاس واقعی اختیار ہے تو عمران خان سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کیوں نہیں کرائی جا رہی؟ ۔حکومت جان بوجھ کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے ۔بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ حکومت کے پاس اختیار نہیں لیکن بہت اچھا ہوا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کر کے حکومت کو ایکسپوز کر دی حکومت کی سنجیدگی پر کئی سوالات ہیں۔ انہوں نے حکومت کے روئیے کو خوفزدہ قرار دیاہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اڑان پاکستان کی باتیں کر رہے ہیں لیکن پیسہ کہاں ہے؟۔ کیا اڑان پاکستان قرضوں سے چلے گا؟۔سٹیبلشمنٹ کو بھی اب سمجھ آجانی چاہیے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ملک کے اوپر بوجھ ہیں۔ ملک میں امن و امان، رول آف لا ءاور سیاسی استحکام نہ ہو تو کون پاکستان کے اندر کون انویسٹمنٹ کرے گا۔ پنجاب میں ترقی کا جھوٹا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ لیپ ٹاپ تقسیم کرنے سے دل نوجوانوں کے دل نہیں جیتے جاتے۔ میں نے بہت سارے نوجوان دیکھے ہیں جنہوں نے لیپ ٹاپ تو مریم نواز سے لئے ہیں لیکن اس پر تصویر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی لگائی ہوئی ہے۔تحریک انصاف کے رہنماءشوکت یوسفزئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ دو برس میں حکومت نے 27 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا ہے۔حکومت کو بتانا ہوگا کہ یہ 27 ہزار ارب روپے کہاں خرچ ہوئے۔ قوم کو اس کاحساب دینا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ میڈیا پرپارٹی رہنماﺅں شیر افضل مروت اور سلمان اکرم راجا کی لڑائی دیکھ کر افسوس ہوا۔ پارٹی کی سینئر لیڈرشپ کی ذمے داری ہے کہ وہ پارٹی کے اندر ڈسپلن قائم کرے۔پارٹی رہنماﺅں کو آپس کے اختلافات ختم کرنے چاہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: تحریک انصاف کے پی ٹی آئی حکومت کے تھا کہ رہی ہے
پڑھیں:
آٹھ فروری کو حقیقی نمائندوں کے بجائے جعلی قیادت مسلط کی گئی، تحریک تحفظ آئین
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں، 18 ویں ترمیم کے باوجود ایس آئی ایف سی اور اپیکس کمیٹی کو استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سڑکیں بند کی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ آٹھ فروری 2024 کو ملک میں الیکشن نہیں ہوئے، بلکہ اسمبلی کی بولیاں لگائی گئیں اور بدترین دھاندلی کی گئی۔ موجودہ اسمبلیوں کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں، 18 ویں ترمیم کے باوجود ایس آئی ایف سی اور اپیکس کمیٹی کو استعمال کیا جارہا ہے۔ اگر ہماری معدنیات نکالنی ہیں تو چار صوبوں کو مطمئن کرنا ہوگا۔ ملک کو بچانے کے لئے سب کو موجودہ حکومت کے خلاف نکلنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار بی این پی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈوکیٹ، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیاتوال، پی ٹی آئی کے صوبائی صدر دائود شاہ کاکڑ، بی این پی عوامی کے سینئر نائب صدر حسن ایڈوکیٹ، مجلس وحدت المسلمین کے صوبائی نائب صدر ولایت حسین جعفری و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
بی این پی کے رہنماء ساجد ترین نے کہا کہ بی این پی کا لک پاس پر دھرنا 15 روز ہوگئے ہیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ نے ابھی ڈاکٹر ماہ رنگ کی درخواست پر فیصلہ نہیں سنایا ہے۔ ہمارے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا گیا۔ بلوچستان کے مسئلے کو طاقت کے بجائے بات چیت سے حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فروری 2024 کے الیکشن میں حقیقی قیادت کو روک کر مصنوعی نمائندوں کو سامنے لایا گیا۔ بلوچستان اور پختونخواہ پر جعلی قیادت کو مسلط کیا جاتا رہا ہے۔ بلوچستان کے وسائل لوٹ کر پنجاب کو آباد کرنے کی کوشش کی گئی۔ جعلی پارلیمنٹ کے مسلط کردہ فیصلوں کے پابند نہیں ہیں۔ جعلی قیادت کو سامنے لانے کا مقصد بلوچستان اور کے پی کے وسائل کو نکال کر استعمال کرنا ہے۔ جس صوبے میں جو وسائل ہیں ان کے مالک اس صوبے کے عوام ہیں۔
رہنماؤں نے کہا کہ یہ اسمبلیاں جعلی ہیں۔ ان کے ذریعے جو فیصلے ہوں گے انہیں تسلیم نہیں کریں گے۔ جتنے جعلی نمائندے آجائیں، عوام اصلی نمائندوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز جعلی قیادت نے میڈیا پر جو باتیں کیں وہ آپ کے سامنے ہیں۔ کل وزراء نے جو باتیں کیں ہم ان کا جواب دینا بھی ضروری نہیں سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراء کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ وہ گالیاں تو دے سکتے ہیں مگر بیک ڈور جو باتیں ہوئیں وہ سامنے کیوں نہیں لا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے پہلے بھی ثالثی کی کوشش کی تھی آج بھی وہ اس سلسلے میں آئے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں ساجد ترین ایڈوکیٹ نے کہا کہ شاہراہیں بی این پی نہیں حکومت نے بند کی ہیں۔ ہمارے پرامن لانگ مارچ کے تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 8 فروری کو انتخابات میں برتری حاصل کی لیکن وہ جیل میں ہیں۔ 18 ویں ترمیم کے باوجود اپیکس کمیٹی کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ اگر ہماری معدنیات نکالنی ہیں تو چار صوبوں کو مطمئن کرنا ہوگا۔ ایپکس کمیٹی کے فیصلے غیر آئینی ہیں۔
پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیاتوال نے کہا کہ پاکستان 1940 کی قرارداد کے تحت وجود میں آیا ہے۔ ہم کہتے ہیں اس قرارداد کے تحت ملک کو چلایا جائے۔ اس قرارداد میں کہا ہے صوبے خود مختار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فروری 2024 کے الیکشن میں بولی لگائی گئی۔ پی کے میپ کی 8 سیٹیں دوسروں کو دی گئیں۔ ہم نے آئین کے تحفظ کیلئے تحفظ آئین پاکستان بنائی ہے۔ موجودہ حکومت نے پیکا ایکٹ کے ذریعے صحافیوں کے گلے کو گھونٹا ہے۔ ملک کو بچانے کے لئے سب کو نکلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جو ترمیم کی ہیں، اسے ہم تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ یہ ملک اس طرح چلنے کے قابل نہیں ہے۔ جمہور کی بالادستی، تمام صوبوں کا مطمئن ہونا ضروری ہے۔ بی این پی اور تحفظ آئین پاکستان کے مطالبات کو تسلیم کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔ اس کی جانب سے صوبے کی معدنیات کا اختیار وفاق کو دینے کا جو ایکٹ منظور کیا گیا ہے، اسے تسلیم نہیں کرتے صوبے کی معدنیات وفاق کے حوالے کرنے کے ایکٹ کی مخالف کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی این پی کے لانگ مارچ کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر دائود شاہ کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی کے کی معدنیات پر قبضہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ہم صوبے کی معدنیات پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔ ہم بی این پی کے دھرنے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ بلوچستان حکومت کے پاس کوئی ووٹ بینک نہیں ہے۔ اس حکومت کو لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈالرز کی گیم کھیلیں جا رہی ہیں۔ حکومت بلوچستان میں خون خراب چاہتی ہے۔ حکمران اس وقت گھبرائے ہوئے ہیں۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی نائب صدر علامہ ولایت حسین جعفری نے بھی بی این پی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔