Daily Ausaf:
2025-01-18@13:07:57 GMT

نوجوانوں میں نشہ کا بڑھتا ہوا رجحان

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

کسی بھی قوم کیلئے ان کی نوجوان نسل مستقبل کے معمار کےطور پر بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔ ان کی صحتمندانہ سرگرمیاں اور عمدہ تعلیم و تربیت ہی انہیں معاشرے کا فعال اور کارآمد فرد بنا سکتی ہے۔ راقم کو 1990 تا 2000 اپنے کیریئر کے آغاز میں کم و بیش ایک دہائی کالجز میں تدریس کی بنا پر، اب بھی پاکستان میں مختلف سطح کے تعلیمی اداروں میں انتظامیہ و تدریسی عملہ سے رابطہ اور صورت احوال سے آگاہی کا موقع ملتا رہتا ہے۔ جہاں محنتی طلبہ کی صحتمند اور خوشگوار سرگرمیاں قابل ستائش ہیں وہاں کچھ قباحتیں قابل مذمت اور والدین، انتظامیہ وحکام بالا کی فوری توجہ کی مستحق بھی ہیں۔ان میں سے ایک یہ کہ ان دنوں نوجوانوں میں “آئس” نامی قاتل نشے کا بڑھتا ہوا رجحان حددرجہ تشویشناک ہے۔”آئس“ سمیت کئی نئے نئے نشے اب پوش علاقوں کے نوجوانوں کی تفریح کاحصہ بن چکے ہیں۔ ”پارٹی ڈرگز“ کہلانے والی یہ منشیات پارٹیز سے نکل کر تعلیمی اداروں میں پہنچ چکی ہیں۔ اس سے قبل ہیروئن ، چرس اور دیگر نشے عام تھے۔ ” آئس“ ان ناموں میں ایک نیا اضافہ ہے جو گزشتہ 4 تا 5 سال سے ہمارے معاشرے میں پھیل رہا ہے۔
تعلیمی اداروں اور ان کے ہاسٹلز میں مقیم نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی تعداد مسلسل اس لعنت کا شکار ہورہی ہے۔ اس کو سگریٹ کے ذریعے عوامی مقامات پر بھی بآسانی استعمال کیاجاتا ہے اور بدبو نہ ہونے کی وجہ سے یہ دوسرے نشہ جات کی طرح بظاہر معیوب بھی محسوس نہیں ہوتا۔ اس نشے میں 24 سے 48 گھنٹوں تک جگانے کی خاصیت موجود ہونے کی وجہ سے پہلے پہل طلبہ اس کی طرف اس لئے راغب ہوتے ہیں تاکہ وہ یکسوئی کے ساتھ امتحان کی تیاری کرسکیں مگر اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں کہ اس طرح وہ ایک عذاب میں مبتلا ہونےجارہے ہیں۔ بعد میں وہ ان کے دماغ کو کمزور اور وجود کو کمزور کرکے انہیں جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں کا شکار کردیتا ہے۔ وہ معاشرے کےناکارہ فرد بن کر رہ جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ICE کا نشہ amphetamine نامی ایک کیمیکل سےبنتا ہے۔ یہ چینی یانمک کےبڑے دانے کے برابرایک کرسٹل قسم کی سفیدچیزہوتی ہےجسےباریک شیشے سے گزارکر گرم کیاجاتاہے۔ اس کے لئے عموما بلب کےباریک شیشے کو استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض افراد اسے انجکشن کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔ اس قاتل زہر کے تاجر پہلے پارٹیز میں مفت آئس دے کر نوجوانوں کو اس کا عادی بناتے ہیں، بعد میں انہیں مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے رینجرز نے کراچی میں چھاپہ مار کر آئس بنانے والے ایک گروہ کے آٹھ افرادکو حراست میں لیا تھا جو کراچی کے پوش علاقوں میں اس زہر کی سپلائی کرتے تھے۔ اسی طرح لاہور کے پوش علاقوں، جامعات، ہاسٹلز اور فارم ہاؤسز میں اس نشے کو سپلائی کیاجاتا ہے۔ شہراقتدار کی جامعات میں بھی بآسانی یہ آئس نامی زہر قاتل دستیاب ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یونیورسٹی ملازمین اور دیگر افراد نوجوانوں کو آئس فراہم کرتے ہیں۔” آئس” پشاور اورقبائلی علاقوں میں آسانی سے مل جاتی ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں کام کرنے والی خفیہ لیبارٹریاں بھی” آئس“ تیار کر کے فروخت کررہی ہیں۔
خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں ” آئس“ کو ہیروئن کی جگہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ بد قسمتی سے اس لت میں سب سے زیادہ مبتلا بھی تعلیمی اداروں کے طلبہ ہیں۔ ہوش اڑا دینے والی ایک حقیقت یہ کہ کثیر تعداد میں لڑکیاں اس نشے کا شکار ہیں۔ ” آئس“ نشے کی بڑی مقدار پڑوسی ممالک سے مختلف طریقوں سے پاکستان پہنچ رہی ہے۔ چین سے پڑھ کر واپس آنے والے کئی طلبہ میں بھی” آئس“ کی لت پائی گئی کیوں کہ چین میں یہ نشہ کافی عام ہورہا ہے۔ تحقیق سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ ” آئس“ استعمال کرنے والے بیشتر افراد پہلے ہیروئن کے عادی رہ چکے ہیں۔ ملک کے بڑے شہروں میں بحالی نو کے مراکز اِس نشے کے متاثرہ مریضوں کا علاج کررہے ہیں۔ یہ مراکز انتہائی محتاط طریقے سے چلائے جارہے ہیں کیوں کہ انہیں یہاں آنے والے افراد کی شناخت کو خفیہ رکھنا ہوتا ہے اور انہیں شرمندگی سے بھی بچانا ہوتا ہے جبکہ یہ کافی مہنگے بھی ہیں تاہم اب تک حکومت کی طرف سے اس نشے کی روک تھام کے سسلسلے میں کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ابھی تک خصوصی طور پر اس کے سمگلروں اور پینے والوں کے لیے کوئی سزا مقرر کی گئی ہے حکومت کی جانب سے اس وقت اس برائی کو روکنا اور نوجوان نسل کو اس کی لت سے بچانا انتہائی ضروری ہے۔ علاوہ ازیں لوگوں میں منشیات کی لعنت کے بارے میں آگاہی دینا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ منشیات ہی بہت سے جرائم اور سماجی برائیوں کی جڑ ہیں۔قوم کے نوجوان تباہی کی منزلوں کی جانب گامزن ہیں مگر کوئی انہیں روکنے والا نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آئس سمیت منشیات کے خلاف آگاہی مہم اور کارراوائی میں طلبہ تنظیمیں اور اساتذہ حکومت کا ساتھ دیں اور حکومت کو بھی چاہیے کہ آئس جیسے نشے اور اس میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے تاکہ اس ناسور کو مزید پھیلنے سے روکا جائے.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تعلیمی اداروں

پڑھیں:

یوتھ پروگرام کے تحت نوجوانوں کےلیے قرض کی شرح بڑھانے کی ہدایت

وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف نے یوتھ پروگرام کے تحت قرض کی رقم کو 5 لاکھ سے بڑھا کر 15 لاکھ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری امور پر جائزہ اجلاس وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی صدارت میں آج اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں وزیراعظم نے کاروبار کو سہولیات کی فراہمی کےلیے ان کا تفصیلی سروے کرکے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو دی جانے والی سہولیات کو بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کےلیے ترقی یافتہ ممالک کے ماڈلز کا اطلاق یقینی بنایا جائے اور چھوٹے پیمانے کے کاروبار میں خواتین انٹرپرینیورز کےلیے خصوصی پیکیج تشکیل دے کر جلد پیش کیا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں ایس ایم ایز معیشت کی ترقی میں کلیدی اہمیت رکھتی ہیں۔ پاکستان کی افرادی قوت کو کاروبار کی ترغیب دینے کےلیے حکومت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو سہولت دینے کےلیے پرعزم ہے۔

وزیراعظم نے حکومتی وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت نوجوانوں اور خواتین انٹرپرینیورز کو اس قدر بااختیار بنانے کےلیے کوشاں ہے کہ وہ نہ صرف خود روزگار کمائیں بلکہ روزگار کے مزید مواقع پیدا کریں۔

اجلاس میں وزیرِاعظم کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں ایس ایم ایز کی ترقی و سہولت کےلیے حکومتی اقدامات پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِاعظم کی ہدایت پر عملدرآمد کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے بعد ایس ایم ایز کےلیے قرض کے فارم کو مزید آسان اور سادہ کردیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ایس ایم ایز اپنے کاروبار کی بہتری کےلیے قرض کی سہولت سے مستفید ہوسکیں۔

مزید برآں ایس ایم ایز کی درجہ بندی اس حوالے سے کی جارہی ہے کہ تمام چھوٹے اور متوسط پیمانے کے کاروبار حکومتی معاونت و سہولیات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں اور انہیں بروقت و آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی یقینی ہو۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ وزیرِاعظم کی ہدایت پر ایس ایم ایز میں بہت چھوٹے پیمانے اور گھریلو خواتین کے چھوٹے کاروبار کی سہولت کےلیے ایک نئی کیٹیگری متعارف کروائی جائے گی جس میں ان کو قرض کے حصول میں آسانی سے لے کر کاروبار کی بہتری کےلیے حکومتی معاونت حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔

پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے تین بڑے شہروں میں ایس ایم ایز کے اعشاریوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ آئندہ چند ماہ میں پورے ملک میں موجود ایس ایم ایز کو بہتر سہولیات کی فراہمی کی منصوبہ بندی کےلیے سروے کیا جائے گا۔

ایس ایم ایز کو معاونت کے حکومتی لائحہ عمل کے اہداف اور ان کی تکمیل کی مدت پر جامع بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سمیڈا رواں برس فروی تک ایس ایم ایز کےلیے فنانشل لٹریسی اور تربیتی پروگرام کا اجرا کرے گا۔ اس کے علاوہ ایس این ایز کو جدید ٹیکنالوجی سے متعارف کروانے کےلیے بھی پروگرام کو رواں برس کے وسط تک حتمی شکل دے کر جاری کردیا جائے گا۔

اجلاس میں وفاقی وزرا رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت شزہ فاطمہ خواجہ، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، چاروں صوبائی چیف سیکریٹریز، ایس ایم ای شعبے کے نمائندے اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • ملالہ نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان ، 100 انڈیکس میں 1435 پوائنٹس کا اضافہ
  • شفاف اور سماجی انصاف پر مبنی اسلامی بینکاری کا بڑھتا رجحان
  • الیکشن کمیشن ، پر امن انتخابات کیلیے نوجوانوں سے رابطہ
  • واٹس ایپ وائس نوٹس: ایک آسان رجحان یا سرکاری رابطے کے لیے خطرناک شارٹ کٹ؟
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر مثبت رجحان
  • یوتھ پروگرام کے تحت نوجوانوں کےلیے قرض کی شرح بڑھانے کی ہدایت
  • جرمنی: دیر سے آنے والے طلبہ کو 5یورو جرمانے کی سزا
  • الخدمت فاؤنڈیشن بنو قابل پروگرام: نمایاں کارکردگی پر طلبہ و طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم
  • الخدمت بنوقابل پروگرام کے فارغ التحصیل ہزاروں طلبہ کیلیے تقریب