Daily Ausaf:
2025-04-16@15:08:05 GMT

پاک امریکہ دوطرفہ عوامی رابطوں کی نئی دنیا

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوستانہ تعلقات کی تاریخ پون صدی تک پھیلی ہوئی ہے لیکن دو طرفہ تعلقات کو عوامی سطح پر فروغ دینے میں سابق صدر ایوب خان کے زمانے میں بہت کام ہوا اور پھر یہ سلسلہ سابق صدر ضیا الحق ، سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو ، سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف ، سابق صدرپرویز مشرف ، سابق و موجودہ صدر آصف علی زرداری اورسابق و موجودہ وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف کے ادوار حکومت میں مزید آگےبڑھتا رہا۔ اس دوران سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو اور سابق وزیراعظم عمران خان کے ادوارحکومت میں پاک امریکہ تعلقات میں 2 مختصر عرصوں کیلئے کچھ سرد مہری بھی پیدا ہوئی لیکن مجموعی طور پر پاکستان اور امریکہ کے حکومتی و عوامی ہر دو سطحوں پرتعلقات مثالی رہے اور اس وقت صورتحال یہ ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے میں امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی انتہائی فعال کردار ادا کر رہی ہے، دنیا جب سے ڈیجیٹل دور میں داخل ہوئی ہے گلوبل ویلج کا تصور ایک نئے انداز میں سامنے آیا ہے اور یہ ایک حقیقت بن گئی ہے کہ ڈیجیٹل معیشت نے پوری دنیا کو ایک ہی منڈی بنا دیا ہے کہ جس میں روز مرہ دوکانداری اور خریداری اسی انداز میں عالمی سطح پر جاری ہے کہ جیسے کوئی گاہک اور خریدار اپنے محلے، اپنے ٹائون یا اپنے گائوں کی دوکان پر خریدوفروخت کررہے ہیں، کم و بیش یہی صورتحال آجر اوراجیر کے حوالے سے ہے، کمپنی یا کارخانے کا مالک دنیا کےکسی اور ملک میں بیٹھا صبح سویرے دفتر یا فیکٹری کھولتا ہے اور دنیا کے مختلف ممالک میں موجود اس کے آن لائن ورکرز اپنے کمپیوٹر ، لیپ ٹاپ اور موبائل فون آن کرتے ہیں اور ایک کلک میں ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ پلک جھپکتے میں طے کر کے اپنی ڈیوٹی پر حاضر آ موجود ہوتے ہیں، اگر یہ کہا جائے کہ دنیا فی الواقعی ایک طلسم ہوشربا بن چکی ہے تو بےجا نہ ہوگا،اب جبکہ دنیا کے ہر ملک کے لوگوں کی زندگی معاشی و تقافتی ہر حوالے سے ایک ہی عالمی گائوں اور ایک ہی عالمی مارکیٹ سے روزمرہ بنیادوں پر وابستہ ہو چکی ہے تو مختلف ممالک کےدرمیان حکومتی و عوامی سطح کے رابطوں میں مزید گہرائی اور گیرائی پیدا کرنا وقت کا تقاضا بھی ہے، اس پس منظر اور پیش منظر میں پاکستان اور امریکہ کی حکومتوں کو دو طرفہ عوامی رابطوں کی ایک نئی دنیا بسانے پر توجہ دینا ہو گی اور باعثِ اطمینان امر یہ ہے کہ دونوں اطراف اس ضرورت کا ادراک موجود ہے، امید کی جانی چاہیے کہ عوام سے عوام کےرابطے اوردوطرفہ ثقافتی تعلقات کودور جدید کی ضرورتوں کے تناظر میں نئی بلندیوں تک پہنچانے کے عمل میں جلد تیز رفتار پیش رفت ہو گی۔ثقافتی تبادلوں اور عوام سے عوام کے تعلقات کے ذریعے پاکستان امریکہ تعلقات کو ایک مضبوط بنیاد 1950ء کے عشرے میں فراہم کی گئی،اس لیے یہ کہنا بیجا نہیں ہو گا کہ پاک امریکہ دوطرفہ تعلقات کا سنگ بنیاد عوامی رابطوں پر خصوصی توجہ سے عبارت ہے، اس دوران تعلیم اور فنون لطیفہ سمیت مختلف شعبوں میں مشترکہ کاوشوں اور تجربات کی ایک طویل تاریخ ہے۔
1947 ء میں قیام پاکستان کے ساتھ ہی ان کلچرل اینڈ انٹلکچوئل رابطوں نے دونوں ممالک کے فکری و ثقافتی خدوخال کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا، امریکہ کا فل برائٹ سکالر شپ دنیا میں فروغ تعلیم کی کاوشوں کے حوالے سے سب سے بڑا ایجوکیشن پروگرام ہے، ہزاروں پاکستانی طلبہ اور سکالرز اپنے تعلیمی و تحقیقی سفر میں اس سے مستفید ہو چکے ہیں اور اس وقت پاکستان اور امریکہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں، علمی و فکری حوالے سے سوچ اور خیالات کا تبادلہ صرف دو طرفہ تعلیمی تعلقات کو فروغ نہیں دیتا بلکہ ایک دوسرے کی ثقافت کو گہرائی تک سمجھنے کے مواقع بھی فراہم کرتاہے،کراچی، لاہور، اسلام آباد میں قائم کیے گئے امریکن سنٹرز نے کلچرل ڈائیلاگ کےاس سلسلےمیں انتہائی کلیدی کرداراداکیا،ان سنٹرزکےزیر اہتمام ثقافتی پروگراموں، آرٹ کی نمائشوں اور لینگوئج کی کلاسز ایک بہت بڑا کنٹری بیوشن ہے۔ ’’جاز ڈپلومیسی‘‘کے تحت ڈیزی گلیسپی اور ڈیوڈ بروبیک جیسے عالمی شہرت یافتہ امریکی موسیقاروں نے پاکستان کا دورہ کیا، پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ موسیقار نصرت فتح علی خان اور محسن حامد جیسے ادیبوں نے امریکی سامعین کو پاکستانی موسیقی و ادب سے روشناس کروایا، انٹرنیشنل وزیٹر لیڈر شپ پروگرام ایک اور قابل قدر کاوش تھی جس نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان عوام سے عوام کے رابطوں کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا، امریکی محکمہ خارجہ کی خصوصی سرپرستی میں جاری اس پروگرام کے تحت ایسے نیٹ ورکس بنائے گئے جنہوں نے سیاست، کاروبار، میڈیا اور سول سوسائٹی جیسے شعبوں میں دوطرفہ عوامی تعلقات کو مزید آگے بڑھایا، اسلام آباد، لاہور، کراچی اور پشاور جیسے شہروں میں لنکن کارنرز کے قیام سے ثقافتی تبادلے اور سیکھنے کے مواقع کو فروغ ملا، ان کارنرز کے ذریعے ڈیجیٹل لائبریریاں قائم کی گئیں اورمختلف تعلیمی پروگراموں میں کمیونٹی کی شرکت کے مواقع بڑھے، امریکن سنٹرز ہوں یا لنکن کارنرز، یہ وہ کھڑکیاں ہیں کہ جن سے جھانک کر پاکستان کی نوجوان نسل نےامریکہ کو دیکھا اور دوطرفہ دوستی عوام کے اندر گہرائی تک سرایت کر گئی، پاکستان امریکہ عوامی رابطوں کا یہ سلسلہ اب ایک نئی دنیا کی دریافت کے سفر پر ہے، اس سلسلے میں دوطرفہ ڈیجیٹل تبادلے کو وسعت دے کر کلچرل ڈائیلاگ کو جادوئی رفتار سے مزید آگے بڑھایا جاسکتا ہے، ورچوئل کلچرل فیسٹیول اور آن لائن تعلیمی پلیٹ فارم دونوں ممالک میں موجود قارئین، سامعین و ناظرین کو مزید قریب لا سکتے ہیں، سپورٹس ڈپلومیسی ایک اور اہم شعبہ ہے جس پر اب تک مناسب توجہ نہیں دی گئی، کرکٹ، فٹ بال، باسکٹ بال، ہاکی، ریسلنگ، باکسنگ سمیت دونوں ممالک میں مقبول کھیلوں کے حوالے سے دونوں ممالک کے کھلاڑیوں اور ٹیموں کے تبادلے کی سرگرمیاں بڑھائی جا سکتی ہیں، یہ سپورٹس ایکسچینج پروگرام نہ صرف پاکستانی امریکن کمیونٹی بلکہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں موجود تمام اوورسیز کمیونیٹیز کے لیئے بھی دلچسپی کا باعث بنے گا اور خود امریکی عوام بھی اس سے لطف اندوز ہوں گے، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) جیسے عالمی سطح پر مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک پاکستانی عوام کو مزید رسائی دے کر پاکستان اور امریکہ کے درمیان عوامی سطح پر رابطے کو مزیدفروغ دیاجاسکتا ہے،فیس بک سمیت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی مونیٹائزیشن میں پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کو بھی شامل کرنا اور ایمازون سمیت مختلف آن لائن بزنس اینڈ منی ایکسچینج پلیٹ فارمز کی کلیدی سہولیات کا دائرہ پاکستان تک بڑھانا بھی وقت کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: عوامی رابطوں دونوں ممالک تعلقات کو ممالک میں حوالے سے دنیا کے عوام کے کو مزید

پڑھیں:

چین کو بدنام کرنے سے امریکی “ہیکرز  کنگڈم  ” سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹے گی،  چینی وزارت دفاع

چین کو بدنام کرنے سے امریکی “ہیکرز  کنگڈم  ” سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹے گی،  چینی وزارت دفاع WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز

 بیجنگ :چینی وزارت  دفاع کے ترجمان سینئر کرنل چانگ شیاؤ گانگ نے  امریکہ کی انفارمیشن ایجنسی کی جانب سے چین کو بد نام کرنے کے حوالے سے بدھ کے روز سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ

امریکہ دوسروں پر جو الزام لگاتا ہے،تو سمجھ لینا چاہئے کہ  یا تو اس نے وہ کام خود کیا ہے یا وہ کر رہا ہے۔ امریکہ چین میں سائبر حملوں کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، اور یہ ایک مشہور سائبر اسپیس مسئلہ بھی ہے. “وکی لیکس” سے لے کر “سنوڈن واقعہ”تک ، “اسٹار ونڈ” پروگرام سے لے کر “آپریشن الیکٹرک کرٹن” تک، امریکہ نے سائبر اسپیس میں جو چاہا وہ کیا ہے، اور نگرانی، چوری اور  سائبر حملوں میں ملوث ہونے کی ہر ممکن کوشش کی ہے، اور یہ پوری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے ۔

 چین کو بدنام کرنے سے  امریکی”ہیکرز  کنگڈم  ” سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹے گی۔ ہم امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ  چین اور دنیا بھر کے دیگر ممالک پر سائبر حملے بند کرے اور ذمہ دارانہ قول و فعل کے ساتھ انسانیت کو ایک واضح اور محفوظ سائبر اسپیس واپس کرے۔

متعلقہ مضامین

  • چین کو بدنام کرنے سے امریکی “ہیکرز کنگڈم ” سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹے گی، چینی وزارت دفاع
  • پوری دنیا پاکستان کے مشکل مگر بہتر معاشی فیصلوں کو سراہ رہی ہے، وزیر پٹرولیم
  • چین کو بدنام کرنے سے امریکی “ہیکرز  کنگڈم  ” سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹے گی،  چینی وزارت دفاع
  • پاک امریکہ تعلقات: ایک نیا موڑ یا پرانی حکمت عملی کی واپسی؟
  • چینی صدر اور  ویتنام کی اعلی قیادت  کی چین-ویتنام عوامی گالا کے نمائندوں سے ملاقات
  • ایران امریکہ مذاکات اس وقت اہم ثابت ہونگے جب برابری کی بنیاد پر ہونگے، علامہ ساجد نقوی
  • پاکستان مراکو، تیسری دوطرفہ فوجی مشقوں کا آغاز ہو گیا
  • پاک امریکہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئےپاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس قائم
  • پاکستان مراکو تیسری دوطرفہ فوجی مشقوں کا آغاز ہو گیا
  • ’پاکستان میں ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کا عملی مظاہرہ دیکھا‘، امریکی اراکین کانگریس نے دورہ پاکستان کو کامیاب اور مثبت قرار دیدیا