سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات ادا؛ انوکھی روایت دیکھنے کو ملی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کردی گئیں۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق 100 سال کی عمر میں انتقال کرجانے والے سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے اپنے دورِ حکومت میں امریکیوں کو اہم ایشوز پر ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا تھا۔
ان کی آخری رسومات میں بھی یہی اتحاد و اتفاق کو دیکھنے کو ملا جب موجودہ صدر جوبائیڈن، نومنتخب صدر ٹرمپ اور سابق صدور بل کلنٹن، بارک اوباما اور جارج بش ایک ساتھ نظر آئے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : کملا ہیرس کو ووٹ دینے کیلیے زندہ ہوں 99 سالہ سابق امریکی صدر
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو 20 جنوری کو عہدہ سنبھالیں گے اپنے مخالفین کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے جمی کارٹر کی میت کے سامنے کھڑے تھے۔
پانچوں صدور نے جمی کارٹر کی امریکا کے لیے خدمات پر انھیں خراج تحسین پیش کیا اور ان کے بتائے گئے سنہری جمہوری روایات کو زندہ رکھنے کا عہد کیا۔
1977 سے 1981 تک امریکا کے صدر رہنے والے جمی کارٹر 100 سال کی عمر میں مختصر علالت کے بعد گزشتہ برس 29 دسمبر کو انتقال کر گئے تھے۔
واضح رہے کہ جمی کارٹر کو نوبیل انعام سے بھی نوازا گیا تھا اور انھوں نے امریکی ڈرون حملوں کو انسانی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے اُس وقت کے امریکی صدور بش اور اوباما کی مذمت کی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جمی کارٹر کی
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ دیدیا، ایپ کے خاتمے کی تاریخ جاری
امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ دیدیا، ایپ کے خاتمے کی تاریخ جاری کر دی گئی۔
ٹک ٹاک اتوار سے امریکا میں شٹ ڈاؤن ہونے کے لیے تیار ہے، ٹک ٹاک انتظامیہ نے واضح کردیا کہ اگر امریکی حکومت یا سپریم کورٹ نے ایپلی کیشن کی پابندی کی تاریخ میں کوئی توسیع نہیں کی تو ایپلی کیشن کو امریکا میں 19 جنوری کو بند کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکی حکومت نے چین کی شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔
امریکی قانون کے مطابق ٹک ٹاک کی مالک کمپنی امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشنز 19 جنوری تک کسی بھی امریکی شخص یا کمپنی کو فروخت کرنے کی پابند ہے، دوسری صورت میں ایپلی کیشن کو امریکا میں بند کردیا جائے گا۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی حکومت یا عدالت کی جانب سے ریلیف نہ ملنے کی صورت میں ٹک ٹاک 19 جنوری کو اپنی ایپ امریکا میں بند کردے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر ٹک ٹاک کو ریلیف نہ ملا تو 19 جنوری سے امریکا میں ایپلی کیشن کو غیر فعال کردیا جائے گا، اس صورت میں صارفین ایپ کو ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکیں گے۔
علاوہ ازیں جن افراد کے پاس موبائل میں ٹک ٹاک کی ایپلی کیشن ہوگی، وہ اس پر مواد کو اپلوڈ کرنے سے محروم ہوجائیں گے جبکہ وہ ٹک ٹاک کے مواد کو ری شیئر بھی نہیں کر سکیں گے۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا میں جن صارفین کے پاس ٹک ٹاک ایپلی کیشن موجود ہوگی، وہ ایپ پر مواد کو دیکھ سکیں گے، تاہم ان کے پاس بھی ایپ دوسرے فیچرز سے غیر فعال ہو جائے گی۔
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائیٹ ڈانس نے ایپلی کیشن کو 19 جنوری کو بند کرنے کا اعلان نہیں کیا، متعدد امریکی نشریاتی اداروں نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے پہلے ہی یہ رپورٹ دی تھی کہ ریلیف نہ ملنے کی صورت میں ٹک ٹاک ایپ بند کردے گا۔
عالمی ادارے نے واشنگٹن پوسٹ کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایپلی کیشن کی بندش کے ایک دن بعد عہدے کا حلف لینے والے ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر حلف اٹھاتے ہی ٹک ٹاک کی پابندی میں 60 سے 90 دن کے اضافے کا اعلان کریں گے۔
نو منتخب امریکی صدر پہلے ہی یہ عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ ٹک ٹاک پر پابندی کے حق میں نہیں اور انہوں نے عدالت میں درخواست بھی دائر کر رکھی ہے کہ ایپ کی بندش کی تاریخ میں اضافہ کیا جائے، ان کی حکومت معاملے کا سیاسی حل تلاش کرے گی۔