رچرڈ گرینل نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے پاکستانی کو کیوں ڈانٹ دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
سابق امریکی انٹیلیجنس چیف رچرڈ گرینل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پاکستانی صارف کو عمران خان کی رہائی کا ہیش ٹیگ استعمال کرنے کا مشورہ دینے پر جھاڑ پلاتے ہوئے دفع ہونے کا کہہ دیا۔
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) اورسابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے رچرڈ گرینل نے ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ان کے گھر کے سامنے کیلی فورنیا کے جنگلات میں ہونے والی تباہ کُن آتشزدگی کا منظر دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کیلیفورنیا میں ڈیموکریٹس کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ان کی پالیسیاں ہمیں جلا کر راکھ کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ایلچی رچرڈ گرینل کی ٹوئٹ کے بعد پی ٹی آئی کارکنان پرجوش کیوں؟
ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو ووٹ دینا بند کریں جو پانی کے انتظام اور جنگلات کی پالیسیوں میں عقل و فہم کا استعمال نہیں کرتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ غصے میں ہیں اور عام عوام کو بھی ناراض ہونا چاہیے۔
This is the view from my home in Manhattan Beach.
The far left policies of Democrats in California are literally burning us to the ground.
Stop voting for people who won’t use common sense water management and forest policies.
I’m pissed off.
You should be, too. pic.twitter.com/GYGu0EojU6
— Richard Grenell (@RichardGrenell) January 8, 2025
رچرڈ گرینل کی پوسٹ پر پی ٹی آئی کے حامی صارف محمد نواز خان نے لکھا کہ مزہ کریں لیکن ایک بار پھر ’ریلیز عمران خان‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کرنا نہ بھولیں۔ جس کے جواب میں رچرڈ گرینل نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے پاکستانی کو ڈانٹ دیا اور کہا کہ ’تم جنوبی کیلیفورنیا میں نہیں رہتے اس لیے دفع ہو جاؤ‘۔
سابق امریکی انٹیلیجنس چیف رچرڈ گرینل کے ردعمل کے بعد عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے صارف نے اپنی ایکس پوسٹ ڈیلیٹ کر دی۔
واضح رہے کہ 26 نومبر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر رچرڈ گرینل نے لکھا کہ عمران خان کو رہا کیا جائے۔ جس پر رہنما پی ٹی آئی ذلفی بخاری نے ردعمل دیتے ہوئے شکریہ کا ٹوئٹ کیا تھا۔ رچرڈ گرینل ایک امریکی سفارت کار رہے ہیں اور انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب سمجھا جاتا ہے، وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور میں نیشنل انٹیلی جنس کے قائم مقام ڈائریکٹر بھی رہے۔ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انہیں اپنا خصوصی ایلچی بنائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈونلڈ ٹرمپ رچرڈ گرینل عمران خان عمران خان رہائیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان رہائی ڈونلڈ ٹرمپ پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
ٹیرف جنگ: آن لائن کاروبار کرنے والے مشکل میں، ’آرڈر کینسل ہو جائیں گے‘
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی صدر ٹرمپ کی حالیہ ٹیرف پالیسی نے دنیا بھر کی معیشت کو کسی نہ کسی طریقے سے متاثر کیا ہے۔ عالمی میڈیا میں اس صورت حال کو ’عالمی ٹیرف جنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اگلے تین مہینوں کے لئے بیشتر ممالک پر عائد کئے گئے ٹیرف کو روک دیا ہے لیکن چین کے ساتھ یہ ٹیرف جنگ اب بھی عروج پر ہے جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں یہ معاشی جنگ کسی نہ کسی طریقے سے ہر ایک کو متاثر کرے گی۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان ایک دوسرے پر امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت ناممکن صورتحال کی طرف بڑھ رہی ہے۔حالات اس طرف جا رہے ہیں کہ چین کی مصنوعات امریکامیں بیچنا ناممکن ہو جائیں گی کیونکہ یہ اس نئے ٹیکس کی وجہ سے غیرمعمولی حد تک مہنگی ہو جائیں گی۔عالمی ٹیرف جنگ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں آن لائن کرنے والے ایسے تاجر بھی متاثر ہوں گے جو تھرڈ پارٹی کے طور پر کام کرتے ہوئے چینی مصنوعات امریکی منڈی میں بیچ رہے ہیں۔
محمد باسط برسوں سے چینی مصنوعات متعدد امریکی پلیٹ فارمز پر آن لائن فروخت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ ہو کیا رہا ہے۔ میں ڈراپ شپنگ کا کام کئی سالوں سے کر رہا ہوں لیکن کسی ایسی صورتحال کے لئے تیار نہیں تھا۔ میں نے جتنی بھی مارکیٹنگ کر رکھی ہے وہ چینی مصنوعات کے گرد گھومتی ہے کیونکہ بہت اچھی طرح اندازہ ہو گیا کہ کم سرمایہ کاری سے زیادہ پیسہ کیسے کمایا جا سکتا ہے۔ آج کے دن تک تو میرا مال کہیں کسی جگہ پر نہیں رکا لیکن اب سننے میں آ رہا ہے کہ اگلے چند روز میں جو کھیپ امریکا پہنچے گی وہ ٹیرف لگنے کے بعد کسٹم سے نکلے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اب کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ اس سے آگے کیا ہو گا۔ میں نے اپنے چینی دوستوں سے بات کی کہ اگر سامان واپس آ جاتا ہے تو کیا صورتحال ہو گی لیکن ابھی کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہی جن لوگوں نے آرڈر دیے ہوئے تھے ظاہر ہے انہوں نے کم قیمت کے باعث یہ آرڈر کئے تھے وہ آرڈر کینسل کر دیں گے۔‘
یہ مخمصہ باقی ایسے تاجروں کا بھی ہے جو پاکستان میں بیٹھ کر امریکی منڈی میں چینی مصنوعات بیچ رہے ہیں۔ کئی لوگ تو ایمازون اور ای بے پر بھی کام کر رہے ہیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں 35 لاکھ ایسے افراد ہیں جو کسی نہ کسی طرح آن لائن بزنس اور فری لانسنگ سے منسلک ہیں۔ای بزنس کے ماہر عثمان لطیف کہتے ہیں کہ ’ایک ہی وقت میں پاکستان میں کام کرنے والوں کے لئے فائدہ بھی ہے اور نقصان بھی۔ پہلے نقصان کی بات کرتے ہیں وہ تو یہ کہ اب پاکستان میں بیٹھ کر چینی مصنوعات امریکا میں بیچنا تقریب ناممکن ہو جائے گا۔ جس سے کافی زیادہ لوگ جو اس طرح سے کاروبار سے منسلک ہیں وہ متاثر ہوں گے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ اگر حکومت پہلے سے ہی اس کا بندوبست کر لے تو چین سے مصنوعات پاکستان میں درآمد کر کے یہاں سے دوبارہ امریکی منڈی میں بھیجنے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔‘
عثمان لطیف کا کہنا ہے کہ ’چین پر اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ امریکی ٹیرف عائد ہے جو کہ 125 فیصد ہے جبکہ یہی مصنوعات اگر پاکستان سے ہو کر امریکا جائیں تو وہی ٹیرف 30 فیصد تک پڑے گا۔ یہ ایک متبادل خیال ہے لیکن ابھی صورتحال ہر کچھ گھنٹوں کے بعد بدل رہی ہے۔ اگلے چند دنوں میں اگر صورتحال واضح ہوئی تو پھر لوگ اس طرح کے نئے راستے نکالیں گے۔‘
پریکٹس سیشن کے دوران زخمی ہونے والے بابر اعظم اب کیسے ہیں ؟
مزید :