بچے بہت چھوٹے تھے جب طلاق ہوئی’، 18 سال بعد دوسری شادی کرنیوالی خاتون کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر عبدالاحد اور ان کی والدہ مدیحہ کاظمی کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئیں جس میں احد کی والدہ کا نکاح ہوا تھا، اب دونوں ماں بیٹے نے نکاح کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں عبدالاحد نے کہا گزشتہ 18 سالوں میں اماں کے کافی رشتے آئے اور ہم نے شادی کے لیے اصرار کیا لیکن وہ انکار کر دیتی تھیں، ایک دن میں آفس سے گھر آیا تو والدہ کمرے میں آئیں اور کہنے لگیں کہ طوبیٰ (بیٹی) ایک رشتہ بتا رہی ہے کہ انکل ہیں۔
احد کے مطابق میں نے یہ سنا اور زیادہ دھیان نہیں دیا کیونکہ ہم نے اس حوالے سے کبھی بات ہی نہیں کی تھی، اماں بھی کبھی مانتی نہیں تھیں۔انہوں نے مزید کہا ایک دو دن بعد پھر والدہ کمرے میں آئیں اور کہا میری ان سے بات ہوئی ہے، اس وقت مجھے لگا کہ والدہ سنجیدہ ہیں، انہوں نے کہا ایک بار تم بھی بات کرو، یہ تھوڑا مشکل تھا لیکن ایسا ہی ہونا تھا، نکاح کے وقت مولوی صاحب بھی کافی خوش تھے اور کہہ رہے تھے کہ ایسا کافی کم دیکھنے کو ملتا ہے کہ بیٹا ماں کے نکاح میں گواہ بنا ہے۔ مدیحہ کاظمی نے بتایا کہ میرے بچے بہت چھوٹے تھے جب مجھے طلاق ہوئی، بچوں کے لیے میں نے سوچا کہ میں نے شادی نہیں کرنی، ہمارے معاشرے میں یہی ہے کہ بچوں کو کوئی نہیں اپناتا، اسی لیے میں یہ فیصلہ کرنے سے ڈرتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میری پہلی بات بھی ان سے یہی ہوئی کہ اگر آپ میرے بچوں کو اپنائیں گے تب ہی میں نکاح کروں گی، میں تمام سنگل پیرینٹ کو یہی مشورہ دوں گی کہ اپنی زندگی کو ایک اور موقع دیں اور شادی کرلیں۔احد کے مطابق مجھے والدہ کے نکاح کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتے ہوئے بہت ہچکچاہٹ ہو رہی تھی لیکن پھر دوستوں کے کہنے پر میں نے کردی، جس کا مجھے مثبت ردعمل ملا۔
محکمہ سکول ایجوکیشن کا 2 سے 3 ہزار اساتذہ کو سسٹم سے نکالنےکا فیصلہ
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
190 ملین پاؤنڈ کیس فیصلے سے کل دنیا کے سامنے شرمندگی ہوئی ہے۔،علیمہ خان
بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی بہنوں علیمہ خان نے 190 ملین پاؤنڈ کیس فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان میں ہوتا رہا ہے کہ جب جس کو دل کرے مقدمہ میں نامزد کر دیں ، کل دنیا کے سامنے شرمندگی ہوئی ہے۔،
لاہور میں میڈیا سے گفتتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ نو مئی اور پانچ اکتوبر کے دو کیسز میں یہاں اے ٹی سی آئے تھے، ہم نے جج سے گزارش کی کہ اس پر فیصلہ سنا دیں، ہمارے وکیل نے اپنا موقف پیش کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن اور تفتیشی افسر نے کہا کہ فائل نہیں ہے، تاریخ دے دیں، ہم 4 اکتوبر کو اسلام آباد میں گرفتار ہو گئے تو ہمیں پانچ اکتوبر کے مقدمہ میں ڈال دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان میں ہوتا رہا ہے کہ جب جس کو دل کرے مقدمہ میں نامزد کر دیں ، کل دنیا کے سامنے شرمندگی ہوئی ہے، ہمیں آئندہ کے لیے اچھا رسپانس چاہیے جو عوام کو تحفظ اور انصاف دیں، ہم سارے اس نظام کی ریفارمز چاہتے ہیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بھائی سے ملاقات کرتے ہیں اور انکا پیغام لے کر آتے ہیں، ہم سب کو پہلے پتا تھا کہ اس میں سزا ہونی ہے، جج صاحب سے بہتر ہمیں پتا تھا، یہ 190 ملین پاؤنڈ کا کیس نہیں یہ القادر کیس ہے۔
انہوں نے کہا کہ 171 یا 170 ملین پاؤنڈ پاکستان آئے تھے، یہ فیصلے لکھے ہوئے آتے ہیں اور انکو سنا دیا جاتا ہے، ہمیں لا کی ڈگری دے دیں ہم نے جتنے عدالتوں کے چکر لگا لیے، رشوت کا کیس بانی پی ٹی آئی پر بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلاحی ادارے کو گورنمنٹ کے حوالے کر دیا گیا، ہم بانی پی ٹی آئی کی سزا کے خلاف ہائیکورٹ جائیں گے۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں بانی پی ٹی کی بہنوں کے خلاف پانچ اکتوبر اور نو مئی کے دو مقدمات میں عبوری ضمانت پر سماعت ہوئی، علیمہ خانم اور عظمی خان اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت پیش ہوئیں۔
علیمی خان اور عظمی کے وکیل رانا مدثر عمر ایڈوکیٹ نے دلائل دے دیے اور مؤقف اپنایا کہ یہ جس دن کا وقوعہ ہے اس دن درخواستگزار اسلام آباد میں تھیں ، یہ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں ہیں اس وجہ سے ان کے خلاف مقدمہ بنایا گیا، وکیل نے مؤقف اپنایا عدالت ضمانتیں کنفرم کرنے کا حکم دے۔
پراسیکیوشن نے دلائل کے لیے مہلت طلب کی اور کہا کہ ہم نے صبح سے انتظار میں رکھا ہوا ہے کیس اب آپ تاریخ کی بات کر رہے ہیں، جناح ہاؤس کیس میں تفتیش تاحال مکمل نہیں ہے۔
عدالت نے پراسیکیوشن کو دلائل کے لیے آئندہ سماعت 12 فروری کو طلب کر لیا ۔