کوہلی کِس بھارتی کرکٹر کے کیرئیر کو ختم کرنے کے ذمہ دار ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق اوپنر رابن اتھپا نے اسٹار بیٹر ویرات کوہلی پر مڈل آرڈر بیٹر یوراج سنگھ کے کیرئیر کو ختم کرنے کا ذمہ دار ٹھہرادیا۔
للن ٹاپ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے رابن اتھپا نے بتایا کہ کینسر کو شکست دینے کے بعد ٹیم میں واپسی کی اُمید کرنیوالے یوراج سنگھ نے کپتان سے رعایت مانگی تھی تاہم انکے مطالبے کو مسترد کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دو ورلڈکپ جتوانے کھلاڑی کو محض چیمپئینز ٹرافی میں پرفارم نہ کرنے پر ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا، بطور کپتان آپ انہیں وقت دے سکتے تھے کیونکہ وہ ایک جان لیوا مرض سے لڑ کر واپسی آرہے تھے۔
مزید پڑھیں: مسلسل شکستیں! گمبھیر کی عزت خاک میں مل گئی، منافق قرار
رابن اتھپا نے انکشاف کیا کہ یوراج سنگھ نے فٹنس ٹیسٹ میں پوائنٹ کی کٹوتی کی درخواست کی لیکن ٹیم انتظامیہ کی طرف سے کسی نرمی سے انکار کردیا گیا، پھر اس نے ٹیسٹ کیا کیونکہ وہ ٹیم سے باہر تھا اور وہ اسے اندر نہیں لے رہے تھے۔ اس نے فٹنس ٹیسٹ پاس کیا لیکن پھر بھی اُسے گڈبائے کردیا۔
کوہلی کی کپتانی پر اتھپا کا کہنا تھا کہ انکی کپتانی میں نہیں کھیلا لیکن وہ بہت منہ پھٹ انسان ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم میں بھی قیادت کے خواہشمندوں کی لائن لگ گئی
قبل ازیں سابق کرکٹر منوج تیواری نے بھارتی کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ گوتم گمبھیر پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ہار کا ذمہ دار انہیں قرار دیا تھا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا نے ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم پاکستانی نژاد تہور رانا کو بھارت کے حوالے کردیا
امریکہ(نیوز ڈیسک)بھارتی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ 2008 کے ممبئی محاصرے میں ملوث پاکستانی نژاد کینیڈین شہری امریکا سے حوالگی کے بعد جمعرات کو نئی دہلی پہنچ گیا۔
نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 64 سالہ تہور حسین رانا بھاری ہتھیاروں سے لیس نگرانی میں بھارتی دارالحکومت سے باہر ایک فوجی ہوائی اڈے پر پہنچے تھے اور انہیں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے حراست میں رکھا جائے گا۔
بھارت نے تہور حسین رانا پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے 2008 کے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی، جب 10 مسلح افراد نے ملک کے معاشی دارالحکومت میں کئی دنوں تک قتل عام کیا تھا۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کا کہنا ہے کہ اس نے ’ان کی کامیاب حوالگی کو یقینی بنایا ہے، ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈ تہاور رانا کا تعلق امریکا سے ہے۔
اس حوالگی میں’2008 کی تباہی کے اہم سازشی کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے سالوں کی مسلسل اور ٹھوس کوششیں کی گئیں’۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے فروری میں تہور رانا کی بھارت کو حوالگی کا اعلان کیا تھا، جسے انہوں نے ”دنیا کے انتہائی برے لوگوں میں سے ایک“ قرار دیا تھا۔
تہور رانا کو رواں ماہ امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے امریکا میں رہنے کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد بھارت لے جایا گیا ہے، جہاں وہ ایک اور حملے سے متعلق سزا کاٹ رہے تھے۔
بھارت نے تہور رانا پر اپنے دیرینہ دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا ہے جسے 2013 میں امریکی عدالت نے عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کے جرم میں 35 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
الزامات سے انکار کرنے والے تہور رانا پر ڈیوڈ ہیڈلی سے چھوٹا کردار ادا کرنے کا الزام ہے لیکن بھارت کا کہنا ہے کہ وہ اہم سازش کرنے والوں میں سے ایک ہے۔
این آئی اے نے ایک بیان میں کہا کہ تہور رانا پر ڈیوڈ کولمین ہیڈلی اور دہشت گرد تنظیموں کے کارندوں کے ساتھ مل کر تباہ کن دہشت گردانہ حملوں کو انجام دینے کی سازش کرنے کا الزام ہے۔
سابق فوجی ڈاکٹر تہور رانا 1997 میں کینیڈا منتقل ہو گئے تھے اور اس کے بعد وہ امریکا چلے گئے اور شکاگو میں کاروبار شروع کیا جن میں ایک قانونی فرم اور ایک مذبح خانہ بھی شامل تھا، انہیں امریکی پولیس نے 2009 میں گرفتار کیا تھا۔
2013 میں ایک امریکی عدالت نے رانا کو ممبئی حملوں میں مادی مدد فراہم کرنے کی سازش سے بری کر دیا تھا لیکن اسی عدالت نے انہیں ڈنمارک میں قتل کی سازش کے لیے مادی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک عسکریت پسند تنظیم کی پشت پناہی کرنے کا مجرم قرار دیا تھا۔
تہور رانا کو جیلینڈز پوسٹن اخبار کے دفاتر پر حملے کی سازش میں ملوث ہونے پر 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
فروری میں ریاست مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہا تھا کہ ’آخر کار طویل انتظار ختم ہو گیا ہے اور انصاف ہوگا‘۔