ایلون مسک کا جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی حمایت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جنوری2025ء) دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کردیاہے۔اردو نیوز کے مطابق ایک مرتبہ پھر یورپی سیاست میں مداخلت کرتے ہوئے ایکس پر لائیو سٹریم کے دوران ایلون مسک نے اے ایف ڈی کی رہنما ایلیسا وائڈل کی حمایت کی ہے ۔
ٹیسلا اور سپیس ایکس کے سربراہ اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اتحادی نے ایلیسا وائڈل کے ساتھ بحث کے دوران کہا کہ صرف اے ایف ڈی جرمنی کو بچا سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس سیاسی جماعت کی حمایت کرنی چاہیے، نہیں توجرمنی میں حالات بہت زیادہ خراب ہونے والے ہیں۔ایلون مسک جنہوں نے گزشتہ سال ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابات میں کامیاب کرانے کے لیے اپنے اثر و رسوخ اور دولت کا استعمال کیا تھا اور اب 23 فروری کو جرمنی میں قبل از وقت ہونے والے انتخابات میں اے ایف ڈی کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے ایلسیا وائڈل کو معقول شخصیت قرار دیتے ہوئے جرمن ووٹرز سے کہا کہ وہ تجویز دیں گےکہ لوگ اے ایف ڈی کو ووٹ دیں۔ واضح رہے کہ اے ایف ڈی 2013 میں قائم ہوئی تھی اور سابق کمیونسٹ مشرقی جرمنی میں مقبول سیاسی جماعت تھی۔ انتخابات سے قبل اس جماعت کو تقریباً 20 فیصد برتری حاصل ہے لیکن دیگر تمام سیاسی جماعتوں نے اسے اتحادی پارٹنر کے طور پر مسترد کر دیا ہے۔جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس سروس، اے ایف ڈی کو دائیں بازو کی ایک انتہا پسندتنظیم سمجھتی ہے۔جرمن چانسلر اولاف شولز اور برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر سمیت یورپ کے متعدد رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنانے پر یورپ میں ایلون مسک کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
پڑھیں:
دہشت گردی کا خطرہ: ڈنمارک کی طرف سے جرمنی کے ساتھ سرحدی نگرانی میں توسیع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 اپریل 2025ء) کوپن ہیگن سے ہفتہ 12 اپریل کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ڈینش وزارت انصاف کی طرف سے جرمنی کے ساتھ بارڈر پر کنٹرول کی مدت میں ایک بار پھر چھ ماہ کی توسیع کے اعلان کرتے ہوئے جمعہ 11 اپریل کی رات اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ اسکینڈے نیویا کی اس بادشاہت کو ابھی تک دہشت گردی کے شدید خطرات کا سامنا ہے۔
وجہ مشرق وسطیٰ کا خونریز تنازعوزارت انصاف کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ڈنمارک کو مسلم عسکریت پسندوں کی طرف سے درپیش دہشت گردی کے اس 'سنجیدہ خطرے‘ کا تعلق مشر ق وسطیٰ میں پائے جانے والے موجودہ خونریز تنازعے سے ہے۔
یورپ کو زیادہ متحد ہونے کی ضرورت ہے، وزیراعظم ڈنمارک
ڈینش وزیر انصاف پیٹر ہُمل گارڈ نے ایک بیان میں کہا، ''ڈنمارک کے خلاف دہشت گردی کا خطرہ ابھی تک بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
(جاری ہے)
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں آئندہ بھی بڑی احتیاط سے اس امر پر نظر رکھنا ہو گی کہ ہماری قومی سرحدیں پار کر کے ملک میں داخل ہونے کی اجازت کس کو دی جاتی ہے اور کس کو نہیں۔‘‘ڈنمارک کی سرحد کینیڈا سے جا ملی، ’وہسکی جنگ‘ بالآخر ختم
کوپن ہیگن حکومت کے مطابق ڈنمارک کی قومی سرحدوں پر عبوری نوعیت کے نگرانی کے عمل کو جاری رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ ملکی پولیس کے لیے 'سرحد پار سے دہشت گردی اور جرائم‘ کے خلاف کامیابی سے لڑنے کا امکان باقی رہے۔
‘‘ ڈینش سرحدوں کی نگرانی پہلی بار 2016ء میںیورپی یونین کے شینگن زون میں شامل ڈنمارک نے اپنی قومی سرحدوں کی دوبارہ نگرانی کا عمل 2016ء کے اوائل میں اس وقت محدود عرصے کے لیے شروع کیا تھا، جب یورپی یونین میں لاکھوں تارکین وطن کی آمد کے ساتھ مہاجرین کا بحران پیدا ہوا تھا۔
ڈنمارک کا ایک بلین درخت لگانے اور دس فیصد زرعی زمین کو جنگلات میں بدلنے کا تاریخی منصوبہ
تب سے لے کر اب تک اس بارڈر کنٹرول کی مدت میں متعدد مرتبہ مختلف وجوہات کی بنا پر توسیع کی جاتی رہی ہے۔
تاہم اس عرصے کے دوران اس نگرانی میں کبھی مقابلتاﹰ کچھ نرمی اور کبھی دوبارہ سختی بھی کی جاتی رہی۔اپریل 2023ء میں کوپن ہیگن حکومت نے اس سرحدی نگرانی میں زیادہ توجہ جرائم کی روک تھام پر دینا شروع کر دی تھی۔
ڈنمارک نے جنوبی کوریائی نوڈلز پر پابندی کیوں لگائی؟
اسی لیے تب بڑی تعداد میں ڈینش پولیس اہلکار صرف ہمسایہ ممالک کے ساتھ باقاعدہ سرحدی گزرگاہوں پر تعینات کرنے کے بجائے بین الاقوامی سرحدوں کے قریبی ڈینش علاقوں میں تعینات کرنا شروع کر دیے گئے تھے۔
ملکی وزارت انصاف کے مطابق اس اقدام کا ایک واضح طور پر مثبت نتیجہ یہ نکلا کہ اس شمالی یورپی ملک میں سرحد پار کر کے کیے جانے والے جرائم کی شرح بہت کم ہو گئی۔
ادارت: امتیاز احمد