اسلام آباد ہائیکورٹ؛ لطیف کھوسہ کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا نوٹیفکیشن معطل
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سردار لطیف کھوسہ کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا 26 دسمبر کا نوٹیفکیشن آئندہ سماعت تک معطل کر دیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ سردار لطیف کھوسہ کو آج 10 جنوری سے 24 جنوری تک بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری داخلہ یقینی بنائیں سردار لطیف کھوسہ کو بیرون ملک جانے سے نا روکا جائے، سیکریٹری داخلہ عدالتی حکم سے متعلق نیب، ایف آئی اے، پولیس اور امیگریشن اتھارٹیز کو بھی آگاہ کریں۔
پشاور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امتیاز علی مستعفی
عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ سردار لطیف کھوسہ نے ٹکٹ پیش کیا کہ وہ کینیڈا 10 جنوری سے 24 جنوری جانا چاہتے ہیں، لطیف کھوسہ ہائیکورٹ اور انسداد دہشت گردی عدالت میں شورٹی بھی جمع کرائیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت چھ فروری تک ملتوی کر دی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا 4 لاپتہ افغان بھائیوں کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے 4 لاپتہ افغان بھائیوں کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت عدالت نے لاپتہ بیٹوں کی افغان والدہ گل سیما کو روسٹرم پر بلا کر پشتو میں بات کی، پھر ترجمہ کر کے سب کو بتایا۔
جسٹس محمد آصف نے اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو بازیابی کے لیے 2 ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2 ہفتے کا وقت دیتے ہیں ہمیں نتائج چاہئیں، بندے بازیاب کروائیں۔
جسٹس محمد آصف نے کہا کہ ان لاپتہ بھائیوں کی والدہ کہہ رہی ہیں اگست سے ہائی کورٹ آرہی ہوں، اگر بیٹے مر گئے ہیں تو بتا دیں، ڈی آئی جی اسلام آباد نے افغان خاتون کے بیٹوں کی بازیابی کے لیے عدالت سے مزید مہلت مانگ لی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 8 ماہ سے تو کیس ہائی کورٹ میں چل رہا ہے، رپورٹس آ رہی ہیں کہ بندہ نہیں ملا جس پر عدالت نے سوال کیا کہ آئی جی صاحب کو بلایا تھا وہ نہیں آئے؟
سرکاری وکیل نے کہا کہ کیس کا وقت 11 بجے تھا اس لیے آئی جی ابھی نہیں آئے، ڈی آئی جی، آر پی او و دیگر افسران موجود ہیں، دوبارہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت دے دیں۔
جسٹس محمد آصف نے کہا کہ آپ کو کتنا ٹائم چاہیے؟ وقت دینے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں بندے چاہئیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ بھی بتا دیں اگر کوئی ایف آئی آر درج ہے تو کیا وہ ایک پر درج ہے یا چاروں بھائیوں پر درج ہے؟
عدالت نے پولیس کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ 2 ہفتوں کا وقت دے رہے ہیں ہمیں نتائج سے آگاہ کریں جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔
Post Views: 2