اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ملٹری کورٹس اپیلوں کے دوران 12اکتوبر1999کے طیارہ سازش کیس کا تذکرہ  چھڑ گیا،طیارہ سازش کیس پر جسٹس مسرت ہلالی اور خواجہ حارث کے درمیان مکالمہ  ہوا۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی،سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی، جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ ایک آرمی چیف کے طیارے کو ایئرپورٹ کی لائٹس بجھا کر کہا گیا ملک چھوڑدو،اس واقعے میں تمام مسافروں کو خطرے میں ڈالا گیا، خواجہ حارث نے کہاکہ جو بندہ جہاز میں موجود نہیں تھا وہ ہائی جیک کیسے کر سکتا تھا؟جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ اس جہاز میں تھوڑا ساایندھن باقی تھا پھر بھی رسک میں ڈالا گیا،وکیل نے کہاکہ میں یہاں سیاسی بات نہیں کروں گا لیکن میں سپریم کورٹ نے جائزہ لیاتھا،سپریم کورٹ نے تسلیم کیا تھا جہاز میں کافی ایندھن باقی تھا۔

وائس مارکیٹ نے iPhone 16 pro max مفت دینے کا اعلان کر دیا , اپنی پسند کی چیز اپنی پسند کے ریٹ پر خریدیں

جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ اس ایک واقعے کے باعث ملک میں مارشل لا لگ گیاتھا،مارشل لا کے بعد بھی وہ ٹرائل فوجی عدالت میں نہیں چلا، خواجہ حارث نے کہاکہ ہائی جیکنگ آرمی ایکٹ میں درج جرم نہیں،اسی لئے وہ ترائل فوجی عدالت میں نہیں چل سکتا تھا،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ چلیں اس نکتے پر فرق واضح ہو گیا آگے چلیں،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ ٹھہریں اس میں ایک اور سوال بنتا ہے،اگر جنگی یا فوجی طیارے کو ہائی جیک کیا جائے پھر ٹرائل کہاں چلے گا؟

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: خواجہ حارث

پڑھیں:

فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل: ’پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا: جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق اپیلوں پر سماعت میں جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ’پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے. کیا پارلیمنٹ خود پر حملہ توہین نہیں سمجھتی؟ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ 9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، عدالتی فیصلے میں اس جرم پر کلین چٹ نہیں دی گئی. مگرسوال ٹرائل کا ہے کہ ٹرائل کہاں ہوگا؟ 21 ویں ترمیم میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کے کیسز آرمی کورٹ میں نہیں چلیں گے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ جرائم قانون کی کتاب میں لکھے ہیں، اگرجرم آرمی ایکٹ میں فٹ ہوگا تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا۔دوران سماعت خواجہ حارث نے دلائل میں بتایا کہ آرمی ایکٹ اور رولز میں فیئر ٹرائل کا مکمل پروسیجر فراہم کیا گیا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ 21 ویں ترمیم میں فیصلے کی اکثریت کیا تھی .جس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ 21 ویں ترمیم کا اکثریتی فیصلہ 8 ججز کا ہے، اکثریتی ججز نے اپنے اپنے انداز سے ترمیم کو برقرار رکھا۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا 21 ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظر ثانی کی رائے دی؟ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی فیصلے کا جوڈیشل ریویو ہونا چاہیے۔جسٹس محمد علی مظہر نے مزید کہا کہ فیصلے میں اٹارنی جنرل کے حوالے سے لکھا ہے کہ کیس کو 9 مئی کے تناظر میں دیکھا جائے۔سماعت کے دوران خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ سیاسی سرگرمی کی ایک حد ہوتی ہے، ریاستی املاک پر حملہ، ریاست کی سیکیورٹی توڑنا سیاسی سرگرمی نہیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ پولیس اہلکار کی وردی پھاڑنا جرم ہے. کورکمانڈر لاہور کا گھر جلایا گیا. ایک دن ایک ہی وقت مختلف جگہوں پرحملے ہوئے. ماضی میں لوگ شراب خانوں یا گورنر ہاوس پر احتجاج کرتے تھے، پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ مختلف شہروں میں ایک وقت حملے ہوئے، جرم سے انکار نہیں ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے جوابی ریمارکس میں کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا. پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے. کیا پارلیمنٹ خود پر حملہ توہین نہیں سمجھتی۔

بعد ازاں کیس کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • عدالت نے 9 مئی جرم پر کلین چیٹ نہیں دی، سوال یہ ہے کہ ٹرائل کہاں ہوگا؟ آئینی بینچ
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل: ’پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا: جسٹس جمال مندوخیل
  • عدالت نے 9 مئی جرم پر کلین چیٹ نہیں دی، سوال یہ ہے کہ ٹرائل کہاں ہوگا؟ آئینی بینچ
  • سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ میں انٹراکورٹ اپیل پر سماعت
  • دیکھنا ہے ملٹری کورٹس ٹرائل میں شہادتوں پر فیصلہ کیسے ہوا،سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ، سویلینز کے اب تک کیے گئے ملٹری ٹرائلز کی تفصیلات طلب
  • عدالت دیکھنا چاہتی ہے ملٹری کورٹس ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا، جسٹس حسن رضوی
  • خواجہ صاحب آپ نے کہا تھا ہم ملٹری کورٹس ریکارڈ نہیں دیکھ سکتے،آئینی بنچ
  • اے پی ایس حملے میں گٹھ جوڑ موجود تھا،فوی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا،آئینی بینچ
  • سانحہ اے پی ایس میں گٹھ جوڑ اورآرمی ایکٹ کے ہوتے ہوئے بھی فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟.سپریم کورٹ