امریکا کی بڑی اشتہاری کمپنیوں کے پاکستان میں جعلی ’سوشل میڈیا‘ اکاؤنٹس بند WhatsAppFacebookTwitter 0 10 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک بڑے کریک ڈاؤن میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے چار پاکستانی پبلشرز کے اکاؤنٹس بند کر دیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ان پاکستانی پبلشرز نے خود کو ووگ، پیپل میگزین، بل بورڈ، رن وے میگزین، اور گریزیا سمیت بڑے میڈیا برانڈز کے نمائندوں کے طور پر پیش کر کے جھوٹا دعویٰ کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس مسئلے نے بڑی کمپنیوں اور ان کی اشتہاری ایجنسیوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ اشتہارات دینے سے قبل ان آؤٹ لیٹس کی اسناد کی تصدیق کرنے میں ناکامی پر ان کمپنیز کو لوگوں کی تنقید کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس اسکینڈل نے ظاہر کیا کہ ان میگزینز نے اپنا ہوم ورک نہیں کیا کہ وہ کن پبلشرز کیساتھ شراکت داری کر رہے ہیں۔
مشہور ٹیکنالوجی میٹا کی جانب سے بڑی میڈیا کمپنیز ہونے کا دعویٰ کرنے والے جعلی فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کو بند کر دیا گیا ہے۔ اب، وہ کمپنیاں جنہوں نے ان جعلی صفحات پر اشتہار دینے کے لیے ادائیگی کی تھی، وہ اپنی رقم واپس لینے کی کوشش کر رہی ہیں کیونکہ جعلی اکاؤنٹس بند ہونے پر ان کے اشتہارات غائب ہو گئے ہیں۔
میٹا کے کاپی رائٹس کی خلاف ورزی، نقالی، اور فریب پر مبنی اشتہارات کے خلاف سخت قوانین ہیں۔ یہ پلیٹ فارم دانشورانہ املاک کے حقوق کے تحفظ اور اپنے کمیونٹی کے معیارات کو نافذ کرنے کے لیے پرعزم رہتے ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ میٹا اب تک فیس بک سے 1.

1 ارب جعلی اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کر چکا ہے۔ میٹا کے اے آئی ٹولز نے 99 فیصد جعلی اکاؤنٹس کی نشاندہی کرتے ہوئے ان پر پابندی لگا دی ہے۔

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

یورپی یونین نے ’’ایکس‘‘ کے اندرونی نظام کی تفصیل طلب کرلی

یورپی یونین نے امریکی ارب پتی آجر ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے حوالے سے بعض بنیادی دستاویزات طلب کی ہیں۔ ان دستاویزات کا تعلق ایکس کے مجموعی نظام سے ہے۔ یورپی یونین کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم انتہائی دائیں بازو کے سیاست دانوں کے خیالات کو زیادہ نمایاں کرکے لوگوں تک تیز رفتار رسائی ممکن بنانے میں ملوث رہا ہے۔

برطانوی اخبار دی گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپی یونین اس بات پر تحقیقات کر رہی ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کس طور اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہت سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دنیا بھر سے مواد پوسٹ کیا جاتا ہے تاہم ان پلیٹ فارمز کا اندرونی الگورتھم انتہائی پیچیدہ ہے جسے اپنی مرضی کے مطابق اور مطلوب نتائج حاصل کرنے کے لیے بروئے کار لایا جاتا ہے۔

ایکس کی انتظامیہ جس طرح کے مواد کو زیادہ نمایاں کرنا چاہتی ہے کردیتی ہے۔ جو مواد دبانا ہو وہ دبانے میں کامیاب رہتی ہے۔ یورپی یونین کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ایکس نے کئی مواقع پر یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں ہونے والا عام انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی اور ایسا کرنے میں بہت حد تک کامیاب رہا۔

یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ ایکس پر غیر قانونی یا غیر اخلاقی طریقِ کار اپنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ایکس پر پاکستان میں بھی پابندی لگائی جاتی رہی ہے۔ اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے بہت سے ملکوں میں اپوزیشن جماعتیں اپنے اہداف حاصل کرتی رہی ہیں۔ بہت سے حکومتوں نے تنقید اور مخالفانہ مہم روکنے کے لیے ایکس پر پابندی لگانے میں دیر نہیں لگائی۔ سوشل میڈیا پورٹلز کی دنیا میں ایکس کا مقام بہت بلند ہے کیونکہ یہ بہت تیز رفتار ہے اور اِس کی رسائی غیر معمولی نوعیت کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چھت پر پتنگ اُڑانے والا بندر سوشل میڈیا پر وائرل
  • رواں مالی سال بھارت و چین معاشی ترقی میں پاکستان سے آگے، امریکا پیچھے
  • یورپی یونین نے ’’ایکس‘‘ کے اندرونی نظام کی تفصیل طلب کرلی
  • عمران خان کا 14 سال قید بامشقت سزا کے بعد کارکنوں کیلئے سوشل میڈیا پر اہم بیان
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کو سزا پر سوشل میڈیا پر نئی بحث شروع ہوگئی
  • ریاست مخالف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا، حکومت کو بھیجی رپورٹ میں اہم انکشافات
  • واہ کینٹ میں ہیومن میٹا نیومو وائرس سے متاثرہ دو کیسز رپورٹ
  • جھوٹ اور نفرت کا کھیل
  • امریکا نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی تصدیق کردی
  • امریکا میں عمران خان کے خلاف اشتہاری مہم، ٹرکوں پر بیانات آویزاں