ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں: جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے، بنچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری ہیں۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ جو آفیسر ٹرائل چلاتا ہے کورٹ میں وہ خود فیصلہ نہیں سناتا، ٹرائل چلانے والا افسر دوسرے بڑے افسر کو کیس بھیجتا ہے وہ فیصلہ سناتا ہے، جس آفیسر نے ٹرائل سنا ہی نہیں وہ کیسے فیصلہ دیتا ہوگا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مجھے 34 سال اس شعبہ میں ہوگئے مگر پھر بھی خود کو مکمل نہیں سمجھتا، اس آرمی افسر کو اتنا تجربہ اور عبور ہوتا ہے کہ سزائے موت تک سنا دی جاتی ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل کے طریقہ کار کو دلائل کے دوسرے حصے میں مکمل بیان کروں گا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ ملٹری کورٹس میں کیسے ٹرائل کیا جا رہا ہے اس کے مراحل کیا ہیں سب بتائیں، سب سمجھ رہے ہیں سویلین عدالتوں کی طرح ملٹری کورٹس ٹرائل نہیں ہوتا، ملٹرری کورٹس کے ٹرائل کی کوئی مثال دیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ اور باقی قانون میں فرق ہوتا ہے، آئین کے مطابق یہ تمام بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے، قانون میں معقول وضاحت دی گئی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کورٹ مارشل کا طریقہ کار دیا ہوا ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ فیلڈ مارشل میں ڈیفنس وکیل ہوتا ہے وہاں جج نہیں ہوتے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹرائل کے طریقہ کار ملٹری کورٹس میں مندوخیل نے جسٹس جمال نے کہا کہ
پڑھیں:
خواجہ صاحب آپ نے کہا تھا ہم ملٹری کورٹس ریکارڈ نہیں دیکھ سکتے،آئینی بنچ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پرسماعت کے دوران آئینی بنچ نے کہاکہ خواجہ صاحب آپ نے کہا تھا ہم ملٹری کورٹس ریکارڈ نہیں دیکھ سکتے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری ہیں۔
دوران سماعت جج نے کہاکہ خواجہ صاحب آپ نے کہا تھا ہم ملٹری کورٹس ریکارڈ نہیں دیکھ سکتے،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ سپریم کورٹ ایک کیس میں ریکارڈ کا جائزہ لے چکی ہے،وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ ریکارڈ ہم آپ کو دکھائیں گے نا،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ آپ نے پھر پرسوں کیوں بیان دیا ہم ریکارڈ نہیں دیکھ سکتے،وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ میں نے کہا تھا آپ کیس کے میرٹس کو ابھی نہیں دیکھ سکتے،آپ کے اس وقت سزاؤں کیخلاف اپیلیں ہائیکورٹ سے ہو کر نہیں آئیں،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ دیکھ سکتے ہیں گواہ کیسے پیش ہوئے شہادتیں کیسے ریکارڈ ہوئیں؟ وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ آپ صرف بنیادی حقوق کے نکتے تک دیکھ سکتے ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ہم چالان جمع ہونے سے سزا ہونے تک کا سارا عمل دیکھیں گے،ہم آرٹیکل 10 اے اور نیچرل جسٹس پر بھی دیکھیں گے،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ نیچرل جسٹس پر آپ کسی کو بغیر سنے اس کی مذمت تک نہیں کر سکتے۔
توشہ خانہ ٹوکیس؛اسلام آباد ہائیکورٹ کی درخواست گزاروں کے وکلا کو آفس اعتراضات دور کرنے کی ہدایت
مزید :