ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں: جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں: جسٹس جمال مندوخیل WhatsAppFacebookTwitter 0 10 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے، بنچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری ہیں۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ جو آفیسر ٹرائل چلاتا ہے کورٹ میں وہ خود فیصلہ نہیں سناتا، ٹرائل چلانے والا افسر دوسرے بڑے افسر کو کیس بھیجتا ہے وہ فیصلہ سناتا ہے، جس آفیسر نے ٹرائل سنا ہی نہیں وہ کیسے فیصلہ دیتا ہوگا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مجھے 34 سال اس شعبہ میں ہوگئے مگر پھر بھی خود کو مکمل نہیں سمجھتا، اس آرمی افسر کو اتنا تجربہ اور عبور ہوتا ہے کہ سزائے موت تک سنا دی جاتی ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل کے طریقہ کار کو دلائل کے دوسرے حصے میں مکمل بیان کروں گا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ ملٹری کورٹس میں کیسے ٹرائل کیا جا رہا ہے اس کے مراحل کیا ہیں سب بتائیں، سب سمجھ رہے ہیں سویلین عدالتوں کی طرح ملٹری کورٹس ٹرائل نہیں ہوتا، ملٹرری کورٹس کے ٹرائل کی کوئی مثال دیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ اور باقی قانون میں فرق ہوتا ہے، آئین کے مطابق یہ تمام بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے، قانون میں معقول وضاحت دی گئی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کورٹ مارشل کا طریقہ کار دیا ہوا ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ فیلڈ مارشل میں ڈیفنس وکیل ہوتا ہے وہاں جج نہیں ہوتے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل مندوخیل نے نے کہا کہ
پڑھیں:
عدلیہ کی آزادی کی فکر صرف چند افراد کو نہیں بلکہ سب کو ہے،جو کام کریں وہ تو ڈھنگ سے کریں،جسٹس جمال مندوخیل کے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی میں ریمارکس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ عدلیہ کی آزادی کی فکر صرف چند افراد کو نہیں بلکہ سب کو ہے،جو کام کریں وہ تو ڈھنگ سے کریں،کونسی قیامت آ گئی تھی، یہ بھی عدالت ہی ہے،زندگی کاکوئی بھروسہ نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ اور عدالتوں نے رہنا ہے،ہمیں ہی اپنے ادارے کا خیال رکھنا ہے ،کوئی پریشان نہ ہو، ادارے کو کچھ نہیں ہوگا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس کی سماعت ہوئی، دوران اٹارنی جنرل نے کہاکہ گزشتہ روز کے توہین عدالت والے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کریں گے، جسٹس منصور علی شاہ نے 13اور16جنوری کے فیصلوں پر نظرثانی اپیل کا فیصلہ ہوا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ جسٹس منصور علی شاہ نے کسٹم ڈیوٹی کیس اپنے بنچ میں لگانے کا حکم دیا ہے،کیا اس فیصلے کی موجودگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔
ایف بی آر کو رواں ماہ 50ارب روپے سے زائد ریونیو شارٹ فال کا خدشہ
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عدلیہ کی آزادی کی فکر صرف چند افراد کو نہیں بلکہ سب کو ہے،جو کام کریں وہ تو ڈھنگ سے کریں،کونسی قیامت آ گئی تھی، یہ بھی عدالت ہی ہے،زندگی کاکوئی بھروسہ نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ اور عدالتوں نے رہنا ہے،ہمیں ہی اپنے ادارے کا خیال رکھنا ہے،کوئی پریشان نہ ہو، ادارے کو کچھ نہیں ہوگا۔
مزید :