محسن نقوی کی فضل الرحمٰن سے ملاقات، ملکی صورتحال پر تبادلۂ خیال
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ جا کر ان سے ملاقات اور خیریت دریافت کی ہے۔
اس موقع پر محسن نقوی نے مولانا فضل الرحمٰن کی صحت سے متعلق نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور اور ملک کی مجموعی صورتحال پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں خیبر پختون خوا خصوصاً کُرم میں قیامِ امن کے لیے اقدامات پر بھی گفتگو کی گئی۔
محسن نقوی اور مولانا فضل الرحمٰن نے امدادی اشیاء کے قافلوں کی پاراچنار آمد پر اظہارِ اطمینان کیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ کُرم میں قیامِ امن کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا ہے، بعض عناصر نے جان بوجھ کر کُرم ایشو کو غلط رنگ دیا، صورتِ حال کی بہتری کے لیے گرینڈ جرگے کی مخلصانہ کوششوں کو سراہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے دیرینہ نیاز مندی ہے، پاکستان کی سیاست میں ان کا مثبت کردار قابلِ تعریف ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن محسن نقوی
پڑھیں:
سیاستدانوں کو جیلوں میں نہیں ہونا چاہیے: مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی۔انہوں نے یہ بات لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی. مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سیاستدانوں کو جیلوں میں نہیں ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی. خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ یہ تقاضا رہا ہے کہ بھئی آپ آئین کے دائرے میں رہ کر ملک کی خدمت کریں، ملک کے نظام سے وابستہ رہیں، یہ ہمارا میثاق ملی ہے، جب اس کی خلاف ورزی ہوگی تو آئین غیر مؤثر ہوجائے گا. آئین بے معنی ہوجائے گا جس طرح آج ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ سب چیزیں ہیں .جس پر تمام ہر ادارے کو اگر انہوں نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے، کسی پارٹی نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے تو اسے اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ایک سوال پر سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ میں سیاسی آدمی ہوں اور مذاکرات کا قائل ہوں اور مذاکرات سے ہی معاملات ٹھیک ہوتے ہیں، مذاکرات کی کامیابی کے لیے وہ ماحول بھی ہونا چاہیے جس میں اس کی امید کی جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر دھاندلی کی گنجائش ہے تو دھاندلی سے پاک غیر جانبدارانہ انتخابات کی گنجائش کیوں نہیں ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دیکھیں آپ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو اتنا کیوں دماغوں پر سوار کیا ہوا ہے۔