’میری قبر کا حساب دینا ہے تو بولیں ورنہ خاموش رہیں‘ نور بخاری کا ناقدین کو جواب
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
سابق اداکارہ نوربخاری نے ان کے حجاب کے انداز پر تنقید کرنے والوں کو جواب دیا ہے کہ حجاب پہننا ان کا ذاتی انتخاب ہے، حجاب وہ لوگوں کے لیے نہیں کرتیں اس لیے ان کے انتخاب پر تبصرے کرنا بند کر دیں۔
مذہب کی خاطر شوبز کی دنیا کو خیرباد کہنے والی سابقہ اداکارہ نوربخاری نے اپنی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی، جس میں وہ کسی شادی کی تقریب میں شریک تھیں اور انہوں نے لباس سے میچ کرتا ہوا حجاب بھی پہنا ہوا تھا تاہم سوشل میڈیا صارفین کو ان کا انداز پسند نہ آیا اور تنقید شروع ہوگئی۔
لوگوں کی تنقید کے بعد نور بخاری نے کمنٹس کا سلسلہ ہی بند کردیا اور انسٹاگرام اسٹوری پر خود پر تنقید کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہا وہ حجاب پہنیں، پگڑی پہنیں یا دوپٹہ یہ آپ کا مسئلہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ’اگر میری قبر کا حساب آپ نے دینا ہے تو بولیں ورنہ خاموش رہیں‘۔
واضح رہے کہ نور بخاری نے 2017 میں شوبز کو خیرباد کہہ کر اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے شوبز چھوڑنے کی وجہ اسلام میں دلچسپی بتائی تھی۔ ان کے مداحوں نے ان کے اس اقدام کو خوب سراہا تھا، جس کے بعد نور بخاری حجاب میں اپنی تصاویر بھی شیئر کرتی رہی ہیں۔
سابقہ فلم سٹار و اداکارہ نور بخاری 4 شادیوں میں ناکامی کے بعد اب استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری کی اہلیہ ہیں، ماضی میں نوربخاری شوبز انڈسٹری کا ایک بڑا نام رہ چکی ہیں، انہوں نے بے شمار فلموں اور ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نور بخاری نے اللہ سے لو لگانے کا فیصلہ کس بات پر کیا؟
نور بخاری کی پہلی شادی 2008 میں وکرم نامی بزنس مین سے ہوئی تھی لیکن 2 سال بعد انہوں نے طلاق لے لی تھی۔ نور کی دوسری شادی 2010 میں ہی فاروق مینگل سے ہوئی جو کہ ایک سال سے بھی کم عرصہ چل سکی، انہوں نے تیسری شادی عون چوہدری سے 2012 میں کی تھی لیکن وہ بھی صرف چند ماہ ہی چل سکی۔
نور بخاری کی چوتھی شادی بھی 2 سال سے کم عرصے تک چلی اور ستمبر 2017 میں ختم ہوگئی۔ اس کے بعد 2019 کے اختتام پر نور بخاری نے پانچویں شادی دوبارہ اپنے تیسرے شوہر یعنی عون چوہدری سے کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
نور بخاری نور بخاری حجاب نور بخاری شادی.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
مادیت کی زنجیروں سے نجات
مملکتِ عشق ایک وقت تھاجب دنیا کی چمک آنکھوں کو خیرہ کرتی تھی۔ شہرت، دولت اور مقام کو میں اپنی کامیابی کی معراج سمجھتا تھا۔ میں انسانی حقوق کا وکیل تھا، کمزوروں کے لیے آواز بلند کرتا، بڑے بڑے مقدمات جیتتا، اور ظاہری طور پر ایک کامیاب انسان کہلاتا۔ مگر اس ظاہری چمک کے پیچھے ایک تاریک سچائی چھپی ہوئی تھی، میں خود غلام تھا۔
16 گھنٹے کی مشقت، بے رحم بلز، ٹیکسز اور معاشرتی توقعات کی زنجیریں میرے وجود کو جکڑے ہوئے تھیں۔دنیا کے سامنے میرے پاس گاڑیاں تھیں، ایک عالیشان بنگلہ تھا، میرا نام تھالیکن اندر ایک شور، ایک تھکن، ایک خلا تھا۔45 سال کی عمر میں میں خود کو 100 سالہ تھکا ہوا بوڑھا محسوس کرتا تھا۔یہی درد میری تحریر ’’جدید انسان، جدید غلام کی بنیاد بنا‘‘۔ زلزلہ، وہ لمحہ جو سب کچھ بدل گیاپھر زندگی میں ایک لمحہ آیا, ایسا روحانی زلزلہ جو سب کچھ ہلا کر رکھ گیا۔مادی خواہشات صبح کی دھندکی طرح تحلیل ہو گئیں۔میں نے غرور، دولت اور دکھاوے کی زندگی کو خیرباد کہہ دیا۔پہلی بار میں نے حقیقی آزادی کا ذائقہ چکھا۔غفلت کی نیند سے بیداری ہوئی، باطن کی آنکھ کھلی، اور معرفت کی روشنی دل میں اترنے لگی۔ میں نے اس دوڑ کو چھوڑ دیا جس نے انسان کو بےسکون کر دیا ہے۔زندگی کا مقصد مقابلہ بن چکا تھا، اور سکون دل سے رخصت ہو چکا تھا۔ روحانی بیداری نے اللہ کے کرم سے میری زنجیریں توڑ ڈالیں۔اب ایک نئی دنیا میرے سامنے تھی، جہاں کامیابی دل کے سکون میں تھی، نہ کہ بینک بیلنس میں۔جہاں اصل کمائی عاجزی، قناعت، خدمتِ خلق اور محبت میں تھی۔ میری دولت، بے نیازی، میری پنشن‘ قلبی سکون، اب میں اس خزانے کا مالک ہوں جس کے پیچھے لوگ پوری زندگی بھاگتے ہیں، مگر پھر بھی خالی رہتے ہیں۔آج میری دولت بے نیازی ہے،میری کامیابی اللہ کی رضا ہے،میری پنشن، قلبی اطمینان ہے۔
آزادی کا تضاد، کافی کی تلاش دنیا ہمیں سکھاتی ہے، مزید اور مزید حاصل کرو!مہنگے لباس، عیش و عشرت کی محفلیں، عالی شان گھر مگر دل پھر بھی ویران۔وہ مکان تو بناتے ہیں، مگر دل ویران رہتے ہیں۔وہ پیسہ کماتے ہیں، مگر سکون گنوا بیٹھتے ہیں۔
قرآن خبردار کرتا ہے:(التکاثر )
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:دینار کا غلام ہلاک ہو،درہم کاغلام ہلاک ہو اگر دیا جائے تو خوش، نہ دیا جائے تو ناراض!(صحیح بخاری، 2887) رومی اور شمس، ایک نئی دنیا کی روشنی مولانا رومی کہتے ہیں، تم پرواز کےلیے پیداہوئے ہو،زمین پررینگنےکو کیوں ترجیح دیتےہو؟ شمس تبریزی فرماتے ہیں:پانی مت تلاش کرو، پیاس تلاش کرو،پیاس ہی تمہیں سمندر تک لے جائے گی۔یہی پیغام میری زندگی کا انقلاب بنا۔میں نے پیاس کو محسوس کیا،سچائی کو تلاش کیا،اور رب کی طرف لوٹ آیا۔
قناعت: وہ دولت جو ختم نہیں ہوتی، نبی کریم ﷺ نےفرمایا:اصل دولت دل کی بےنیازی ہے۔(بخاری 6446؛ مسلم 1051)۔ قرآن کہتا ہے:اور اپنی نگاہیں ان چیزوں کی طرف نہ اٹھاجو ہم نے ان میں سے بعض لوگوں کو دنیاوی زینت کے طور پر دی ہیں اور آپ کے رب کا رزق بہتر اور باقی رہنے والا ہے۔ (طہ 20:131) میں نے سادگی میں سکون پایا،خاموشی میں حکمت،اور خدمت میں روحانی بلندی۔صحت اور وقت: انمول خزانے نبی کریم ﷺ نے فرمایا:دو نعمتیں ہیں جن کی اکثر لوگ قدر نہیں کرتے:صحت اورفارغ وقت۔(بخاری 6412) لوگ عمر بھر دولت جمع کرتے ہیں اور پھر بڑھاپےمیں ڈاکٹرز پرخرچ کردیتے ہیں۔مگرسادہ، با مقصد، اور قناعت بھری زندگی وہ سکون دیتی ہے جس کی تلاش میں پوری دنیا بھٹکتی ہے۔ حقیقی آزادی: اللہ پر توکل، قرآن کا وعدہ ہے:اورجو اللہ سےڈرے گا، اللہ اس کے لیے نکلنے کاراستہ بنا دےگا، اور اسے وہاں سے رزق دے گاجہاں سے اسےگمان بھی نہ ہو۔ اورجو اللہ پر بھروسہ کرے، اللہ اس کے لیےکافی ہے۔ الطلاق 65:2-3)) آج میں اسی یقین، توکل، اور قلبی اطمینان کے ساتھ جی رہا ہوںجو نہ کسی بینک میں ہے،نہ کسی جائیدادمیں۔ خلاصہ: سادہ زندگی،بلند روحقیقی آزادی تب حاصل ہوتی ہےجب انسان خودی کو ترک کر کے عبدیت کواپنالیتا ہے۔جب میں نےنفس کی غلامی سےخود کو آزاد کیاتب اللہ کی محبت،اس کی مخلوق کی خدمت،اور قناعت سے بھرپور زندگی میں مجھے وہ سکون نصیب ہوا جس کی تلاش میں لوگ دنیا بھر کی خاک چھانتے ہیں۔ مولانارومی فرماتے ہیں:جب روح اس سبز میدان میں جا کر لیٹتی ہے، تو دنیا اتنی بھرپور ہو جاتی ہے کہ الفاظ باقی نہیں رہتے میں اور تم کا فرق مٹ جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں مادیت کے دھوکے سے نجات دے اور قناعت، روحانی سکون، خدمتِ خلق، اور اپنی یاد کے ذریعے ہمیں حقیقی کامیابی عطا فرمائے۔