پی آئی اے نجکاری، مالیاتی مشیر ادارے کی خدمات برقرار رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے مالیاتی مشیر کے طور پر ارنسٹ اینڈ ینگ کی خدمات ایک بار پھر حاصل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حالانکہ 2ماہ قبل ہی وزیر نج کاری عبدالعلیم خان نے مذکورہ ادارے کی نج کاری کے معاملے میں اس کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نج کاری میں جمعرات کے روز سیکریٹری نج کاری کمیشن عثمان باجوہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پی آئی اے کے نجکاری کے معاملے میں ارنسٹ اینڈ ینگ کی خدمات کو فی الحال اس سال بھی برقرار رکھا جائے گا، اس کے علاوہ پی آئی اے کی نج کاری معاملے میں دیگر دلچسپی رکھنے والے اداروں کی شمولیت کے لیے جلد ہی اشتہار شائع کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ ارنسٹ اینڈ ینگ کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں رہیں۔
قائمہ کمیٹی کا اجلاس ایم کیو ایم کے فاروق ستار کی سربراہی میں ہوا۔ عثمان باجوہ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یورپ پروازوں کی اجازت ملنے کے بعد پی آئی اے کی جلد نج کاری کے امکانات میں اضافہ ہوجائے گا۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے بھی طیاروں کی لیز پر ٹیکس معاف کرنے کا عندیہ دیا ہے اور اس حوالے سے 45 ارب روپے زیریں ادارے میں رکھنے کی اجازت دی ہے۔
اس موقع پر فاروق ستار نے نیویارک میں پی آئی اے کی ملکیت ہوٹل روزویلٹ کی نج کاری سے متعلق پیش رفت کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے۔
سیکریٹری نج کاری نے کمیٹی کو بتایا کہ روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے لیے ایک نجی کمپنی خدمات حاصل کی گئی ہیں جس نے تین متبادل پیش کیے ہیں کہ ہوٹل کو براہ راست فروخت کردیا جائے، یا کسی کے ساتھ شراکت داری کرتے ہوئے 99 سالہ لیز پر دے دیا جائے۔
سیکریٹری کا کہنا تھا کہ براہ راست فروخت کرنے میں بھی تین سال کا عرصہ لگے گا جبکہ شراکت داری کا معاملہ طے کرتے نو برس لگ جائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے نج کاری کاری کے
پڑھیں:
چیف سیکریٹری نے کراچی کے تمام بچت بازاروں، چارجڈ پارکنگ کی تفصیل طلب کرلی
چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے کراچی میں قائم تمام بچت بازاروں اور چارجڈ پارکنگ کی تفصیلات طلب کرلیں۔
کراچی میں ٹریفک کی صورتحال پر منعقدہ اجلاس میں کمشنر کراچی، ڈی آئی جی ٹریفک اور ڈپٹی کمشنر ساؤتھ سمیت دیگر نے شرکت کی۔
انہوں نے شہر میں ٹریفک میں رکاوٹ پیدا کرنے والی چارجڈ پارکنگ کی بڑھتی ہوئی تعداد کا بھی نوٹس لے لیا اور ہدایت کی کہ ٹریفک پولیس کی این او سی کے بغیر کوئی بچت بازار نہیں لگایا جائے۔
کمشنر کراچی حسن نقوی نے اجلاس کے شرکاء کو دی گئی بریفنگ میں بتایا کہ شہر میں 145 بچت بازار لگائے جاتے ہیں جبکہ غیر قانونی بچت بازاروں کی این او سی دینے میں ٹاؤن کا عملہ ملوث ہوتا ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ کراچی میں اس وقت 400 چارجڈ پارکنگ ہیں، جن سے ٹریفک مسائل ہو رہے ہیں۔
چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ شہر میں قائم تمام قانونی اور غیر قانونی بچت بازاروں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیکریٹری بلدیات، بلدیاتی ادارے اور کنٹونمنٹ بورڈز 3 روز میں تفصیلات دیں جبکہ بچت بازاروں کی این او سی کو ریگولرائز کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بچت بازاروں کے اطراف ٹریفک جام رہتا ہے، روڈ پر قائم تمام غیر قانونی پارکنگ کو ہٹایا جائے اور شہر میں بے قاعدہ بنے یو ٹرنز ختم کرکے ٹریفک انجینئرنگ سے یوٹرن بنائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ بڑے شاہراہوں کے سروس روڈ سے انکروچمنٹ ہٹا کر مکمل بحال کیا جائے۔