انوسٹرز فورم کانفرنس ،آئو پاکستان کو مضبوط بنائیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
قونصلیٹ جنرل آف پاکستان جدہ نے سعودی عرب میں پاکستانی سرمایہ کاروں کی نمائندہ تنظٰیم پاکستان انوسٹرز فورم کے ساتھ مل کر” آؤ پاکستان کو مضبوط بنائیں” کے عنوان سے7 جنوری 2025 کو الکرم البلاد ہوٹل مدینہ المنورہ روڈ البغدادیہ میں پاکستان انوسٹرزفورم کی میزبانی میں ایک پْروقار تقریب منعقد کی۔ جس میں پاکستانی اور سعودی کمیونٹی کی معزز شخصیات، کاروباری حضرات، قونصلیٹ کے افسران اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ فورم کی تنظیم نوکے بعد کی اس تقریب کے مہمانِ خصوصی قونصل جنرل پاکستان متعین سعودی عرب خالد مجید تھے۔ انھوں نے اپنے خطاب میں انوسٹرز فورم کے اغراض و مقاصد اور کارکردگی کی تعریف کی۔ قونصل جنرل نے فورم کے چیئرمین معروف بزنس مین چودھری شفقت محمود اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی کہ انھوں نے پاکستان کے سرمایہ کاروں کو نہایت قلیل مدت میں سعودی عرب لاکرمقامی بزنس مینوں سے متعارف کرایا۔ یہ ہی مقصد ہے اس فورم کا کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کی ایک موئثر آواز بنکر پاکستان کا نام روشن کریں۔ یہاں مقررین نے اپنے اپنے تجربہ کے مطابق اچھی اچھی تجاویز دی ہیں۔ پاکستانیوں نے مملیکت کی تعمیر و ترقی میں شب و روز محنت کی ہے۔ انوسٹرز فورم کوآفس کی جگہ دیں گے۔ لیکن شرط ہے آپ لوگ اچھا اورکسی بھی سیاست سے بالا تر ہوکر پاکستان کیلئے بھر پور کام کریںتو پاکستان قونصلیٹ ان کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔انھوں نے تجویز دی کہ فورم اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لئے اپنی وہب سائٹ، واٹس آپ گروپ، ٹویٹر اکاؤنٹ، انسٹاگرام وغیرہ بنائیں اور زیادہ سے زیادہ کاروباری لوگوں ممبر بنائیں۔ ہمارے دروازے ہمیشہ کی طرح آپ لوگوں کے لئے کھولیں ہیں۔ کمرشل قونصلرسعدیہ خان نے کہا اس سال فروری کے اوائل میں جدہ میں پاکستانی مصنوعات کی تین روزہ نمائش منعقدہوگی، جس میں پاکستان سے 130 کمپنیوں کی شرکت متوقع ہے۔ انہوں نے کہا پاکستانی کاروباری حلقوں کی خواہش تھی کہ سعودی عرب ایک نمائش کا اہتمام ہو جس میں صرف پاکستانی صنعت کاروں شامل ہوں، امید ہے کہ اس نمائش سے سعودی عرب اور پاکستان کے تجارتی حجم میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔قبل ازیں فورم کے چیئرمین چودھری شفقت محمود نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ انھوں نے فورم کی کاکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کی سہولیات کیلئے چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں اور دیگر متعلقہ اداروں سے ملاقات کی جہاں انہیں سعودی اداروں سے بھر پورحمایت حاصل ہوئی۔شفقت محمود نے کہا کہ فورم بہت جلد سعودی عرب میں طب کے حوالے سے بھی ابتداء کرے گا جسکے لئے ہمیں حمایت حاصل ہوئی ہے۔ انھوں نے اس بات پر فخر کیا کہ سعودی عرب سے پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے جانے والا ذرمبادلہ ہرملک سے زیادہ ہے۔ اسکے لئے چوہدری شفقت نے پاکستانیوں سے اپیل کی کہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے اگر پاکستانی بنکوں کے ذریعے300 ڈالرز پاکستان بھیجے تو ہماری معیشت مزید ترقی کی طرف گامزن ہوگی۔ تقریب سے پاکستان کے پریس قونصلر چوہدری عرفان، فیصل طاہرخاناور فورم کے بانی اراکینڈاکٹر محمد نقاب خان، سلمان آرائیںاور یونس عنایت نے بھی خطاب کرتے ہوئے سرمایہ کاری کے حوالے سے اپنے تجربات بیان کیئے۔ تقریب کی نظامت کے فرائض ظہیر احمد نے سر انجام دیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انوسٹرز فورم میں پاکستان فورم کے کے لئے
پڑھیں:
معیشت اور حکومتی پالیسیاں
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی بھی ایک ماہ میں چار ارب ڈالر کی حد عبور کرنے پر ان سے تشکر اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ترسیلات زر میں اضافہ سمندر پار پاکستانیوں کی حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا عکاس ہے۔
بلاشبہ موجودہ حکومت کے معاشی استحکام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے نتائج سامنے آنا شروع ہو چکے، حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے تمام معاشی عشاریے مثبت پر فارم کر رہے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے، افراط زر کی شرح بھی نیچے آچکی ہے۔ حکومتی پالیسیاں اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی مثبت ریٹنگ پاکستان کی معیشت میں بہتری کی گواہی دے رہی ہے، اسٹاک مارکیٹ مستحکم پرفارم کر رہی ہے، غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر تین بلین ڈالر سے بڑھ کر 12 بلین ڈالر ہو گئے ہیں۔ ان تمام پالیسیوں کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔
بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ترسیلات زر کے ذریعے ملکی معیشت، غربت کے خاتمے اور پاکستان کی عالمی ساکھ کے مضبوط ستون ہیں۔ اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور کے مطابق، دنیا بھر میں 272 ملین بیرونِ ملک مقیم افراد میں سے پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے جس کی ایک بڑی تعداد بیرونِ ملک روزگار، تعلیم یا کاروبار کی غرض سے مقیم ہے۔
ان پاکستانیوں کی خدمات اور قربانیاں ملک کی اقتصادی ترقی میں نمایاں اہمیت رکھتی ہیں۔ ان ترسیلات زر نے نہ صرف ملکی معیشت کو سہارا دیا بلکہ لاکھوں خاندانوں کی مالی ضروریات پوری کرنے کا ذریعہ بھی بنیں۔ ترسیلات زر کا ایک بڑا حصہ ملک میں سرمایہ کاری کی صورت میں استعمال ہو رہا ہے۔ ’’روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس‘‘ جیسی حکومتی اسکیموں نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ، حکومتی بانڈز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو آسان بنایا ہے۔
اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں پاکستان میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں اور بنیادی ڈھانچے، تعلیم، اور صحت جیسے شعبوں کو تقویت ملی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی نہ صرف اقتصادی بلکہ سفارتی میدان میں بھی پاکستان کی بھرپور نمایندگی کر رہے ہیں۔ پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق، 53 فیصد بیرونِ ملک پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ ان کی موجودگی میزبان ممالک میں پاکستان کی شبیہ کو بہتر بنانے کا باعث بنتی ہے۔ امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے مختلف مواقع پر امریکی کانگریس سے رابطے کیے، جن میں پاک امریکا تعلقات، مسئلہ کشمیر اور انسانی حقوق کے معاملات شامل تھے۔
برطانیہ میں بھی پاکستانی کمیونٹی نے کئی ایسے اقدامات کیے جن سے دوطرفہ تعلقات کو فروغ ملا۔ آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں نے تعلیم کے شعبے میں سرگرمی دکھاتے ہوئے پاکستانی طلباء کے لیے مزید مواقع کی فراہمی کے لیے مؤثر مہمات چلائیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور دیگر خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی، معاشی، اور سماجی روابط کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
یہ کمیونٹی نہ صرف میزبان ممالک میں پاکستانی ثقافت اور وقار کی نمایندگی کرتی ہے بلکہ باہمی تعلقات کو بہتر بنانے میں بھی پیش پیش ہے۔ ترسیلات زر کا ایک فوری اور بڑا فائدہ ملک میں غربت میں کمی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ یہ مالی وسائل اندرونِ ملک معیشت میں رواں دواں رہنے والے خون کی مانند ہیں، جو پسماندہ طبقے کو سہارا دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، اگر حکومت بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو مزید سہولیات، شفاف نظام اور محفوظ سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے، تو یہ کمیونٹی پاکستان کو اقتصادی خود انحصاری کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔
ملک کی برآمدات میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور گزشتہ چھ ماہ کے دوران برآمدات میں 11 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ خوش آیند ہے اور اس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ آنے والے سالوں میں ملکی معیشت قدرے مستحکم ہوسکے گی۔ ادارہ شماریات کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ چھ ماہ میں ملک کی مجموعی برآمدات 16 ارب 63 کروڑ امریکی ڈالر تک جا پہنچی ہیں۔ دوسری جانب برآمدات میں اضافے کو بھی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں اب بھی کم قرار دیا جارہا ہے۔ لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ معیشت کے استحکام کے لیے اس سے امید کی ایک کرن ضرور دکھائی دیتی ہے۔
رواں مالی سال میں یورپی ممالک کو پاکستانی برآمدات میں تقریباً چار ارب ڈالر کا بڑا اضافہ انتہائی خوش آیند ہے۔ برطانیہ، نیدر لینڈز، فرانس، جرمنی اور بیلجیم سمیت شمالی اور مشرقی یورپ پاکستانی مصنوعات کے لیے ایک بڑی منڈی بنے ہوئے ہیں۔ بہتر معاشی پالیسیوں کی بدولت صنعتوں کی بحالی اور اقتصادی ترقی کا سفر جاری رکھا جا سکتا ہے اور اس کے لیے حکومت بیرونِ ملک پاکستانی سفارت خانوں میں تعینات ٹریڈ آفیسرز کو فعال کرے اور انھیں برآمدات میں اضافے کے لیے ٹارگٹس سونپے جائیں۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی ایک سازگار معاشی تصویر پیش کرتی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ گرتی ہوئی افراطِ زر یعنی مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں کمی اور ادائیگیوں کا مثبت توازن ہے۔ ملکی برآمدات میں اضافہ بنیادی طور پرخوراک اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کی بہتر کارکردگی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ تیار ملبوسات، کپڑا اور چاول پاکستان کی بڑی برآمدات رہی ہیں، جس کے بعد چینی، تولیہ، فارماسیوٹیکل اور دیگر اشیا شامل ہیں۔
پاکستان کی برآمدات میں اہم شعبہ آئی ٹی سیکٹر ہے جو ملک میں انٹرنیٹ چیلنجز کے باوجود مسلسل ترقی کر رہا ہے۔ آئی ٹی کمپنیوں کی برآمدات میں اضافے کی اہم وجہ پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام ہے۔ جس کی وجہ سے اب پاکستانی آئی ٹی کمپنیاں اپنے منافع کا بڑا حصہ پاکستان منتقل کرنے پر آمادہ نظر آتی ہیں۔ اسی طرح ایس آئی ایف سی کے مثبت کردار کے کے باعث برآمدات میں اضافہ اور معاشی ترقی کی راہیں ہموار ہوئی ہیں۔ پاکستان کی آٹو انڈسٹری کے لیے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ریکوڈک منصوبہ 2028 تک فعال ہوگا، منصوبے میں 5.5 بلین ڈالر سرمایہ کاری ہوگی، جب کہ سالانہ 2.8 بلین ڈالر کی برآمدات متوقع ہے، سرمایہ کاری کے لیے متحدہ عرب امارات کو پانچ اہم معدنی منصوبے پیش کرنے پر غور جاری ہے، چاغی، وزیرستان، گوادر اور ’’ بلوچستان منرل ریسورسز لمیٹڈ‘‘ کے کاپر بلاکس سمیت 80 ہزار ٹن سالانہ پیداواری صلاحیت کاپر اسمیلٹر منصوبہ پیش کیے جانے کا امکان ہے، ایس آئی ایف سی کی معاونت سے گوادر اور چاغی کو ریل نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا منصوبہ، معدنی نقل و حمل میں بہتری متوقع ہے، ماڑی پٹرولیم اور حکومت بلوچستان کا معدنی شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے، معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے ذریعے ایس آئی ایف سی ملکی معیشت کے استحکام کے لیے کوشاں ہے۔
پاکستان جب بھی ہم آئی ایم ایف کے پاس جاتا ہے تو ہمارے معاشی اہداف بہتر ہو جاتے ہیں اور کچھ استحکام آتا ہے۔ لیکن اس کے فوری بعد معیشت میں عدم توازن آنا شروع ہو جاتا ہے خاص طور پر ادائیگیوں کے توازن کو لے کر۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی برآمدی صنعت درآمدات پر انحصار کرتی ہے اور جب بھی ترقی ہوتی ہے پاکستان کی درآمدات برآمدات کے مقابلے بڑھ جاتی ہیں اور ادائیگیوں میں توازن پیدا ہو جاتا ہے۔ بلاشبہ صنعتکاروں کا اعتماد بحال کرنے اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے موجودہ حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
حکومت معاشی پالیسیوں میں تسلسل پر یقین رکھتی ہے کیونکہ یہی استحکام سرمایہ کاروں کو اعتماد فراہم کرتا ہے۔ معاشی استحکام کے لیے حکومتی پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے اور کاروباری برادری کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے حکومت کی مثبت اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں کی بدولت آج پاکستان میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیں۔ معیشت اپنے درست ٹریک پر واپس آ چکی ہے۔ اسی طرح اُڑان پاکستان ایک امید ہے لیکن ہمیں حکمتِ عملی کی ضرورت ہے اور ہماری معیشت میں بہتری کی بنیاد سستی توانائی کی فراہمی ہے۔
اس خطے کے مسائل ایک ہی صورت حل ہو سکتے ہیں، وہ یہ کہ وار انڈسٹری کے بجائے ٹریڈ، ٹرانسپورٹ اور کنیکٹیوٹی انرجی کی طرف چلا جائے۔ جب ایسا ہوگا تو خطے میں جاری عسکریت پسندی، علیحدگی پسندی اور دہشت گردی میں خود ہی کمی آجائے گی۔