واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے تحریر الشام تنظیم کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس طرح تنظیم اور اس کے سربراہ احمد الشرع کے حوالے سے حتمی فیصلہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آئندہ انتظامیہ کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بشار الاسد کا تختہ الٹ کر دنیا کو حیران کر دینے والی تنظیم کو پہلے یہ ثابت کرنا چاہیے کہ انہوں نے شدت پسند جماعتوں بالخصوص القاعدہ تنظیم سے اپنے تعلقات ختم کر لیے ہیں۔ تحریر الشام تنظیم کا نام غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں باقی رہنے سے امریکی شہریوں کے لیے اس تنظیم کو مادی مدد پیش کرنا غیر قانونی ہو گا۔ عالمی برادری کے اندر اس بات پر وسیع اتفاق ہے کہ ایک دہائی سے زیادہ کی خانہ جنگی کے بعد شام کو مزید امداد اور تعمیر نو کے منصوبوں کی اشد ضرورت ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے پیر کے روز شام پر عائد کئی مرکزی پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیاتھا۔ اس کا مقصد ملک کی بحالی کو فروغ دینا اور عبوری حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کرنا ہے۔ امریکی وزارت خزانہ نے 6ماہ کے لیے عمومی اجازت نامہ جاری کیا تھا ،جس کے تحت شامی حکومت کے ساتھ معاملات کی اجازت ہو گی۔ اس طرح انسانی تنظیمیں پانی ، نکاسی آب اور بجلی وغیرہ جیسی خدمات پیش کر سکیں گی۔پابندیوں کے خوف کے بغیر شامی حکومت کے ساتھ مخصوص معاملات مثلا توانائی کی فروخت وغیرہ جیسے امور طے پا سکیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

 امریکہ کا کیوبا کو دہشت گردی کے سرپرست ملک فہرست سے خارج کرنے کا اعلان, کیوبا میں قیدیوں کی رہائی کا آغاز

ویب ڈیسک — 

کیوبا نے بدھ کے روز ویٹی کن سے مذاکرات کے ایک حصے کے طور پر کچھ قیدیوں کو رہا کرنا شروع کر دیا ہے ۔ اس نے یہ اقدام اس کے ایک روز بعد شروع کیا ہے جب بائیڈن انتظامیہ نے کیو با کو دہشت گردی کے ایک سر پرست ملک کے طور پر نامزدگی کو ختم کرنے سے متعلق صدر کے ارادے کا اعلان کیا ۔

جزیرے میں قیدیوں کے مقدمات پر نظر رکھنے والے کیوبا کے سول گروپس کے مطابق دن کے دوران ایک درجن سے زیادہ ان لوگوں کو رہا کر دیا گیا جنہیں مختلف جرائم پر سزا دی گئی تھی اور جن میں سے کچھ کو اس کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جب انہوں نے 2021 کے تاریخی مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔

ہوانا ، کیوبا میں 11 جولائی 2021 کو حکومت کے مخالفین اور حامیوں کے مظاہروں کے دوران ، سفید کپڑوں میں ملبوس پولیس ایک شخص کو گرفتار کر رہی ہے،، فوٹو رائٹرز

رہا کیے جانے والوں میں 24 سالہ رئنا بریٹو بٹیسٹا شامل تھیں جنہیں 2021 کے مظاہروں میں گرفتار کیا گیا تھا اور حملوں اور امن عامہ میں خلل اندازی کے جرم میں چار سال قید کی سزا دی گئی تھی۔ انہیں صوبے کماگوئے کی ایک جیل سے رہا کیا گیا اور انہوں نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان کے ساتھ آٹھ مردوں کو بھی رہا کیا گیا تھا۔

منگل کے روز ، بائیڈن انتظامیہ نے کہا تھا کہ اس نے کانگریس کو ویٹی کن کے تعاون سے طے پانے والے ایک معاہدے کے سلسلے میں کیوبا پر سے دہشت گردی کے سر پرست ملک کے طور پر نامزدگی ختم کرنے سے متعلق صدر کے ارادے سے مطلع کر دیا ہے ۔ حکام نے بتایا کہ کیوبا کے عہدے دار ان میں سے کچھ کو 20 جنوری کو بائیڈن انتظامیہ کی مدت ختم ہونے سے قبل رہا کریں گے ۔




اس کے کچھ گھنٹوں بعد کیوبا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ حکومت نے پوپ فرانسس کو مطلع کر دیا ہے کہ وہ 553 مجرموں کو بتدریج رہا کریں گے جب کہ حکام ان کی رہائی کو ممکن بنانے کے قانونی اور انسانیت پر مبنی طریقے تلاش کریں گے۔

کیوبا نے قیدیوں کی رہائی کو نامزدگی ختم کرنے کے امریکی فیصلے سے منسلک نہیں کیا، بلکہ یہ کہا کہ وہ یہ اقدام ویٹی کن کی طرف سے 2025 کو عام جوبلی سال قرار دیے جانے کی وجہ سے کر رہے ہیں۔ وہ ویٹی کن کے اس روایتی جشن کے سال کا حوالہ دے رہے تھے جو 25 برسوں میں ایک بار منایا جاتا ہے اور اس سال کے دوران کیتھولک عقیدے کے لوگ روم کی زیارت کے لیے سفر کرتے ہیں۔




کیوبا کے ایک سول گروپ، کیوبن آبزرویٹری آف ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ ایسٹرن ٹائم کے مطابق شام چار بجے تک بریٹو بٹسٹا سمیت 18 لوگوں کو رہا کیا جا چکا تھا۔

جولائی 2021 میں، کیوبا کے ہزاروں باشندے ملک میں شدید اقتصادی بحران کے دوران بجلی کی بڑے پیمانے پر بندشوں اور قلت پر احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

حکومت نے احتجاج پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ کی اور مظاہرین کو گرفتار کیا جس پر بین الاقوامی سطح پر تنقید کی گئی۔

کیوبا کے عہدے دارو ں نے اس بدامنی کا الزام امریکی پابندیوں اور میڈیا کی ایک مہم پر عائد کیا۔

کیوبا کے دار الحکومت ہوانا میں جولائی 2011 میں حکومت کے خلاف مظاہرو ں کا ایک منظر ، فوٹو رائٹرز

نومبر میں، کیوبا کی ایک غیر سرکاری تنظیم، جسٹس 11 جے، نے کہا کہ مظاہروں سے تعلق کی بنا پر 554 لوگ بدستور زیر حراست ہیں۔

بائیڈن کی جانب سے کیوبا پر سے دہشت گردی کے ایک سرپرست ملک کی حیثیت ختم کرنے کا اقدام ممکن ہے اگلے ہفتے اس کے بعد منسوخ ہو جائے جب منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا منصب سنبھال لیں گے اور نامزد وزیر خارجہ مارکو روبیو امریکہ کے اعلی ترین سفارت کار کا منصب سنبھال لیں گے۔

روبیو جن کے خاندان نے 1950 کی دہائی میں، کیوبا کو اس کمیونسٹ انقلاب سے قبل چھوڑ دیا تھا جس کے نتیجے میں فیڈل کاسترو اقتدار میں آئے تھے۔ وہ طویل مدت سے اس کمیونسٹ جزیرے پر پابندیوں کے حامی ہیں۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا لوئر کرم میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ
  • امریکی عدالت عظمیٰ میں ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ برقرار
  • لوئر کرم میں حکومت کا دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کا فیصلہ
  • امریکی سپریم کورٹ کا ٹک ٹاک پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • لوئر کرم میں حکومت کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ
  • امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ دیدیا، ایپ کے خاتمے کی تاریخ جاری
  •  امریکہ کا کیوبا کو دہشت گردی کے سرپرست ملک فہرست سے خارج کرنے کا اعلان, کیوبا میں قیدیوں کی رہائی کا آغاز
  • بی جے پی حکومت برقرار رکھنے کیلیے مسلم دشمنی کے ہتھکنڈے استعما ل کرتی ہے
  • پاکستان کبھی باضابطہ اتحادی نہیں رہا،لیکن ایک مضبوط شراکت دار ہے،امریکا
  • امریکا نے کیوبا کو دہشت گردی کے سرپرست ممالک کی فہرست سے نکال دیا