سعودی عرب، یو اے، چین سمیت 7 ملکوں سے 258 پاکستانی بے دخل
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
فائل فوٹو
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین سمیت 7 ملکوں سے 258 پاکستانیوں کو بے دخل کردیا گیا۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق 7 بھکاریوں سمیت 232 افراد سعودی عرب جبکہ یو اے ای سے 21 پاکستانی ڈی پورٹ ہوئے، اسی طرح چین، قطر، انڈونیشیا، قبرص اور نائجیریا سے بھی پاکستانیوں کو بے دخل کیا گیا۔
امیگریشن ذرائع کا کہنا ہے کہ 14 پاکستانی پاسپورٹس اور 244 ایمرجنسی دستاویزات پر بے دخل کئے گئے، ڈی پورٹیز میں سے ایک شخص کی شہریت مشکوک ہے جبکہ 16 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بغیر پرمٹ حج پر پکڑے گئے 2 افراد کو سزا پوری ہونے پر وطن واپس بھیجا گیا۔ اسی طرح عمرے پر گئے 4 پاکستانیوں کو زائد المیاد قیام پر سزا دے کر وطن واپس بھیجا گیا۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق 27 پاکستانی کفیل کے بغیر ملازمت کرتے پکڑے گئے جبکہ سعودیہ میں 16 افراد ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد قیام پزیر تھے۔ 112 پاکستانیوں کو کفیلوں کی شکایت پر گرفتار کرکے پاکستان بھیجا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یو اے ای سے 21 پاکستانی ڈی پورٹ اور 4 منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث تھے۔ یو اے ای اور نائجیریا سے ڈی پورٹ 16 افراد کے نام امیگریشن اسٹاپ لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ایران میں مسلح افراد کا ورکشاپ پر حملہ؛ باپ بیٹے سمیت 8 پاکستانی جاں بحق
ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں آٹھ پاکستانی شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔
یہ واقعہ پاکستان-ایران سرحد کے قریب پیش آیا۔ مقتولین کا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے تھا اور وہ مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور مرمت کی جاتی تھی۔
مقتولین میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں۔ تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور انہیں گولی مار کر قتل کیا گیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق حملہ آور رات کے وقت ورکشاپ میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کرکے تمام افراد کو موقع پر ہی قتل کر دیا۔
ایرانی سیکیورٹی فورسز نے لاشیں برآمد کر کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ بزدلانہ کارروائی ممکنہ طور پر پاکستان مخالف دہشتگرد تنظیم نے کی ہے۔
ایرانی سیکیورٹی فورسز نے قتل کی اس ہولناک واردات کی تحقیقات کا آغاز کردیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
پاکستانی سفارت خانے کے نمائندے موقع پر پہنچ چکے ہیں تاکہ لاشوں کی شناخت اور مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔
تہران میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے بتایا کہ ہم ایرانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کی مدد اور انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔