کراچی (اسٹاف رپورٹر ) اسسٹنٹ کمشنر کورنگی کی آمدنی سے زیادہ اثاثے بنانے پر اینٹی کرپشن نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ۔محکمہ اینٹی کرپشن کو موصول اطلاعات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر محمد حسین کھوسو کے والد محمد اسحاق کھوسو محکمہ خوراک کے چوکیدار ہیں جبکہ ان کے والد کے نام پر کروڑوں روپے کی جائداد موجود ہے ، اسی طرح بھائی علی کھوسو محکمہ اسکول ایجوکیشن میں کلرک ہیں اور ان کے بھائی کے نام بھی کروڑوں روپے کی جائیداد ہے ، جبکہ اسٹنٹ کمشنر کورنگی نے اپنے سالے کے نام بھی اثاثے بنائے ہیں ،ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ڈائریکٹر 2 اینٹی کرپشن نے ڈی سی کورنگی کے اثاثوںکے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

’ایران آٹھ پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) پاکستان نے ایرانی حکام سے آٹھ پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے ''مکمل تعاون‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ہلاکتیں ہفتے کے روز صوبہ سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے مہرستان میں اس وقت ہوئیں، جب نامعلوم افراد نے ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا۔

حملہ آوروں نے ان مزدوروں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ یہ علاقہ پاکستان-ایران سرحد سے تقریباً 230 کلومیٹر دور ہے۔

ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ آٹھوں مزدور تھے اور اسلام آباد اور تہران لاشوں کی وطن واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

فوری طور پر کسی نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ایران، پاکستان اور افغانستان کے بلوچ علاقوں کو دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے آزادی کے خواہاں بلوچ قوم پرستوں کی بغاوت کا سامنا ہے۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں، بلوچ لبریشن آرمی، جسے 2019 میں امریکہ نے ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا، اکثر سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ نے پیر کو ان ہلاکتوں کی مذمت کی اور پاکستانی عوام اور حکومت سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا، ''ایران اس ظلم میں ملوث مجرموں اور ماسٹر مائنڈ کی شناخت کرنے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔‘‘ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس قتل کی واردات کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ اور ’ایک مجرمانہ فعل‘ قرار دیا، جو ان کے بقول بنیادی طور پر اسلامی اصولوں اور قانونی اور انسانی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔

افغانستان، ایران اور پاکستان میں بلوچ عوام کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ایڈوکیسی گروپ حال وش نے یہ اطلاع دی تھی کہ مسلح افراد نے ایران میں گاڑیوں کی مرمت کا خاندانی کاروبار چلانے والے آٹھ پاکستانی شہریوں پر فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا۔ تاہم اس کی آزادنہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

شکور رحیم اے پی کے ساتھ

ادارت: افسر بیگ اعوان

متعلقہ مضامین

  • میچ فکسنگ کے خدشات،الرٹ جاری کردیاگیا
  • اسلام آباد میں موسلا دھار بارش، شدید ژالہ باری، سڑک کنارے کھڑی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے
  • گلگت، چینی امدادی سامان کرپشن کیس میں محکمہ اینٹی کرپشن کے چار افسران کیخلاف تحقیقات کا حکم
  • ایف آئی اے اینٹی کرپشن کا میڈیکل اسٹور پر چھاپا، غیرقانونی کرنسی ڈیلرزگرفتار
  • برطانیہ میں مسلمانوں کی قبروں کی بے حرمتی، 85 کتبے توڑ دیے گئے
  • نیب میں 35 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کے تبادلے، نوٹیفکیشن جاری
  • حضورؐ آخری نبیؐ، شک کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج: طاہر القادری 
  • کرینہ کپور کی بولڈ اور چونکا دینے والی فلم ’دائرہ‘ میں انٹری
  • دنیا میں 30 لاکھ بچے ادویات اثر نہ کرنے کے سبب چل بسے، اصل وجہ کیا ہے؟
  • ’ایران آٹھ پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے‘