ترقی کے لیے ہمیشہ اختیارات کی منتقلی ضروری ہوتی ہے ، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پشاور (آن لائن) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ترقی کے لیے ہمیشہ اختیارات کی منتقلی ضروری ہوتی ہے لیکن ہر کوئی بڑا اختیار چاہتا ہے۔ ملک میں مزید صوبے بنا دیے جائیں تو نوے فیصد مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔ یونیورسٹی آف پشاور میں انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی
امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم سب کہہ رہے تھے کہ صوبہ کیوں نہیں ترقی کررہا ، کیونکہ ہم آو¿ٹ آف باکس نہیں جارہے۔ دنیا کی ترقی کے لیے ہمیشہ اختیارات کی منتقلی ضروری ہوتی ہے لیکن ہر کوئی بڑا اختیار چاہتا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک میں 4صوبے ہیں، مزید صوبے نہیں بن رہے کیوں کہ لوگ صرف حکمرانی چاہتے ہیں۔ ہمارا ویژن کشکول کو توڑنا ہے تاکہ ادارے اپنے قدموں پر کھڑے ہوں۔ بدقسمتی سے ہر محکمے میں لائبلٹی تھی ، پھر چاہے اچھے ہوں یا برے، ان محکموں کو چلانا ہے۔ ہر محکمے کو قرض اتارنے کے لیے 30 ارب روپے کا انڈومنٹ فنڈ قائم کردیا ہے۔ ہم نے اگر کئی سال یہ پیسے رکھے ہوتے تو کم از کم محکمے اپنے پاﺅں پر کھڑے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ میں کیوں ڈروں، ہمیں ادارے کیوں ڈرائیں ، نیب والے ہر سال اربوں روپے کی کرپشن کی بات کرتے ہیں تو نیب والے کس بات کی تنخواہ لے رہے ہیں ۔ ہم اس لیے نئی قانون سازی کررہے ہیں تاکہ ادارے کھل کر سانس لے سکیں۔ اب کم از کم ادارے اس خوف سے نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق بچوں اور بچیوں کو تربیت دینی چاہیے تاکہ یہ طلبہ و طالبات باہر جاکر ملک کی ترقی کا باعث بنیں۔ ہمیں اس خوف کا بت توڑنا ہوگا۔
علی امین
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور کو 40 دن کی حفاظتی ضمانت مل گئی
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور — فائل فوٹوپشاور ہائی کورٹ نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کو 40 دن کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
عدالت میں جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ خان اور جسٹس صلاح الدین نے علی امین گنڈاپور کے مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف نیب میں انکوائری ہے۔
تحریکِ انصاف کے رکنِ قومی اسمبلی شہرام خان ترکئی نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی کے ایسے بیانات سے بانیٔ پی ٹی آئی کی تحریک کو نقصان پہنچے گا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا کے خلاف 32 کیسز اسلام آباد اور 33 پنجاب میں درج ہیں، ایف آئی اے میں بھی ان کے خلاف 9 مقدمات درج ہیں۔
ایڈیشل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں علی امین گنڈاپور کے خلاف 8 مقدمات درج ہیں۔
عدالت نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا کو 40 دنوں میں متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔