کراچی (اسٹاف رپورٹر) اپوزیشن لیڈر کے ایم سی و نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ نے اسٹیل مل کے مقررشدہ عارضی سی ای او اور ایڈیشنل سیکرٹری محمد اسد اسلام مانی کی جانب سے گلشن حدید کے مکینوں کا پانی بند کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیل مل کو ملنے والا پانی کراچی کے پانی کا حصہ ہے ، اسٹیل مل خود پانی کی پیداوار نہیں کرتا نہ وہ اس پانی پر اس طرح کا کوئی فیصلہ مسلط کر سکتا ہے ۔ انہوں نے خبر دار کیا کہ اگر گلشن حدید کی آبادیوں میں رہائش پذیر شہریوں کا پانی بحال نہ کیا گیا تو اس کے نتائج اچھے نہیں نکلیں گے ، پانی کی بندش کے خلاف زبردست احتجاج کیا جائے گا اور جماعت اسلامی شہریوں کے ساتھ ہر سطح پر موجود ہو گی۔انہوں نے کہا کہ کراچی پر مسلط کردہ افسران عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہیں اور مراعات وصول کرتے ہیں اور شہریوں کو غلام سمجھ کر عوام دشمن احکامات جاری کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔ گلشن حدید کی رہائشی آبادیاں اسٹیل مل کی جانب سے قانونی طور پر دی گئی زمینوں پر آباد ہیں اور اسٹیل مل ان کو پانی فراہم کرنے کا پابند ہے، نئے سی ای او کا یہ کہنا ہے کہ آپ واٹر بورڈ کے پاس جائیں اور ان سے پانی مانگیں بالکل غلط، غیر قانونی اور غیر انسانی رویہ ہے ۔ اگر اس طرح کا کوئی انتظام بلا تفریق ہونا ہے تو یہ اسٹیل مل اور واٹر بورڈ کی انتظامیہ کے پاس ہونا چاہیئے اور اس کے لیے تمام انتظامات ہونے چاہیئے ۔ یکطرفہ طور پر پانی بند کرنے کا اعلان کسی طور پر بھی قبول نہیں کریں گے ۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسد اسلام مانی کو ہدایت کرے کہ وہ کراچی کے شہریوں کو اپنی ذاتی رعیت سمجھ کر فیصلہ نہ کریں ۔ اگر وہ کراچی کی کوئی خدمت نہیں کر سکتے تو یہاں کے شہریوں کے لیے مسائل بھی پیدا نہ کریں جو پہلے ہی سندھ حکومت کی نا اہلی اور کرپشن کا عذاب بھگت رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گلشن حدید کے کچھ حصوں کا پانی کئی دن سے بند ہے ، شہری شدید اذیت اور پریشانی کا شکار ہیں ایسی صورت میں وزیر اعلیٰ ، وزیر بلدیات اور میئر کراچی کی خاموشی ان کی بے حسی اور کراچی کے شہریوں کے مسائل سے لاتعلقی ظاہر کرتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: گلشن حدید انہوں نے

پڑھیں:

سرد جنگ؛ ملتان سلطانز کے مالک نے پھر بورڈ پر “سنگین الزامات” لگادیے

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی معروف فرنچائز ملتان سلطانز نے مالک علی ترین نے ایک مرتبہ پھر بورڈ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

کراچی میں جاری ملتان سطانز کے پریکٹس سیشن کے دوران ایک صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے پی ایس ایل کی سابق چیمپئین ٹیم ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے کہا کہ میرا مقصد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر تنقید کرنا نہیں بلکہ انہیں نیند سے جگانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے معاملات کو جس انداز سے چلایا جارہا ہے، اس سے ہم نیچے کی طرف جائیں گے، اگر ہم نہیں مانیں گے تو لیگ کو اُوپر کیسے لیکر جائیں گے؟۔

علی ترین کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل منتظمین کو لگتا ہے کہ کمنٹری بہتر کرنے، زیادہ سے نیوٹرل امپائرز کی موجودگی سے لیگ زیادہ مقبولیت حاصل کرے گی تو ایسا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل لیگ کا جب آغاز ہوا اور پھر لیگ جب پاکستان واپس آئی تو کراچی میں میچز کے دوران سیٹیں فُل ہوتی تھیں لیکن اب تعداد میں نمایاں کمی آئی کیوں، اسکا جواب تلاش کرنے کیلئے بیٹھیں بات کریں، کراچی کی کمیونٹی کو کیسے بلائیں، جب بورڈ بات نہیں کرے گا اور کوئی میٹنگ نہیں کرے گا تو کیسے تحفظات دور ہوں گے۔

علی ترین نے دعویٰ کیا کہ پی ایس ایل9 کے اختتام کے بعد سے 10ویں ایڈیشن کے آغاز تک کوئی میٹنگ نہیں ہوئی جس میں یہ مدعا اٹھایا جائے کہ کراچی میں شائقین کو کیسے اپنی طرف راغب کیا جائے بلکہ اسکے برعکس بورڈ نے حل یہ نکالا ہے کہ کراچی میں پی ایس ایل میچز کی تعداد کم کردی۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ “ہمیں فرنچائزز کے کوئی مالکانہ حقوق حاصل نہیں” انکشاف

قبل ازیں ملتان سلطانز کے اونر علی ترین نے بورڈ کے فرنچائز ریٹین کے رینٹل ماڈل پر شدید تنقید کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سال فرنچائز اونرز ٹیموں کو اپنے پاس رکھنے کیلئے رینٹ (یعنی کرایا) ادا کرتے ہیں، اگر نہ دیں تو ہمیں کوئی مالکانہ حقوق حاصل نہیں ہیں جبکہ انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کی طرح غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع بھی موجود نہیں۔

دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اعلیٰ عہدیدار نے پی ایس ایل کی معروف فرنچائز ملتان سلطانز کے اونر علی ترین کے بیانات پر سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ انکے بیانات سے ٹورنامنٹ کو متنازع بنانے کی کوشش ہے۔

اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل ضابطہ اخلاق کے مطابق ہمیں فرنچائز مالکان کے خلاف ڈسپلن کی کارروائی کا اختیار ہے لیکن اس موقع پر ہم نے ردعمل دکھایا تو اس سے لیگ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، کسی کو شکایت ہے تو وہ ہم سے رابطہ کرے۔ بدقسمتی سے شکایت وہ شخص کر رہا ہے جو نہ میٹنگ میں شرکت کرتا ہے اگر میٹنگ میں آجائے تو وہاں اس قسم کی کوئی بات نہیں کی جاتی۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام حیدرآباد میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف 19 اپریل کو احتجاج کی کال
  • برطانیہ کے چینی اسٹیل کمپنی پر قبضے کی وجہ کیا بنی؟
  • غزہ میں پانی کا بحران سنگین، چند لٹر پانی کے لیے میلوں سفر
  • پنجاب اور سندھ کا پانی کا جھگڑا آج کا نہیں 150 سال سے چل رہا ہے: سعید غنی
  • سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کا جھگڑا آج کا نہیں 150 سال پرانا ہے، سعید غنی
  • سرد جنگ؛ ملتان سلطانز کے مالک نے پھر بورڈ پر “سنگین الزامات” لگادیے
  • سرد جنگ؛ ملتان سلطانز کے مالک نے پھر بورڈ پر سنگین الزامات لگادیے
  • سوڈان خانہ جنگی عام شہریوں کے لیے تباہ کن نتائج کی حامل، یو این ادارے
  • اسدعمر نے عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب مقرر کرنے کو سنگین غلطی قرار دے دیا
  • سندھ کے پانی کے پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے،لوگ اپنے حق کیلئے نکلیں، آفاق احمد