کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے فرسٹ ائر نتائج پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن سندھ کے جنرل سیکرٹری اشرف بوزئی نے کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ تعلیمی بورڈ کے فرسٹ ائر کے نتائج میں 28 فیصد آنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اس حوالے سے کمیٹی بنائی جائے جو شفاف طریقے سے اس کی جانچ پڑتال کرے تاکہ طلباء اور ان کے والدین میں پائی جانے والی بے چینی اور تحفظات دور کیے جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹر بورڈ کے ملازمین کے جائز حقوق کو نظر انداز کیے جانے کا سلسلہ بند کیا جائے، گزشتہ کئی سال سے ملازمین کی پروموشن کے معاملوں پر بھی ایپکا انٹر بورڈ کی دی گئی درخواستوں پر عمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ میں بے قاعدگیاں اور بے ضابطگیاں عروج پر ہیں جن میں ڈیلی ویجز کی صورت میں 30 ملازمین بھرتی ہونا اور من پسند افراد کو گھر بیٹھے تنخواہیں دینا، سرکاری گاڑیوں اور پیٹرول کا بے دریغ استعمال سمیت دیگر بدعنوانیوں پر فوری قابو پایا جائے، بصورت دیگر ایپکا کی جانب سے احتجاج کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یورپ جانے کا جنون، بحیرہ روم میں ایک اور کشتی الٹنے سے 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک
تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے کم از کم 50 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں، جاں بحق ہونے والے 44 افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مراکش کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا ہے جو 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے 6 روز قبل تمام ممالک کے حکام کو لاپتا کشتی کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ سمندر میں گم ہونے والے تارکین وطن کے لیے ہنگامی فون لائن فراہم کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم الارم فون کا کہنا ہے کہ اس نے 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو الرٹ کر دیا تھا۔
سروس کا کہنا ہے کہ اسے کشتی کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر واکنگ بارڈرز کی پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کینری جزائر کے علاقائی رہنما فرنینڈو کلیویجو نے متاثرین کے لیے دکھ کا اظہار کیا اور اسپین اور یورپ پر زور دیا کہ وہ ایسے مزید سانحات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔
انہوں نے لکھا کہ ’بحراوقیانوس افریقہ کا قبرستان نہیں بننا چاہیے، اس کے لیے اقدامات کیے جانے چاہییں، واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر بتایا کہ ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ 13 دن تک مدد کے لیے پکارتے رہے لیکن انہیں بچانے کے لیے کوئی بھی نہیں آیا۔