ہونہارطلبہ کی مدد کیلیے اسکالرشپ کی منظوری دیدی ہے ،ڈاکٹرفتح مری
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلرڈاکٹر فتح مری نے مختلف فیکلٹیزکے مستحق اور ہونہار طلبہ کی مدد کے لیے اسکالرشپ کی ایک سیریز کی منظوری دے دی ہے یہ اسکالرشپ یونیورسٹی اینڈومنٹ فنڈ کے ذریعے فراہم کیے جائیں گے جو مستحق طلبہ کو مالی معاونت فراہم کریں گے تاکہ وہ مالی مشکلات کے بغیر اپنی تعلیمی سفر جاری رکھ سکیں۔ اعلامیہ کے مطابق سابق وائس چانسلرڈاکٹر اے کیو مغل کے نام سے منسوب اسکالرشپ فیکلٹی آف ایگریکلچرل انجینئرنگ کے طلبہ کیلیے مختص کی گئی ہے جس کے تحت دوسرے تیسرے اور آخری سال کے کل چارقابل اور ضرورتمند طلبہ کو دی جائیں گی سندھ زرعی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر بشیر احمد چانڈیو کے نام سے منسوب اسکالر شپ انفارمیشن ٹیکنالوجی سینٹر (آئی ٹی سی) اورفیکلٹی آف ایگریکلچر انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے ماحولیاتی علوم کے طلبہ کے لیے جس کے تحت بالترتیب تین دوسرے تیسرے اور چوتھے سال کے طلبہ کو دیے جائیں گے جن میں تین آئی ٹی سی اور دو انوائرومینٹل سائنسز کے طلبہ کو ایوارڈ کی جائیں گی ۔ سندھ زرعی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلرڈاکٹر بشیر احمد شیخ کے نام سے منسوب اسکالرشپ فیکلیٹی آف اینیمل ہسبنڈری اینڈ ویٹرنری سائنسز کے دوسرے سے آخری سال تک کے چار طلبہ کو دی جائے گی سندھ زرعی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر رجب علی میمن کے نام سے منسوب اسکالرشپ، فیکلٹی آف ایگریکلچر سوشل سائنسز کے چار طلبہ کے لیے دوسرے تیسرے اور چوتھے سال کے چار طلبہ کیلئے مختص ہے جبکہ ملک کے نامور زرعی ماہر، تاریخدان او ر محقیق ایم ایچ پنہور کے نام سے منسوب اسکالرشپ، فیکلٹی آف کراپ پروٹیکشن کے چار طلبہ کو دوسرے تیسرے اور چوتھے سال کے چار طلبہ کیلئے معاونت فراہم کریگی۔ مزید برآںپروفیسر ڈاکٹر قاضی سلیمان میمن اسکالرشپ جو فیکلٹی آف کراپ پروڈکشن کے طلبہ کے لیے جاری ہے سندھ زرعی یونیورسٹی اینڈومنٹ فنڈ کے ذریعے اپنے موجودہ مرحلے کے بعد بھی جاری رہے گی یہ اسکالرشپ قابل اور ضرورت مند طلبہ کے ٹیوشن فیس اور ہوسٹل رہائش کے اخراجات کو پورا کریں گے اور یہ ایوارڈز سالانہ بنیاد پر تعلیمی کارکردگی کے مطابق دیے جائیں گے تاکہ قابل طلبہ کو اپنی اعلیٰ تعلیم جاری رکھنے کیلئے مالی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔ اس موقع پر وائس چانسلرڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ یہ اسکالرشپ یونیورسٹی کی اس عزم کی عکاسی کرتے ہیں کہ ہونہار طلبہ کے لیے ایک معاون ماحول فراہم کیا جائے تاکہ وہ اپنی تعلیم اور زراعت کے شعبے میں مستقبل میں خدمات پر توجہ مرکوز کر سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ زرعی یونیورسٹی دوسرے تیسرے اور کے چار طلبہ طلبہ کے لیے سابق وائس طلبہ کی طلبہ کو کے طلبہ سال کے
پڑھیں:
بیورو کریٹس کی بحیثیت وائس چانسلر تقرری، سندھ کی سرکاری جامعات میں ہڑتال کا اعلان
فپواسا رہنماؤں نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پیر کو اساتذہ آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، جس میں ہزاروں اساتذہ سندھ اسمبلی کے اجلاس کا گھیراؤ اور وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب مارچ بھی کیا جا سکتا ہے، جس میں ہمارے ساتھ طلبہ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صوبہ سندھ کی سرکاری جامعات کی اساتذہ تنظیموں نے بیورو کریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرنے اور اساتذہ کی مستقل تقرریوں کو روکے جانے کے حکومتِ سندھ کے فیصلوں کے خلاف جمعرات اور جمعہ کو پورے صوبے کی پبلک سیکٹر جامعات بند رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔ فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) نے جامعہ کراچی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ دونوں دن سندھ کی پبلک سیکٹر جامعات میں صوبائی حکومت کے مذکورہ فیصلوں کے خلاف ہڑتال اور تدریسی عمل کا بائیکاٹ کیا جائے، پیر کو اساتذہ آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، جس میں ہزاروں اساتذہ سندھ اسمبلی کے اجلاس کا گھیراؤ اور وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب مارچ بھی کیا جا سکتا ہے، جس میں ہمارے ساتھ طلبہ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اختیار گھمرو، پروفیسر کلیم اللہ، پروفیسر عبدالرحمٰن اور ڈاکٹر محسن علی و دیگر کا کہنا تھا کہ سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین، سیکریٹری اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے گزشتہ ماہ منعقدہ ایک اجلاس میں ہمیں یقین دلایا تھا کہ یہ فیصلے واپس ہو جائیں گے، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ بیوروکریسی کی مدد سے جامعات میں بہتری آئے گی۔ اساتذہ رہنماؤں نے سوال کیا کہ کیا بیوروکریٹس جن محکموں میں کام کر رہے ہیں، ان میں بہتری آگئی ہے جو اب جامعات میں یہ کوشش کی جا رہی ہیں۔ رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ اگر اساتذہ کی جز وقتی تقرری ہوگی تو جامعات میں اکیڈمک بہتری کیسے آئے گی۔ انکا کہنا تھا کہ بیوروکریسی کیلئے ٹیچنگ اور ریسرچ کا تجربہ اور پی ایچ ڈی کی شرط ختم کی جا رہی ہے، جب بیوروکریٹ خود نان پی ایچ ڈی ہوگا تو وہ کیسے اکیڈمک ریسرچ کرائے گا اور پی ایچ ڈی کیلئے اجلاس چیئر کرے گا۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بیوروکریٹس تو حکومت اور وزراء کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو جاتے ہیں، یہ فیصلہ جامعات کی خودمختاری ختم کرنے کی کوشش ہے۔ سیکریٹری فپواسا سندھ چیپٹر کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ 18ویں ترمیم کے خلاف عملی اقدام ہے، اگر ایسا ہے تو پھر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت 18ویں ہی ختم کر دے۔ رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ جامعات کی بجٹڈ پوسٹس پر تقرریوں کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے اجازت کی شرط رکھ دی گئی ہے جو خلاف ضابطہ ہے، یہ وائس چانسلرز کو بلیک میل کرنے کے مترادف ہے، کیونکہ بجٹڈ پوسٹ کی جامعات کی سینڈیکیٹ سے منظوری لی جاتی ہے، جس میں حکومتِ سندھ کے نمائندے بھی موجود ہوتے ہیں، پھر بھی سندھ حکومت نے بھرتیوں پر پابندی لگا رکھی ہے۔ اس موقع پر فپواسا پاکستان کے نمائندہ نے کہا کہ اگر یہ مطالبات منظور نہ ہوئے تو ہم ملک کی دیگر جامعات میں اس فیصلے کے خلاف احتجاج کریں گے۔ پریس کانفرنس میں سندھ کی 11 جامعات کے اساتذہ نمائندے شریک ہوئے۔