بیوروکریسی نے چھوٹے ملازمین کی زندگی اجیرن کردی ہے
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
لاڑکانہ(نمائندہ جسارت)بیورو کریسی نے چھوٹے ملازمین کی زندگی اجیرن کردی ہے اگرجائز مطالبات بھی نہ مانے گئے تو فیڈریشن کی جانب سے احتجاجی عمل شروع کریں گے پاکستان ورکرز فیڈریشن سندھ ریجن کے صوبائی صدر نور محمد ہلیو نے لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کو 31 دسمبر 2024ء کو 19 مطالبات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر چکے ہیں، جن میں پنشن رولز میں تبدیلی واپس لینا فوت شدہ اور ریٹائرڈ ملازمین کے لئے کوٹہ بحال کرنا یونیورسٹی ملازمین کو سنڈیکیٹ میں نمائندگی دینا ملازمین اور مزدوروں کے لئے حکومت کی جانب سے مقرر کردہ 37 ہزار 500 روپے ماہانہ تنخواہ دینا مہنگائی کے مطابق تنخواہ کا تعین، سرکاری ملازمین، مزدوروں، بھٹہ مزدوروں،سیلر مزدوروں اورکھجور منڈی کے مزدوروں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کرنا، ای او بی آئی کے تحت رجسٹریشن کر کے انشورنس کی رقم دینا، خزانے سے بینیوولنٹ فنڈ کی فراہمی، ٹائم اسکیل اور دیگر مراعات کے لئے ڈی پی سی اجلاس بلانا، پیرا میڈیکل کا سروس اسٹرکچر جاری کر کے تمام چھوٹے اور عارضی ملازمین کو ترقی دینا، نوجوانوں کے لئے نوکری کی عمر کی حد 28 سال ختم کرنا، کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے بیوروکریسی کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، جس کے باعث چھوٹے ملازمین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ملازم دشمن فیصلوں سے چھوٹے ملازمین اور مزدور طبقے کا معاشی قتل عام ہو رہا ہے۔ اپنے جائز حقوق کے لئے آواز اٹھانے پر ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بیوروکریسی اور کرپشن کے باعث ادارے مفلوج ہو چکے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ چھوٹے ملازمین اور مزدور طبقے کو مراعات دی جائیں اور ان کے خلاف انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں۔ ہم چیف جسٹس پاکستان، صدر آصف زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ ملازمین کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے ان کیخلاف جاری نوٹیفکیشن واپس لیا جائے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کئے جائیں۔بصورت دیگر ہم مجبور ہو کر فیڈریشن کی 30 تنظیموں اور مختلف اداروں کے ملازم رہنماؤں کے ساتھ فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے متحد ہو کر قومی سطح پر سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
پاکستان میں آزادانہ زندگی گزاری، اب فضا ہے کہ افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جائیں، افغان قونصل جنرل
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان میں اب اسلامی حکومت قائم ہے، اب فضا بن گئی ہے کہ افغان مہاجرین اپنے ملک جائیں۔محب اللہ شاکر نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عید کے دوسرے روز افغانستان کے سفر کے دوران طالبان سربراہ سے افغان مہاجرین کے مسئلے پر گفتگو کی۔ افغان مہاجرین کے لیے افغانستان میں کمیشن بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طورخم بارڈر کے اس پار افغانستان میں کیمپ قائم کیا گیا ہے جہاں وطن واپسی پر مہاجرین کو تمام سہولیات دی جارہی ہیں۔ افغان قونصل جنرل نے کہا کہ مہاجرین نے پاکستان میں اسلام کی خاطر ہجرت کی، افغان مہاجرین نے پاکستان میں 40 سال گزارے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان پر حملے کے بعد افغان مہاجرین نے خالی ہاتھ پاکستان ہجرت کی، اب فضا ہے کہ مہاجرین اپنے ملک واپس جائیں، افغانستان میں اب امن اور اسلامی حکومت قائم ہے، افغان مہاجرین اپنے ملک میں سرمایہ کاری سمیت زندگی آرام سے گزار سکتے ہیں۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی شادی سے متعلق بہن مریم وٹو کا نیا انکشاف
ان کا کہنا تھا کہ افغانوں کو اب تشویش نہیں ہونی چاہیے، وہاں ان کے لیے تمام سہولیات موجود ہیں، کنڑ میں کاروباری افراد کو زمینیں دی جارہی ہیں، کاروبار کے لیے ماحول سازگار ہے۔ افغان قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستان میں آزادانہ زندگی گزاری ، ہمیں کسی قسم کی شکایت نہیں ہے۔محب اللہ شاکر نے کہا کہ افغانستان میں روس اور امریکا کی حکومت نہیں، اب ہم افغانستان کو آباد کریں گے، افغانستان میں ایسے امیر لوگ ہیں جو اپنے افغان بھائیوں کی مدد کررہےہیں، افغانستان میں ایسے تاجربھی موجود ہیں، جوافغانستان آنے والے بھائیوں کی مدد کررہے ہیں۔افغان قونصل جنرل نے کہا کہ افغانستان میں لڑکیوں کو تعلیم بھی دی جائے گی، افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر کوئی پابندی نہیں، وہاں ایسی خواتین بھی ہیں جو پاسپورٹ دفاتر میں کام کرتی ہیں۔
کیا چین امریکی قرض کو تجارتی جنگ میں بطور ہتھیار استعمال کر سکتا ہے؟ اگر ایسا ہوا تو کیا ہوگا؟
مزید :