میڈیکل پروفیسرز کی موبائل ایپ پر حاضری خطرہ بن گئی ، ڈیٹا غیر محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
زاہد چوہدری : سرکاری ٹیچنگ ہسپتالوں کے پروفیسرز کی موبائل ایپ پر حاضری خطرے کی گھنٹی بج گئی
پروفیسرز کی موبائل پر تمام ڈیٹا تک بھی رسائی ہوگی،پروفیسرز کی نقل و حرکت بھی موبائل ایپ سے مانیٹر ہوسکے گی،موبائل حاضری ایپ کی فون گیلری ، کنٹیکٹ نمبر، کیمرہ ، ایس ایم ایس تک رسائی ہوگی،انٹرنیٹ ، سینسرز ، مائیکروفون ، سٹوریج تک رسائی ہوسکے گی،موبائل ایپ ای ایس ایس پر حاضری لگانے والے پروفیسرز کا ڈیٹا غیر محفوظ ہونے کا خدشہ سامنے آگیا۔
پروفیسرز کے موبائل فون میں موجود تصاویر سمیت ذاتی معلومات تک ایپ کے ذریعے رسائی ہوگی، جبکہ پی آئی ٹی بی نے یقین دہانی کروانے کی کوشش کی کہ پروفیسرز کی ذاتی معلومات کسی سے شیئر نہیں ہونگی لیکن
ذاتی ڈیٹا تک موبائل ایپ کے ذریعے رسائی پروفیسرز کیلئے پریشانی کاسبب بن گئی
مسائل کے حل کیلئے کاروباری برادری کے ساتھ رابطہ رکھنا ضروری ہے:گورنر سٹیٹ بینک
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
مہنگائی میں نمایاں کمی، چینی مالیاتی منڈیوں تک رسائی، ہانگ کانگ سٹاک لسٹنگز کیلئے تیار: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اخبار سے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان چین کی مالیاتی منڈیوں تک رسائی اور ہانگ کانگ میں کارپوریٹ سٹاک لسٹنگز کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے تیار ہے۔ رواں مالی سال کے آخر تک پانڈا بانڈ کا ابتدائی اجرا متوقع ہے۔ پاکستان کی آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ کے بعد کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آئی ہے۔ وزیر خزانہ نے عالمی ایجنسیوں سے ’’بی‘‘ کی درجہ بندی کی توقع ظاہر کی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستانی چینی مشترکہ منصوبے سروس لانگ مارچ کی ہانگ کانگ میں لسٹنگ متوقع ہے۔ وزیر خزانہ نے پاکستانی کمپنیوں کے لیے مزید لسٹنگز کے امکانات پر زور دیا۔ پاکستان اور چین کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے چین- پاکستان اقتصادی راہداری ایک اہم قدم ہے، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ وزیر خزانہ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو اہم قرار دیا۔ پاکستان میں اقتصادی اصلاحات سے مہنگائی میں کمی آئی ہے۔ پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں کمی آئی ہے، جو مئی 2023 میں 38% تھی اور اس ماہ 3% تک آ گئی ہے۔ دریں اثنا وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت مالی شمولیت کو پائیدار اقتصادی ترقی کا بنیادی ستون سمجھتی ہے اور اس کی تیز تر فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں پاکستان مائیکرو فنانس انویسٹمنٹ کمپنی (پی ایم آئی سی) کی قیادت کے ساتھ اہم ملاقات میں کہی۔ پی ایم آئی سی کے وفد کی قیادت چیئرمین نوید اے خان نے کی۔ وفد میں سی ای او پی ایم آئی سی یاسر اشفاق، سی ای او کارانداز پاکستان وقاص الحسن اور ہیڈ آف پورٹ فولیو اینڈ سیکٹر ڈویلپمنٹ ثاقب صدیقی بھی شامل تھے۔ پی ایم آئی سی 2016ء میں نیشنل فنانشل انکلوژن سٹرٹیجی (این ایف آئی ایس) کے تحت قائم کی گئی تھی۔ یہ کمپنی ایک کلیدی مائیکروفنانس ادارے کے طور پر پاکستان میں مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے کام کررہی ہے۔ ملاقات کے دوران پی ایم آئی سی کی ٹیم نے چھوٹے قرضوں (مائیکروفنانس) کے منظرنامے کا تفصیلی جائزہ پیش کیا، جس میں کلیدی چیلنجز اور مواقع کو اجاگر کیا گیا۔ ملاقات میں مالی شمولیت کے حوالے سے کئی اہم چیلنجز پر روشنی ڈالی گئی جن میں دوہرے ریگولیٹری فریم ورک سے ایم ایف آئیز اور ایم ایف بیز کے مختلف ضوابط سے نظام کی پیچیدگی، فنڈنگ تک محدود رسائی، رسائی بڑھانے کے لیے بڑی مقدار میں لیکویڈیٹی کی ضرورت، ادارہ جاتی صلاحیت کی کمی اور این ایف آئی ایس ہدف کی فعال نگرانی جیسے چیلنجز شامل ہیں۔ وزیر خزانہ نے پیش کیے گئے خیالات کو سراہا اور ان چیلنجز کے حقیقت پسندانہ اور عملی حل کی اہمیت پر زور دیا۔