وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہےکہ میثاق معیشت اور میثاق جمہوریت کا حامی ہوں، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے معاملات ٹھیک کرنے میں رکاوٹ نہیں، سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں، پی ٹی آئی قائل کرے سپریم کورٹ کا جج ہی انکوائری کر سکتا ہے تو مان لیں گے ،بانی پی ٹی آئی کی رہائی عدالت کے ذریعے ہو گی۔
نجی ٹی وی کوانٹرویومیں رانا ثناء اللہ نے  کہا کہ پیپلزپارٹی،ن لیگ کے میثاق جمہوریت کرنے پر تیسری قوت کو لایا گیا، تیسری قوت کا ایک ہی نعرہ تھا،کسی کے ساتھ بات نہیں کروں گا، پی ٹی آئی کو 2018میں کہا تھا میثاق معیشت کریں،انہوں نے انکار کر دیا، بانی پی ٹی آئی 26 نومبر تک بنگلادیش کے ماڈل پر کام کر رہے تھے۔ بنگلادیش کا ماڈل ہی بانی پی ٹی آئی کاآئیڈیل تھا، اگر کہا جائے کہ ہم کفن باندھ کر آ رہے ہیں تو کچھ نہ کچھ تو بندوبست کرنا پڑے گا۔
راناثنااللہ نے کہاکہ اگر بچے ماں کے گلے میں رسی ڈال کر گھسیٹیں گے تو ماں کچھ تو کرے گی، پی ٹی آئی اپنے لاپتہ کارکنان کا کہہ رہی ہے،یہ غلط ہے، پی ٹی آئی نے اب تک لاپتہ کارکنان کا ڈیٹا ہمیں نہیں دیا، پی ٹی آئی اپنے لاپتہ کارکنوں کا ڈیٹا اور پتہ وغیرہ ہمیں دے، مذاکراتی کمیٹی میں پی ٹی آئی نے کہا ہمارے 40 لوگ گولی لگنے سے زخمی ہوئے ، اگر لوگ لاپتہ ہوتے تو ان کے گھر والے پوچھتے کہ ہمارے لوگ کہاں ہیں۔
ان کاکہناہے کہ کمیشن بنایا جائے تو ہر بندہ چڑھائی کر کے کہے گا کہ کمیشن بنایا جائے، آرمی ایکٹ کے تحت پرچہ ہو گا تو کیس بھی ملٹری کورٹ میں ہی جائے گا، پی ٹی آئی دور میں 80 کے قریب لوگوں کو ملٹری ایکٹ کے تحت سزائیں ہوئیں، اگر کوئی فوجی تنصیبات پر حملہ کرے گا تو اس کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہی ہوگا، آرمی ایکٹ کے تحت پرچہ ہو گا تو کیس بھی ملٹری کورٹ میں ہی جائےگا۔
راناثنا ء اللہ نے کہاکہ پی ٹی آئی دور میں 80 کے قریب لوگوں کو ملٹری ایکٹ کے تحت سزائیں ہوئیں، کمیشن نے کیا کرنا ہے،انکوائری ایکٹ کیا کرے گا؟ پی ٹی آئی اپنے مطالبات لکھ کر دے،ہم بھی لکھ کر ہی جواب دیں گے، ایاز صادق سے درخواست کروں گا پی ٹی آئی کمیٹی کی بانی سےملاقات کرائیں، ایاز صادق کے ملک میں نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات میں خلل آیا۔
انہوں نے کہاکہ میثاق معیشت اور میثاق جمہوریت کا حامی ہوں، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے معاملات ٹھیک کرنے میں رکاوٹ نہیں، سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں، پی ٹی آئی قائل کرے سپریم کورٹ کا جج ہی انکوائری کر سکتا ہے تو مان لیں گے ، بانی پی ٹی آئی کی رہائی عدالت کے ذریعے ہو گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی اللہ نے

پڑھیں:

9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، سوال ٹرائل کا ہے کہ کہاں ہو گا؟ جسٹس جمال مندوخیل

— فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں سویلین کے ملٹری کورٹس میں ٹرائلز کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، عدالتی فیصلے میں 9 مئی کے جرم پر کلین چٹ نہیں دی گئی، سوال ٹرائل کا ہے کہ ٹرائل کہاں پر ہو گا؟

انہوں نے کہا کہ 21 ویں ترمیم میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے کیسز آرمی کورٹ میں نہیں چلیں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جرائم قانون کی کتاب میں لکھے ہیں، اگر جرم آرمی ایکٹ میں فٹ ہو گا تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہو گا۔

اس موقع پر وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ احتجاج اور حملے میں فرق ہے، سیاسی سرگرمی کی ایک حد ہوتی ہے، ریاستی املاک پر حملہ اور ریاست کی سیکیورٹی توڑنا سیاسی سرگرمی نہیں۔

فوجی عدالت میں فیصلہ کون لکھتا ہے؟ جسٹس مسرت ہلالی

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اس نکتے پر بھی وضاحت کریں کہ فوجی عدالت میں فیصلہ کون لکھتا ہے؟

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ 21 جولائی 2023ء کے آرڈر میں صرف 9 مئی کی بات کی گئی ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21 ویں ترمیم کے بغیر دہشت گردوں کے خلاف کیا ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا تھا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ 21 ویں ترمیم میں قانون سازی دیگر مختلف جرائم اور افراد پر مبنی تھی۔

جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ پولیس اہلکار کی وردی پھاڑنا جرم ہے، یہاں کور کمانڈر لاہور کا گھر جلایا گیا، ایک دن ایک ہی وقت مختلف جگہوں پر حملے ہوئے، عسکری کیمپ آفسز پر حملے ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو جلایا گیا، ماضی میں لوگ شراب خانوں یا گورنر ہاؤس پر احتجاج کرتے تھے، پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ مختلف شہروں میں ایک وقت پر حملے ہوئے، جرم سے انکار نہیں ہے۔

’پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہیں ہوا‘

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے، کیا پارلیمنٹ خود پر حملے کو توہین نہیں سمجھتی؟

جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ سپریم کورٹ پر بھی حملہ ہوا وہ بھی سنگین تھا، اسےبھی شامل کریں۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ یہاں بات 2 ون ڈی ون کی ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21 ویں ترمیم کو 8 سے زیادہ ججز نے درست قرار دیا، 21 ویں ترمیم کیس میں اکثریت ججز نے ایف بی علی کیس کو تسلیم کیا ہے۔

آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس، آئین کے مطابق بھی رولز معطل ہوتے ہیں ختم نہیں: عدالت

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کا لیاقت حسین کیس کا فیصلہ 9 ججز کا ہے، لیاقت حسین کیس میں ایف بی علی کیس کی توثیق ہوئی، کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی فیصلے پر جوڈیشل ریویو ہونا چاہیے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے رائے دی آرمی ایکٹ کی شقوں پر فیڈریشن کو مکمل سنا ہی نہیں گیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 21 ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پرجوڈیشل نظرِ ثانی کی رائے دی، آرمی ایکٹ کی شقوں پر اٹارنی جنرل کو کیا 27  اے کا نوٹس دیا گیا تھا، جسٹس یحییٰ آفریدی کے نوٹ سے تو لگتا ہے اٹارنی جنرل کو سنا ہی نہیں گیا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلنز ٹرائل کے مقدمے کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • 9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، سوال ٹرائل کا ہے کہ کہاں ہو گا؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • پہلے کہا گیا آرمی ایکٹ کی شقوں پر بات نہ کریں پھر کالعدم بھی قرار دے دیں، سپریم کورٹ
  • پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں، شہباز شریف نے کمیٹی بنا دی، رانا ثنا اللہ
  • پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، رانا ثنااللہ
  • رانا ثناء اور عرفان صدیقی کی پریس کانفرنس پریشانی پر مبنی تھی، صاحبزادہ حامد رضا
  •  پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ کے سوا اور کچھ نہیں ان مطالبات کا تو کوئی جواب نہیں بنتا:رانا ثنا اللہ
  • وزیر اعظم نے پی ٹی آئی کے مطالبات کے جواب میں کمیٹی بنادی، رانا ثناء اللّٰہ
  • وزیر اعظم نے پی ٹی آئی کے مطالبات کے جواب میں کمیٹی بنادی: رانا ثناء اللّٰہ
  • سویلینز کے ملٹری ٹرائل،’’آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم کا اطلاق 9 مئی واقعات پر نہیں ہوسکتا‘‘جسٹس نعیم اختر افغان کے ریمارکس
  • 190ملین پاؤنڈ کیس میں عمران کو سزا ہو گی، فیصل واوڈا