Daily Mumtaz:
2025-04-13@16:43:54 GMT

پاسپورٹس ڈیلیوری کاؤنٹرز 24 گھنٹے فعال رکھنے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT

پاسپورٹس ڈیلیوری کاؤنٹرز 24 گھنٹے فعال رکھنے کا فیصلہ

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ملک کے تمام شہروں میں پاسپورٹس ڈیلیوری کاؤنٹرز 24 گھنٹے فعال رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔
ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے تمام زونل ہیڈز کو پاسپورٹس ڈیلیوری کاؤنٹرز 24 گھنٹے فعال رکھنے کے احکامات جاری کردیئے گئے  ۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس مصطفیٰ جمال قاضی نے کہا ہے شہری اب ملک بھر کے 227 پاسپورٹس دفاتر میں کسی بھی وقت پاسپورٹ وصول کرسکتے ہیں اور یہ فیصلہ شہریوں کو پاسپورٹس کا بر وقت اجراء یقینی بنانے کے لیے کیا گیا۔
ڈی جی پارسپورٹس کے مطابق اس وقت ملک بھر میں پاسپورٹ کا بیک لاگ مکمل طورپرختم کردیا گیا ہے اور شہری اپنے پاسپورٹس وصول کرنے کے لیے متعلقہ آر پی او کا رخ کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاسپورٹس اجراء میں تاخیر کی صورت میں شہری ہمیں لازمی آگاہ کریں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

مچھر مار کر نام، وقت اور جگہ کا ریکارڈ رکھنے کی شوقین انوکھی لڑکی

نئی دہلی(نیوز ڈیسک)دنیا بھر میں لوگ مختلف مشاغل رکھتے ہیں، لیکن حال ہی میں بھارت کی ایک نوجوان لڑکی کا منفرد اور عجیب مشغلہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔

یہ لڑکی مردہ مچھروں کی لاشیں نہ صرف جمع کرتی ہے بلکہ انہیں نام دیکر موت کا وقت اور جگہ کا ریکارڈ بھی رکھتی ہے۔

بھارت کی 19 سالہ آرٹسٹ اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی (NIFT) کی طالبہ شریا موہاپاترا نے اپنی اس انوکھی عادت کے ذریعے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی ہے۔

View this post on Instagram

A post shared by ????Akku???? (@akansha_rawat)


شریا نے ہر اُس مچھر کو، جو انہوں نے مارا، ایک نوٹ بک میں محفوظ کیا ہے، جس میں اب تک 187 مردہ مچھر چپکائے جا چکے ہیں۔

شریا ہر مردہ مچھر کو ایک مخصوص نام دیتی ہے، اس کی موت کا وقت اور مقام نوٹ کرتی ہے، اور پھر انہیں ترتیب سے محفوظ کرتی ہے۔

ویڈیو میں شریا نے کاغذ کی ایک شیٹ دکھائی جہاں مردہ مچھروں کو ٹیپ سے چپکایا گیا تھا، ان مچھروں کو ‘سگما بوائے’، ‘رمیش’، ‘ببلی’ اور ‘ٹنکو’ جیسے نام دیے گئے تھے۔

شریا کا کہنا ہے کہ یہ عمل اسے مچھروں کی زندگی اور ان کے رویوں کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔

شریا نے مچھروں کو مارنے کا یہ سلسلہ اس وقت شروع کیا جب وہ 14 سال کی عمر میں ڈینگی کا شکار ہوئیں، اس تجربے کے بعد انہوں نے مچھروں سے بچاؤ کے لیے انہیں مارنا شروع کیا اور بعد میں انکی لاشیں جمع کرنے کو ہی اپنا مشغلہ بنالیا۔

انہوں نے مچھر مارنے کے لیے ایک خاص تکنیک بھی اپنائی تاکہ مچھر مکمل طور پر کچلے نہ جائیں اور انہیں محفوظ کیا جا سکے۔

شریا کی اس غیر معمولی عادت نے سوشل میڈیا صارفین کی توجہ حاصل کرلی ہے، کچھ لوگ اسے تخلیقی سرگرمی اور دلچسپ قرار دے رہے ہیں، جبکہ دیگر لوگ اسے عجیب اور غیر ضروری سمجھتے ہیں۔

کچھ لوگوں نے انہیں ‘سیریل کلر’ اور ‘سائیکوپیتھ’ جیسے القابات سے بھی نوازا، جبکہ دیگر نے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کی تعریف کی۔
شریا کا کہنا ہے کہ وہ مچھروں کی لاشوں سے بھری اپنی اس نوٹ بک سے بہت زیادہ لگاؤ رکھتی ہیں اور ان کے گھر والے بھی اب ان کی اس عادت کو قبول کر چکے ہیں، جب گھر میں مچھر نظر آتا ہے تو ان کے والدین انہیں بلاتے ہیں تاکہ وہ اسے مار کر اپنے کلیکشن میں شامل کر سکیں۔

شریا نے بتایا کہ وہ اب بھی مچھر مارتی ہیں، لیکن وقت کی کمی کے باعث انہیں نوٹ بک میں چپکانے کا سلسلہ کچھ سست پڑ گیا ہے۔

وہ مستقبل میں اپنے اس شوق کو فیشن ڈیزائننگ کے شعبے میں استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، مثلاً مچھروں سے متاثرہ ٹیکسٹائل پرنٹس بنانا وغیرہ۔

شریا کی یہ منفرد عادت نہ صرف ان کی عجیب و غریب تخلیقی صلاحیتوں کا مظہر ہے بلکہ یہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایک دلچسپ موضوع بھی بن گئی ہے، جس پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔
مزیدپڑھیں:جیا بچن کے جذباتی پیغام پر ایشوریا آبدیدہ

متعلقہ مضامین

  • مچھر مار کر نام، وقت اور جگہ کا ریکارڈ رکھنے کی شوقین انوکھی لڑکی
  • ملک بھر میں 9 ایئرپورٹس مکمل طور پر غیر فعال، مگر عملہ تعینات: سرکاری دستاویزات کا انکشاف
  • وزارت داخلہ نے 53 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹس بلاک کر دیئے
  • وزارت داخلہ نے 53 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹس بلاک کردیئے
  • وزارت داخلہ نے 53 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹس بلاک کردیے
  • فعال خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر تنہائی سے نکل آیا، عطا تارڑ
  • فعال خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر تنہائی سے نکل آیا، عطا تارڑ
  • تحائف نہ دینے پر بریک اپ، لڑکے نے لڑکی کے گھر سیکڑوں کیش آن ڈیلیوری آرڈرزبھیج دیے
  • کلائمیٹ چینج منصوبوں کیلئے فنڈز کا حصول، حکومت کا گرین بانڈز کے اجراء کا فیصلہ
  • ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز کی پہلی قسط کے حصول کیلئے گرین بانڈز کے اجراء کا فیصلہ