پشاور: پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ جو حکومت اپنے زیرکنٹرول جیل میں ہماری عمران خان سے ملاقات نہیں کروا سکتی وہ ہمارے دو بڑے مطالبات پر کیا پیشرفت کرے گی، جلسہ روکوانے کے لیے اگر 7 بجے جیل کھلوائی جاسکتی ہے تو ملاقات کیوں نہیں کرائی جارہی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ مذاکرات سے ہمیں انصاف ملے، ہم ڈیل نہیں انصاف مانگتے ہیں، ہم اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہمارے نوجوان پُرجوش ہیں، ہم بکنے والے لوگ نہیں ہیں، گولیاں چلانے کی روایت سے معاشرے میں نفرتیں بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے مذاکرات شروع کیے ہیں، رانا ثنا اللہ کا بیان آیا ہے کہ ہم ان کی مرضی سے مذاکرات کررہے ہیں، ہماری کمیٹی با اختیار ہے،ٓ ہمارے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے، جو مطالبات حکومت کے سامنے رکھیں گے وہ میڈیا کو بھی دیں گے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حکومت بار بار تحریری مطالبات پر اصرار کرتی رہی جس کے باعث بات چیت تعطل کا شکار ہوئی، تاہم اب عمران خان نے کہا ہے کہ تحریری مطالبات حکومت کو دیے جائیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے ہماری مذاکراتی کمیٹی کی عمران خان سے ملاقات نہیں کروائی، جلسہ رکوانے کے لیے اگر صبح 7 بجے جیل کھلوائی جاسکتی ہے تو ملاقات کیوں نہیں کرائی جاسکتی؟۔
سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے کہا کہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہم نے کہا کہ جوڈیشل کمشن بنائیں اور ہمارے سیاسی اسیروں کو بھی رہا کریں یہ ہمارے 2 بڑے مطالبات ہیں، ہم نفرتوں کا خاتمہ چاہتے ہیں اور انصاف مانگتے ہیں، ڈیل نہیں چاہتے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہاکہ پنجاب حکومت ہمارے نوجوانوں پر جیل میں تشدد کر رہی ہے، جیل مینول کے مطابق ان کے ساتھ انصاف نہیں کرتے، غیر معیاری کھانہ دیا جارہا ہے، 15 افراد کے لیے قیدی وین میں 50 سے زائد نوجوانوں کو بیٹھایا جاتا ہے جو انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی کو اجازت دے دی ہے کہ تحریری مطالبات حکومت کو دیے جائیں، اور اب اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی وطن واپسی کے بعد مذاکرات کا تیسرا دور ہونے کا امکان ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شیخ وقاص اکرم نے کہا پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

اسرائیل اور ترکی کے درمیان لفظی جنگ حقیقی جنگ بن سکتی ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) ایک سینئر اسرائیلی حکومتی اہلکار نے خبردار کیا کہ ترکی شام میں ایک ''نو عثمانی ریاست‘‘ کے قیام کی کوشش کر رہا ہے اور اگر اس نے ''سرخ لکیر‘‘ کو عبور کیا تو اسرائیل کارروائی کرے گا۔

اس کے جواب میں ترک حکومتی اہلکاروں نے کہا ہے کہ غزہ، لبنان اور شام پر جاری اپنے فضائی حملوں کے ساتھ، اسرائیل کی ''بنیاد اور نسل پرست حکومت‘‘ جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کے ساتھ ''ہمارے خطے کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ‘‘ بن گئی ہے۔

عالمی برادری اسرائیلی حکومت کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کو یقینی بنائے، انقرہ

یہ تازہ ترین غیر سفارتی تبصرے گزشتہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل کیشامپر دوبارہ بمباری کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

دسمبر 2024 ء میں شام کے آمر صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد، اسرائیل نے شام میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ شام کے نئے حکام، جو 14 سال کی تفرقہ انگیز خانہ جنگی کے بعد ملکی عوام کو متحد کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، کہتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں چاہتے۔

اس کے باوجود اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اسے شام میں بمباری پر مجبور کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئی حکومت اس کے خلاف پرانی حکومت کے ہتھیاروں کا استعمال نہ کرے۔

شامی مہاجرین ترکی میں ’سیاسی فٹ بال‘ کیسے بنے؟

ایک اسرائیلی اہلکار نے مقامی میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ شام پر گزشتہ ہفتے کے فضائی حملے مختلف تھے۔

ان کا مقصد ترکی کو ایک پیغام دینا تھا۔

حملے کے اہداف کیا تھے؟

اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے حما میں ایک فوجی ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ حمص میں طیاس، حمص کے ایئربیس ٹی 4 اور دمشق میں سائنسی مطالعات اور تحقیقی مراکز کی برانچوں کو نشانہ بنایا۔

ترکی کی حکمت عملی کیا ہے؟

ترکی کئی مہینوں سے خاموشی سے شام کی نئی حکومت کے ساتھ دفاعی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے۔

اس میں شامی فوجیوں کو تربیت دینا اور ان شامی ہوائی اڈوں کا استعمال کرنا شامل ہے، جن پر اسرائیل نے حملہ کیا۔ ترکی کا استدلال یہ ہے کہ ایران اور روس، جو کہ شام کی معزول حکومت کے سابق فوجی حامی رہے ہیں، نے شام میں جو خلا چھوڑ دیا ہے، وہ اسے پُر کرتے ہوئے شام میں استحکام لانے اور شدت پسند ''اسلامک اسٹیٹ‘‘ گروپ کے خلاف کارروائیاں کرنے میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

ترکی، عراق، شام اور اردن کا داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کا فیصلہ

اسرائیل اسے کیسے دیکھ رہا ہے؟

اسرائیل کے دفاعی نامہ نگار رون بین یشائی نے مقامی آؤٹ لیٹ، Ynet نیوز کے لیے لکھا، ''مرکزی شام کے ہوائی اڈوں پر فضائی دفاعی نظام اور ریڈار متعارف کرانے کا ترکی کا ارادہ شام میں اسرائیل کی آزادی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔

ترکی کی شام میں موجودگی کی وجہ سے اسرائیل آزادانہ طور پر ایران کی طرف بڑھنے کے لیے شام کی فضائی حدود استعمال نہیں کر سکتا۔‘‘ اسد حکومت کے دور میں شام کی فضائی حدود کے استعمال پر زیادہ پابندیاں عائد تھیں۔

دریں اثناء اسرائیلی میڈیا نے سکیورٹی بجٹ اور فورس کی تعمیر کا جائزہ لینے سے متعلق 'ناگل کمیشن‘ کی رپورٹ کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

یہ کمیشن اگست 2024 ء میں قائم مقام اسرائیلی سکیورٹی مشیر جیکب ناگل کی سربراہی میں قائم کیا گیا تھا، تاکہ اسرائیل کے مستقبل کے دفاعی بجٹ کے لیے سفارشات پیش کی جاسکیں۔ جنوری میں جب کمیشن کی رپورٹ جاری کی گئی تو اسرائیلی ذرائع نے کہا کہ اس نے ترکی کے ساتھ آنے والی جنگ سے انتباہ کیا ہے۔

یورپی یونین کا ’ایئر برج‘ کے ذریعے شام کو امداد کی فراہمی کا اعلان

تاہم اسرائیل اور ترکی کے درمیان براہ راست تصادم کا امکان نہیں ہے۔

کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت اس ہفتے شروع ہوئی ہے کیونکہ اگر اسرائیل نے غلطی سے بھی ترک فوج کو نشانہ بنایا تو اس سے سنگین تنازعہ کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

اس بات کا امکان بھی نہیں ہے کہ اسرائیل کا اتحادی اور دیرینہ دوست امریکہ ترکی کے ساتھ تصادم کی منظوری دے گا۔

ادارت عاطف بلوچ

متعلقہ مضامین

  • مائنز منرلز بل بانی پی ٹی آئی کی مرضی کے بغیر پاس نہیں ہوگا، شیخ وقاص اکرم
  • سید عباس عراقچی نے سعودی وزیر خارجہ کو مسقط مذاکرات میں ہونیوالی پیشرفت سے آگاہ کیا
  • اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے، بیرسٹر گوہر
  • امریکی ارکان کانگریس کی بانی سے ملاقات سے متعلق میرے سامنے کوئی بات نہیں ہوئی، عاطف خان
  • اسرائیل اور ترکی کے درمیان لفظی جنگ حقیقی جنگ بن سکتی ہے؟
  • مذاکرات ہو رہے ہیں کس سے ہو رہے ہیں یہ تو پارٹیاں بتا سکتی ہیں:شیخ رشید
  • شیخ رشید کا اہم بیان : مذاکرات جاری ہیں مگر تفصیلات سیاسی جماعتیں ہی بتا سکتی ہیں
  • مذاکرات ہو رہے ہیں، کس سے ہو رہے ہیں؟ یہ پارٹیاں بتا سکتی ہیں، شیخ رشید
  • جتنے مرضی کیسز کر لیں ہم نے بانی کا ساتھ نہیں چھوڑنا: زرتاج گل
  • اسٹبلشمنٹ سے مذاکرات کا میرے علم میں نہیں، بانی سے ملاقات کے بعد حقائق سامنے آئینگے‘سلمان اکرم راجہ