بلوچستان کے ضلع ژوب میں مقامی افراد اور لیویز فورسز کی کارروائی میں 2 افراد کو اغوا کرنے کی کوشش کرنے والے 3 نامعلوم مسلح افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ مغوی شخص کو بحفاظت بازیاب کروا لیا گیا ہے۔

بلوچستان کے ضلع ژوب کی ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ بدھ کو قلعہ سیف اللہ کے نواحی علاقے گوال اسماعیل زئی سے نامعلوم افراد نے ایک کلینک سے 2 افراد کو اغوا کیا،جن میں ژوب کا رہائشی جمعہ رحیم اور گوال اسماعیل زئی کا رہائشی مسعود خان شامل تھے۔

 اغوا کاروں سے مزاحمت کرنے پر اغوا کاروں نے مغوی مسعود خان کو قتل کردیا اور دوسرے مغوی کو لے کر فرار ہوگئے۔ واقعہ کی بروقت اطلاع ملنے پر لیویز فورس اور قریبی علاقوں کے لوگوں نے ملزمان کا پیچھا کیا جس پر وہ گاڑی چھوڑ کر قریبی پہاڑ کی طرف فرار ہوگئے۔

ژوب کی انتظامیہ بھی اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچ گئی، جمعرات کو قلعہ سیف اللہ کی سرحد کے قریب ضلع ژوب کی حدود میں موسیٰ زئی کے پہاڑی علاقے میں اغوا کاروں کو دیکھا گیا جس پر قریبی علاقے کے لوگوں اور دونوں اضلاع کی لیویز فورس نے ملزمان کا تعاقب کیا۔

لوگوں کے تعاقب کرنے پر اغوا کاروں نے مغوی کو چھوڑ دیا تھا۔ تاہم عوام اور لیویز فورس نے پھر بھی ملزمان کا پیچھا کیا اور انہیں ایک پہاڑی علاقے میں گھیرے میں لے لیا اس دوران فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

فائرنگ کے بعد لیویز کو 3 اغوا کاروں کی لاشیں ملی ہیں جن میں سے 2 کے بارے میں شبہ ہے کہ انہوں نے خود کو دستی بم کے دھماکے سے اڑایا ہے۔ بازیاب ہونے والے جمعہ رحیم کی حالت بہتر ہے اور انہیں ژوب کے سول اسپتال میں طبی امداد دی گئی۔

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سینکڑوں لوگ پہاڑوں میں اغوا کاروں کا پیچھا کررہے ہیں۔ بازیاب ہونے والے جمعہ رحیم کے بھائی ڈاکٹر امین کے مطابق ژوب اور قلعہ سیف اللہ دونوں اضلاع کے عوام بلا تفریق صرف امن کے لیے باہر نکلے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مغوی کی بازیابی اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا سہرا انتظامیہ نہیں بلکہ علاقے کے مقامی قبائل کو جاتا ہے جنہوں نے مسلسل 24 گھنٹے پہاڑوں میں ملزمان کا پیچھا کیا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسماعیل زئی اغوا کار بازیاب بلوچستان تبادلہ جمعہ دہشتگرد رحیم سوشل میڈیا فائرنگ قلعہ عبداللہ لاشیں لیویز فورس مغوی ہلاک واقعہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسماعیل زئی اغوا کار بازیاب تبادلہ دہشتگرد سوشل میڈیا فائرنگ قلعہ عبداللہ لاشیں مغوی ہلاک واقعہ

پڑھیں:

سپین: تارکین وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار، 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک

میڈرڈ (ڈیلی پاکستان آن لائن )مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر سپین جانے والے کشتی حادثے کا شکار ہوگئے جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک ہوگئے، جن میں 44 پاکستانی بھی شامل ہیں
ڈان نیوز نے غیر ملکی خبررساں ادارے کے حوالے سے بتایا کہ تارکین وطن کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے سپین پہنچنے کی کوشش کے دوران 50 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔
مراکش کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا ہے جو 2 جنوری کو افریقی ملک موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔
واکنگ بارڈرز کے مطابق سال 2024 کے دوران ریکارڈ 10 ہزار 457 تارکین وطن سپین پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر مغربی افریقی ممالک جیسے موریطانیہ اور سینیگال سے کینری جزائر تک بحر اوقیانوس کے راستے کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوئے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق 6 روز قبل تمام ممالک کے حکام کو لاپتا کشتی کے بارے میں آگاہ کردیا تھا۔
سمندر میں گم ہونے والے تارکین وطن کے لئے ہنگامی فون لائن فراہم کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’الارم فون‘ نے 12 جنوری کو سپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو الرٹ کیا تھا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر واکنگ بارڈرز کی پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کینری جزائر کے علاقائی رہنما فرنینڈو نے سپین اور یورپ پر زور دیا کہ وہ مزید سانحات کی روک تھام کے لئے ہنگامی اقدامات کریں۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ بحر اوقیانوس کو افریقہ کا قبرستان نہیں بنایا جاسکتا اور اس سے منہ نہیں موڑا جاسکتا۔
واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہاکہ ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے تھا، جنہوں نے گزشتہ 13 دن اذیت میں گزارے لیکن کوئی انہیں بچانے کے لئے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے بعد متعدد تارکین وطن ڈوب کر ہلاک جبکہ کئی لاپتا ہوگئے تھے، جن میں بڑی تعداد پاکستانیوں کی بھی شامل تھی۔
ابتدائی طور پر دفتر خارجہ کی جانب سے ریسکیو کئے گئے 47 افراد کی فہرست جاری کی گئی تھی جبکہ یونان میں پاکستانی سفیر عامر آفتاب قریشی نے بتایا تھا کہ کشتی حادثے میں اب بھی درجنوں پاکستانی لاپتا ہیں جن کے بچنے کی امیدیں بہت کم ہیں۔
بعد ازاں یونانی حکام نے لاپتا افراد کو مردہ قرار دیتے ہوئے ان کی تلاش اور ریسکیو کے لئے جاری آپریشن روک دیا تھا جس کے بعد سانحے میں مرنے والے پاکستانیوں کی تعداد 40 ہوگئی تھی۔
بعد ازاں، وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی سمگلنگ سے متعلق جاری تحقیقات جلد از جلد مکمل کر کے ٹھوس سفارشات پیش کرنے، سہولت کاری میں ملوث وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کے اہلکاروں کی نشاندہی اور ان خلاف کے سخت کارروائی اور سمگلنگ کی روک تھام کے لئے متعلقہ اداروں کو آپس کے رابطے مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی تھی۔
انسانی سمگلنگ کے خلاف تحقیقات میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے افسران بھی لپیٹ میں آئے تھے اور مبینہ سہولت کاری پر 38 افسران کو نوٹسز جاری کردیے گئے جبکہ ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن سیالکوٹ ایئرپورٹ کو عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔

سیف علی خان پر جس گھر میں حملہ ہوا وہ کتنا بڑا اور اس کی قیمت کیا ہے؟

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کراچی، کار اور وین میں ٹکر، ایک ہلاک، 18 زخمی
  • تیراہ میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی، کمانڈر سمیت 5 دہشتگرد ہلاک
  • خیبرمیں سکیورٹی فورسزکاآپریشن،خارجی کمانڈرعبداللہ تراب سمیت5 دہشتگرد ہلاک
  • سکیورٹی فورسز کارروائی، کئی خوارج ہلاک و گرفتار
  • خیبر میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، سرغنہ سمیت 5 خارجی دہشتگرد ہلاک، ایک گرفتار
  • کرم: قافلے پر حملے کی تفصیلات، 2 سیکیورٹی اہلکار، 6 ڈرائیورز شہید ہوئے
  • صارم کے والد کو تاوان کامیسیج موصول کیس اے وی سی سی کو ٹرانسفرکردیاگیا
  • سپین: تارکین وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار، 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک
  • یورپ جانے کا جنون، بحیرہ روم میں ایک اور کشتی الٹنے سے 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک
  • لاس اینجلس میں لگی جنگلاتی آگ بے قابو ، 25 افراد ہلاک