پاکستانی پاسپورٹ دنیا میں چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ قرار
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
بین الاقوامی ادارے نے 2025ء کی پاسپورٹ کی رینکنگ جاری کر دی۔
رینکنگ کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ کو دنیا میں چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ قرار دیا گیا ہے۔
پاسپورٹ انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ 106 نمبرز میں سے 103 ویں نمبر پر ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن بھی پاکستان کے ساتھ گلوبل پاسپورٹ رینکنگ میں 103 نمبر پر ہے۔
رینکنگ میں پہلے نمبر پر سنگاپور کا پاسپورٹ ہے جو دنیا کا بہترین پاسپورٹ قرار دیا گیا ہے۔
پاسپورٹ انڈیکس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپان کا پاسپورٹ دنیا کا دوسرا بہترین پاسپورٹ ہے۔
افغانستان کا پاسپورٹ دنیا کا بدترین پاسپورٹ قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی پاسپورٹ 2024ء میں بھی دنیا کا چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ قرار پایا تھا
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاسپورٹ قرار دنیا کا
پڑھیں:
بھارت کی خلائی ڈاکنگ کامیاب، یہ کارنامہ انجام دینے والا چوتھا ملک بن گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2025ء) بھارتی خلائی تحقیقی ادارے (اسرو) نے آج ایک بیان جاری کرکے کہا کہ اس نے اپنے سیٹلائٹ 'سپاڈیکس' کو کامیابی کے ساتھ خلاء میں ڈاک یعنی اتار دیا۔ ڈاکنگ کا کامیاب تجربہ 16 جنوری 2025 کو صبح کے اوقات میں تکمیل کو پہنچا۔
اس کے ساتھ ہی بھارت، ڈاکنگ، ان ڈاکنگ اور فضا میں خلائی جہازوں کے ملنے کے مقام کو طے کرنے کی صلاحیت رکھنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا۔
بھارت نے اپنا پہلا خلائی ڈاکنگ مشن کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا
خلائی ڈاکنگ ٹیکنالوجی کی صلاحیت اور اس میں مہارت اب تک صرف امریکہ، روس اور چین کے پاس ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مشن کی کامیابی کے لیے اسرو اور پوری خلائی برادری کو مبارکباد دی۔
(جاری ہے)
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرانہوں نے ایک پوسٹ میں لکھا، "یہ آنے والے سالوں میں بھارت کے اولوالعزم خلائی مشنوں کے لئے ایک اہم قدم ہے۔
" ڈاکنگ اہم کیوں ہے؟اسرو نے ابتدائی طور پر 7 جنوری اور پھر 9 جنوری کو ڈاکنگ کا شیڈول بنایا تھا لیکن اسے تکنیکی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑا۔ اس کے بعد بھارتی خلائی ایجنسی نے 11 جنوری کو اسے انجام دینے کی کوشش کی لیکن ڈاکنگ سے چند لمحوں پہلے اسے روک دیا گیا۔
بیک وقت 104 سیٹلائٹ خلاء میں چھوڑنے کا ریکارڈ
ڈاکنگ کو بھارت کے خلائی اسٹیشن اور انسان بردار چاند مشن کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارت 2040 تک چاند پر انسان بھیجنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ڈاکنگ کے تجربہ سے چندریان 4 مشن کے لیے بھی راستہ کھل گیا ہے، جس میں ایک اہم تکنیکی چیلنج چاند کی سطح سے چٹانوں اور مٹی کے نمونے واپس کرنے کے لیے چاند کے اوپر ڈاکنگ کرنا ہے، جو ایک سے زیادہ لانچوں میں کیا جائے گا۔
خلائی عزائم کے لیے ضروری ٹیکنالوجیبھارت کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جیتندر سنگھ نے لانچ سے قبل کہا تھا کہ یہ مشن "بھارت کے مستقبل کے خلائی عزائم کے لیے اہم ہے۔
"خلاء سے’دشمنوں‘ پر نگاہ رکھنے کی سمت بھارت کی بڑی کامیابی
گزشتہ ایک دہائی کے دوران بھارت نے اپنے خلائی پروگرام کے سائز اور رفتار کو کافی حد تک آگے بڑھایا ہے۔
اگست 2023 میں بھارت تین دوسرے ممالک، روس، امریکہ اور چین کے بعد چاند پر بغیر پائلٹ کا جہاز اتارنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا تھا۔
اسرو حکام نے اس مشن کے جائزہ میں لکھا، یہ ٹیکنالوجی "بھارت کے خلائی عزائم جیسے چاند پر بھارتی شہری کے قدم، چاند سے نمونے لے کر واپس لوٹنا، بھارتیہ انترکش اسٹیشن (بی اے ایس) کی تعمیر کے اقدامات وغیرہ کے لیے ضروری ہے۔
"سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کامیاب ڈاکنگ کی خبر بہت اچھی خبر ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ مستقبل کے خلاء باز طویل مدتی مشنوں کے دوران خوراک تیار کر سکتے ہیں۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، خبر رساں ادارے)