حکومت کا دوسری بار پی آئی اے کی نجکاری کیلیے بولیاں طلب کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
نجکاری کمیشن حکام نے کہا ہے کہ حکومت نے ایک بار پھر قومی ایئرلائن کی نجکاری اور بولیاں طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نجکاری کمیشن حکام نے پی آئی اے کی پہلی بولی مسترد ہونے اور بولی دہندگان کی جانب سے کیے گئے مطالبات سے متعلق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو آگاہ کر دیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نجکاری کے اجلاس میں خواجہ شیراز محمود کا کہنا تھا نجکاری میں صرف ایک ہی بولی دہندہ کیوں رہ جاتا ہے، کیا حکومت نجکاری کے معاملے میں سنجیدہ ہے یا صرف نمائشی کارکردگی دکھائی جا رہی ہے، قومی ائیر لائن کی نجکاری میں جگ ہنسائی کے بعد اب ایچ بی ایف سی کیلئے ایک ہی بولی دہندہ ہے۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ ایچ بی ایف سی کی نجکاری میں شرکت کیلئے شرائط سخت تھیں، آخر تک 2 بولی دہندہ رہ گئے تھے تاہم ایک اسٹیٹ بینک کی شرائط پوری نہ کر سکارکن قومی اسمبلی سحر کامران کا کہنا تھا قومی ائیر لائن کی نجکاری پر کتنے اخراجات آئے اس کا ذمہ دار کون ہے، نجکاری کمیشن کی اپنی ذمہ داری کیا ہے۔
خواجہ شیراز محمود نے کہا کہ نجکاری کے طریقہ کار میں کوئی خامی تھی جس کے باعث نجکاری نہیں ہو پا رہی جبکہ فاروق ستار کا کہنا تھا ہمیں یوسف بننے میں وقت لگے گا تب ہی مول لگے گا، قومی ائیر لائن کی نجکاری میں کتنا خرچہ ہوا۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ فوری طور پر اخراجات کا نہیں بتا سکتا، بعد میں تمام معلومات فراہم کر دیں گے، قومی ائیر لائن کی بولی 31 اکتوبر کو ہوئی۔
چیئرمین کمیٹی فاروق ستار نے پوچھا کہ بولی میں باقی پارٹیاں کیوں نہیں آئیں جبکہ خواجہ شیراز محمود کا کہنا تھا نجکاری کمیشن نے باقی پارٹیوں کو کیوں نہیں قائل کیا۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن کا کہنا تھا بولی میں اظہار دلچسپی رکھنے والی تمام پارٹیوں کو مکمل بریفنگ دی گئی، بولی سے پہلے آخری اجلاس میں 11نکات پر بات ہوئی جن میں سے صرف 2 نکات رہ گئے۔
ان کا کہنا تھا بولی دہندگان نے قومی ائیر لائن کے 191 ارب روپے کے واجبات کو 141 ارب روپے کے اثاثوں کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کا کہا، حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے باعث ریلیف دینے سے انکار کر دیا، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد یہ دو شرائط ہٹا دی گئی ہیں۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن کا کہنا تھا یورپ نے پابندی ہٹالی ہے، حکومت نے دوبارہ اظہار دلچسپی کا نوٹس جاری کرنے کی منظوری دیدی ہے، نجکاری کیلئے دوبارہ کام تیزی سے جاری ہےاورحکومت بھی سرمایہ کاروں کے ساتھ نجکاری پربات چیت کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیکرٹری نجکاری کمیشن قومی ائیر لائن کی لائن کی نجکاری نجکاری میں
پڑھیں:
قومی ایئر لائن نے ٹرولنگ کے شکار پیرس پرواز کے اشتہار پر معافی مانگ لی
قومی ایئرلائن پی آئی اے نے سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کا شکار ہونے والے اشتہار پر وضاحت پیش کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان نے گفتگو میں بتایا کہ بدقسمتی سے اس اشتہار کا تعلق اور تاثر اس سے جوڑا گیا جو کہ اس کا کسی طور مقصد نہیں تھا۔
ترجمان نے کہا کہ اس اشتہار کو ایسے پیش کیا گیا جس سے منفی جذبات نے جنم لیا جس پر ہم واقعی معذرت خواہ ہیں۔
قومی ایئر لائن کے ترجمان نے مزید کہا کہ اس اشتہاری پوسٹ پر تقریباً 6 ہزار سے 7 ہزار کے درمیان منفی ردعمل آئے تھے جو کہ مجموعی ردعمل کا 10 فیصد سے بھی کم ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ اکثریت نے قومی ایئر لائن کی پیرس کے لیے براہ راست پروازوں کی بحالی کو سراہا اور مثبت ردعمل دیا جو کہ اشتہار کا اصل مقصد تھا۔
یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر اس پوسٹ کے مذاق بننے پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ وزیراعظم نے اس اشتہار کی تحقیقات کا حکم دیا ہے جو ایک حماقت کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : قومی ایئرلائن کی پیرس پرواز کی آفیشل پوسٹ کی سوشل میڈیا پر ٹرولنگ؛ دلچسپ میمز بن گئیں
خیال رہے کہ پی آئی اے کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر 10 جنوری کی اشتہاری پوسٹ میں بتایا گیا تھا کہ اب پیرس کے لیے براہ راست پرواز بحال ہو رہی ہیں۔
اس اعلان کے ساتھ جو تصویر شیئر کی گئی تھی اس میں پی آئی اے کے طیارے کو ایفل ٹاور کی طرف اڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس کے پس منظر میں پیرس کے جھنڈے کی ہلکی سی جھلک بھی ہے۔
تاہم جھنڈے کا سرخ رنگ قدرے نمایاں ہے اور اسی حصے میں طیارہ ایفل ٹاور کی جانب اُڑتا دکھائی دے رہی ہے جیسے کسی بھی وقت ٹاور سے ٹکرا جائے گا۔
سوشل میڈیا صارفین کو یہ اشتہار کچھ زیادہ پسند نہیں آیا۔ طیارے کے ایفل ٹاور کے اتنے نزدیک ہونے کو نائن الیون حملے کی تصاویر سے جوڑ دیا گیا تو کسی نے مارکیٹنگ ٹیم کو فارغ کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایک صارف نے لکھا تھا کہ "کیا یہ (ایک) اشتہار ہے یا دھمکی؟ ایک اور نے کمنٹ کیا کہ میں آپ کے مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ کے چیف سے بات کرنا چاہوں گا۔
ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا تھا کہ پی آئی اے کو اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو ملازمتوں سے فارغ کردینا چاہیے۔