سانحہ ڈی چوک پر عالمی تنظیموں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) ہر دور میں معصوم جانوں کو نگلنے کی روایت پر عمل کرتی رہی ہے، ماڈل ٹاؤن میں حاملہ خواتین پر سیدھی گولیاں چلانا مسلم لیگ (ن) کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی حکومت نے 26 نومبر کو انسانی حقوق کی پامالی کی نئی داستان رقم کی، انسانی حقوق کی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کی سانحہ ڈی چوک پر خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ اپنے ایک جاری بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) ہر دور میں معصوم جانوں کو نگلنے کی روایت پر عمل کرتی رہی ہے، ماڈل ٹاؤن میں حاملہ خواتین پر سیدھی گولیاں چلانا مسلم لیگ (ن) کے ریکارڈ کا حصہ ہے، مسلم لیگ کو معصوم جانیں نگلنے کے ذریعے اقتدار کا طول حاصل کرنے کی عادت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت کو سانحہ ڈی چوک کا پورا پورا حساب دینا ہوگا، 26 نومبر کو بغضِ عمران میں جعلی حکومت نے فسطائیت کی انتہا کر دی ہے، نہتے کارکنوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا، سانحہ ڈی چوک حقیقی آزادی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کی سانحہ ڈی چوک پر خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے، جعلی حکومت نے 26 نومبر کو انسانی حقوق کی پامالی کی نئی داستان رقم کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی جعلی حکومت
پڑھیں:
ریاست چھتیس گڑھ میں بھارتی فوج نے ملٹری آپریشن کے نام پر انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دیں
ذرائع کے مطابق بھارتی فوج نے نام نہاد ملٹری آپریشن کی آڑ میں 12 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ بھارتی فوج کی فائرنگ میں مرنے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں جب کہ مارے گئے تمام افراد مقامی رہائشی تھے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی فوج نے ریاست چھتیس گڑھ میں باغیوں کے خلاف نام نہاد ملٹری آپریشن کی آڑ میں 12 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ریاست چھتس گڑھ کے ضلع بے جاپور کے علاقوں میں داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر کے سرچ آپریشن کیا۔ بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن ماؤ ازم کے حامی باغی جنگجوؤں کے خلاف کیا گیا جس میں 12 مسلح افراد مقابلے میں مارے گئے۔دوسری جانب عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ بھارتی فوج کی فائرنگ میں مرنے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں جب کہ مارے گئے تمام افراد مقامی رہائشی تھے۔ تاحال بھارتی فوج مارے گئے افراد سے اسلحہ یا کسی قسم کا ممنوع سامان برآمد کرنے کے دعوے کو ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔ چند ماہ قبل ایسے ہی ایک ملٹری آپریشن میں بھی بھارتی فوج کی فائرنگ میں خواتین اور بچے ہلاک ہو گئے تھے جب کہ 26 جنگجوؤں کے ہتھیار پھینک کر گرفتاری دینے کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ بھارت میں چھتیش گڑھ، آندھرا پردیش، پنجاب، میزورام اور منی پور سمیت متعدد ریاستوں میں ہندوستان سے علیحدگی کی تحریکیں روز بروز مضبوط ہوتی جا رہی ہیں۔