سری لنکا میں توہینِ اسلام پر بدھ رہنما کو 9 ماہ قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
کولمبو:سری لنکا کی ایک عدالت نے بدھ مت کے رہنما گالاگوداتے گناناسارا کو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے کے الزام میں 9 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق گنانا سارا اپنے اشتعال انگیز بیانات اور نفرت انگیز تقاریر کی وجہ سے کافی مشہور ہیں اور یہ سزا انہیں مذہبی منافرت پھیلانے اور توہینِ اسلام کے جرم میں دی گئی ہے۔ان کے خلاف تازہ مقدمہ اس وقت قائم کیا گیا جب انہوں نے ایک تقریب میں مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔ مقدمے سے متعلق شواہد اور ان کے اعتراف جرم کی بنیاد پر عدالت نے انہیں قید کی سزا دی۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ گناناسارا کو سزا دی گئی ہو۔ اس سے قبل بھی وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دینے پر 4 سال کی قید کاٹ چکے ہیں، لیکن پیرول پر رہا ہونے کے بعد انہوں نے ایک بار پھر مذہبی منافرت پھیلانے کا جرم کیا ہے۔
دوسری جانب سری لنکا کے مسلم رہنماؤں نے اس فیصلے پر اظہارِ ناپسندیدگی کرتے ہوئے سزا کو ناکافی قرار دیا ہے۔ مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ عادی مجرم معمولی سزاؤں سے سبق نہیں لے رہا، جس پر اعلیٰ عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ مزید سخت سزا کا مطالبہ کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان ماننا افسوسناک سوچ ہے، بھارتی سپریم کورٹ
بھارتی سپریم کورٹ نے مہاراشٹر میں میونسپل کونسل کے سائن بورڈز پر اردو زبان کے استعمال کے خلاف دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان ماننا ایک افسوسناک سوچ ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ زبان کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک برادری، علاقے اور لوگوں کی پہچان کا ذریعہ ہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان ماننا ایک افسوسناک سوچ ہے۔
مزید پڑھیں: شاعری تازہ زمانوں کی ہے معمار فرازؔ
یہ درخواست مہاراشٹر کی ایک سابق علاقائی کونسلر خاتون کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ میونسپل کونسل کے بورڈز پر صرف مراٹھی زبان میں نام تحریر ہونا چاہیے، اردو زبان کا استعمال غیر ضروری اور نامناسب ہے۔
اس سے قبل ممبئی ہائیکورٹ نے بھی خاتون کی درخواست مسترد کر دی تھی، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، تاہم سپریم کورٹ کے بینچ جس میں جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس کے ونود چندرن شامل تھے، نے بھی ان کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے زبان اور مذہب کے فرق پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: پاک اردو مشاورتی اجلاس، اسرائیلی جارحیت کی مذمت
بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو بھارت میں زبانوں کے احترام اور ثقافتی ہم آہنگی کی طرف مثبت پیغام قرار دیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اردو بھارت بھارتی سپریم کورٹ مسلمان